‘باہر جاتے ڈر لگتا ہے’پی ٹی آئی سے وابستہ خواتین ذہنی دباؤ اور خوف کا شکار

جمعہ 26 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نمرہ (فرضی نام) کی ذہنی کیفیت آج کل کچھ ایسی ہوچکی ہے کہ اگر وہ گھر سے باہر ہوں تو انہیں لگتا ہے کہ کوئی انہیں بھی پکڑ کر لاپتا کردے گا جبکہ گھر کے اندر یوں محسوس ہوتا ہے کہ ابھی کوئی گھس آئے گا اور انہیں نقصان پہنچا دے گا۔

  نمرہ ایک سیاسی کارکن ہیں جن کا تعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) سے ہے جسے نو مئی کے پرتشدد واقعات کے الزام میں حکومتی کریک ڈاون کا سامنا ہے ۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نمرہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے وہ بہت زیادہ خوف زدہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی خواتین کے خلاف  بھی آرمی ایکٹ کے تحت کارروائیوں کی باتیں ہو رہی ہیں جو کہ انتہائی غیرمناسب عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے الزام میں فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کو پردے میں ڈھانپ کر عدالت لایا گیا ان باتوں نے انہیں ذہنی مریض سا بنا دیا ہے۔

صرف نمرہ ہی نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان کی گرفتاریوں کی وجہ سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی کئی خواتین ان دنوں کچھ ایسی ہی کیفیت سے دوچار ہیں۔ ایک انجانا سا ڈر ہے جس نے بقول ان کے انہیں ذہنی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ ان میں سے چند ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ کر چکی ہیں اور کچھ ایسی ہیں جو ہر حال میں اپنے لیڈرعمران خان کے ساتھ کھڑی رہنے کو تیار ہیں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی 9 مئی کو ہونے والی گرفتاری کے بعد پارٹی کے کارکنان کی جانب سے جلاؤ، گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے دوران سرکاری عمارتوں کے علاوہ حساس تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا گیا جس کے بعد ملوث افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف پولیس کارروائیوں کی ویڈیوز ان دنوں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے خصوصاً جناح ہاؤس حملے کی مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ کی گرفتاری اور پولیس کی تحویل میں عدالت لے جائے جانے کے احوال نے پارٹی کی خواتین کارکنان اور ہمدردوں پر ایک گہرا اثر مرتب کیا ہے اور وہ سوچنے پر مجبور ہوگئی ہیں کہ جب خدیجہ جیسی بااثر خاتون کے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے تو  پھر  پی ٹی آئی کی حمایت کے باعث کہیں ان کے ساتھ بھی ایسا کچھ نہ ہوجائے۔

اپنی کیفیت بیان کرتے ہوئے نمرہ نے کہا کہ ’اب گھر سے باہر نکلنے اور کہیں جانے سے بھی ڈر لگتا ہے اور ایسا محسوس ہے جیسے کوئی میرا پیچھا کر رہا ہو جبکہ رات کو سو بھی نہیں پا رہی ہوں  کہ کہیں کوئی گھر میں نہ گھس آئے اور انہیں نقصان پہنچادے’۔

‘پارٹی میں رہنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نمرہ کا کہنا تھا کہ جیسے حالات پیدا کر دیے گئے ہیں ایسے میں تو ان کا پارٹی میں رہنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’بچے اور گھر کے دیگر افراد بھی خطرے میں ہیں پھر ایسی صورتحال میں کون پارٹی میں رہ سکتا ہے کیونکہ گھر والوں اور خصوصاً بچوں کے معاملے میں انسان بے بس ہوتا ہے‘۔

نمرہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس ملک میں اگر کسی قانون کے تحت سزا مل رہی ہو تو مجھے ڈر نہیں لگے گا لیکن یہاں قانون کے مطابق کچھ نہیں ہورہا اور عدالتیں بھی اپنے فیصلوں میں بے بس ہیں‘۔

اسلام آباد کے حلقے این اے 54 کی ایک پی ٹی آئی رہنما نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ اس وقت بہت خوفزدہ ہیں کیونکہ ملک میں لوگوں کو زور زبردستی کی بنیاد پر فیصلے لینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق جرم کی سزا دی جائے تو بھی سمجھ میں آتا ہے مگر یہاں تو ظلم کی انتہا ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری خواتین 15 دن سے گھروں سے در بدر ہیں اور مجھ سمیت پارٹی کی میری بہت سی دوستیں آج کل اپنے گھروں میں نہیں رہ رہی ہیں اور ہم خفیہ جگہوں پر رہنے پر مجبور ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں بالوں سے گھسیٹا جا رہا ہے اور ایسا سلوک دیکھ کر لگتا ہے جیسے ہم پاکستان میں نہیں رہ رہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ پی ٹی آئی ورکرز کے بچوں کے بورڈ کے پیپرز ہیں اور وہ اس پریشانی سے بھی دوچار ہیں کہ کہیں ان کے بچے امتحان دینے گئے تو انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا دیا جائے۔

نمرہ اپنے خاندان کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے سیاست میں قدم رکھا لیکن ان تمام تر مشکلات کے باوجود وہ پی ٹی آئی چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ کسی صورت پارٹی نہیں چھوڑیں گی اور جو لوگ چھوڑ کر جا چکے ہیں اس سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ووٹ عمران خان کی وجہ سے ملتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مستقبل بہت روشن ہے تاہم اگر ایسی صورتحال ہو کہ سب لوگ پی ٹی آئی چھوڑ جائیں اور پارٹی میں صرف 2 افراد رہ جائیں تو ان میں سے ایک عمران خان اور دوسری وہ خود ہوں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp