سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ وہ کسی شخص یا ملک کے لیے لابنگ یا ٹوئیٹس کے لیے پیسے وصول نہیں کرتے۔ بحرانوں میں گھرے پاکستان کے بارے میں ان کے خیالات اور خدشات ’مخلصانہ اور ذاتی‘ ہوتے ہیں۔
اپنےحالیہ ٹوئیٹ میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو ’ماڈل ٹاؤن کلِر‘ مخاطب کرتے ہوئے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ وہ کسی یا کسی ملک کے لیے لابنگ نہیں کرتے اور نہ ہی اپنی ٹوئیٹس کے لیے کسی سے پیسے وصول کرتے ہیں۔
‘میں پاکستان کے سہہ جہتی بحران کے بارے میں اپنے مخلصانہ ذاتی خیالات اور خدشات کا اظہار کرتا ہوں، جو بدقسمتی سے بہتر نہیں بلکہ شدت اختیار کر رہا ہے۔‘
اپنے حالیہ ٹوئیٹ میں افغان نژاد سابق امریکی سفارتکار کا کہنا ہے کہ ان بحرانوں سے پاکستانی عوام کے مزید غریب اور منقسم ہونے کا خطرہ ہے، جس سے ملک کی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، اور جس سے علاقائی اور عالمی سلامتی کو خطرہ ہو گا۔
Responding to Pakistan's model town killer and Mr. Badmash, Pakistan's Interior Minister.
I do not lobby for anyone or any country nor do I receive money from anyone for my tweets. I share my sincere personal views and concerns about Pakistan's triple crisis, which…
— Zalmay Khalilzad (@realZalmayMK) May 26, 2023
زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ پاکستانی رہنماؤں کا اپنے ملک کو مقدم رکھنا ضروری ہے۔انہیں سپریم کورٹ کے فیصلوں اور جمہوری انتخابات کی تعمیل پر مبنی روڈ میپ پر متفق ہونا چاہیے۔
زلمے خلیل زاد نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی حالیہ پریس کانفرنس کا ہیش ٹیک لگاتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان کے پاس سینکڑوں باصلاحیت، محب وطن، اور قانون کی پاسداری کرنے والے رہنما ہیں جو وزیر داخلہ کے طور پر خدمات انجام دے سکتے ہیں۔
’وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ اہم عہدہ ایک ایسے شخص کو کیوں دیا ہے جس کے ہاتھ پر دیگر جرائم کے علاوہ 20 کے قریب بے گناہ پاکستانیوں کا خون ہے؟ میں نے پوچھتا ہوں، کیوں؟‘
واضح رہے زلمے خلیل زاد کچھ عرصہ سے اپنے ٹوئیٹ کے ذریعہ پاکستان کی سیاسی صورتحال، عمران خان اور پی ڈی ایم کے حوالے سے اپنی سوچ اور موقف رقم کرتے رہے ہیں، جس پر وزیر اعظم نے مشیر علامہ طاہر اشرفی نے بھی گزشہ ہفتے پریس کانفرنس کرکے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔