تحریک انصاف سے وابستہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر وسیم شہزاد نے کہا ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا انتہائی قابل مذمت اور دلخراش ہے، 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینا وقت کا تقاضا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما سنیٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ 9 مئی ایک سیاہ دن تھا، 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس کی ہر ذی شعور پاکستانی نے مذمت کی۔
’9 مئی واقعات کو پیش آنے والے واقعات انتہائی افسوس ناک اور دلخراش اور اندوہناک تھے۔ ان واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔‘
وسیم شہزاد نے کہا کہ 9 مئی کو قومی املاک کو نشانہ بنایا گیا، فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ کور کمانڈر ہاؤس جو جناح ہاؤس ہے اور تاریخی جگہ ہے، اُس پر چڑھائی کی گئی۔ ’یہ واقعات قابل مذمت کے ساتھ ساتھ ناقابل قبول بھی ہیں۔ جو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں ان کو قرار واقعی سزا ملنا وقت کا تقاضا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر ان کے لیے یہ سانحہ تکلیف دہ اس لیے بھی ہے کہ ان کا تعلق اس خاندان سے ہے کہ جس کی 4 نسلوں نے اپنی زندگی اپنے ملک کے دفاع کے لیے وقف کی ہیں۔
’میرے دادا شہید ہوئے۔ میرے چچا آخری وقت تک شہید میجر عزیر بھٹی کے ساتھ کھڑے تھے جب انہوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ میرے بھائی سیاچین کے برف پوش پہاڑوں سے لے کر تھر کے صحراؤں تک اس وطن کے لیے لڑتے رہے اور آج ہمارے بچے بھی قربانیاں دے رہے ہیں۔‘
’میرا تعلق اس خطہ زمین سے ہے جس کو گوجر خان کہتے ہیں۔ گوجر خان نے پہلا نشانِ حیدر دیا تھا اس ملک کو اور آپ آج بھی جائیں ہر دوسرے گھر میں کوئی شہید یا غازی کا وارث ملے گا۔‘
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کو درپیش چیلینجز اور ملکی سالمیت کو درپیش خطرات کے پیش نظر ایک مضبوط فوج ناگزیر ہے۔ ’پاک فوج نے نہ صرف ہر قسم کی قربانی دی بلکہ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے ملک کی سالمیت پر کبھی کوئی آنچ نہیں آنے دی۔
’بالا کوٹ کا واقعہ سامنے ہے، دشمن سمجھتا تھا کہ اس کی یقینی فتح ہے کہ لیکن سلام ہے پاک فوج کو کہ اس نے جس دندانِ شکن انداز سے اس کو رخصت کیا پوری دنیا نے اس کی پزیرائی کی۔ دہشتگردی کے خلاف جو کامیابیاں پاکستان کی فوج نے حاصل کیں وہ بے مثال ہیں۔‘
شہزاد وسیم کے مطابق پاکستان کی فوج اور عوام کے درمیان قائم اعتماد کے رشتے کو کمزور کرنے کا کوئی بھی بیانیہ ناقابل قبول ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ اپنے گھر کو آگ لگا کر چراغاں نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی حالات کے تناظر میں سیاسی قیادت بے یقینی اور افراتفری کو ختم کرنے کے لیے آگے بڑھے، عوام کے حقوق کا تحفظ اور قانون کی حکمرانی یقینی بنائے۔ تبھی ملک کی سالمیت اور مضبوطی کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔