ترکیہ میں رجب طیب اردوان اور مخالف امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو آج پھر آمنے سامنے ہیں، صدر کے انتخاب کے دوسرے مرحلے میں ’رن آف الیکشن‘ کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔ پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے شروع ہو چکا ہے جو شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 90 فیصد رہا تاہم کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے باعث فاتح کا فیصلہ نہیں ہوسکا تھا اور انتخابی عمل دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا تھا۔
پہلے مرحلے میں رجب طیب اردوان کو اپنے مخالف امیدوار پر5 پوائنٹس کی برتری حاصل ہو گئی تھی تاہم وہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر پائے تھے، رجب طیب اردوان پہلے مرحلے میں 49.52 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو 44.89 فیصد ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے اور سنان اوغنان 5.17 فیصد ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے تھے جبکہ پارلیمانی انتخابات میں رجب طیب اردوان کے اتحادی بلاک نے واضح اکثریت حاصل کرلی تھی۔
واضح رہے کہ ترکیہ میں ہر 5 سال بعد انتخابات ہوتے ہیں، ترک قوانین کے مطابق گزشتہ انتخابات میں 5 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی صدارتی امیدوار نامزد کر سکتی ہے یا پھر ایسا شخص جس کی نامزدگی کو ایک لاکھ افراد کے دستخط کے ساتھ حمایت حاصل ہو وہ صدارتی امیدوار بن سکتا ہے۔
قانون کے مطابق جو امیدوار برتری کیساتھ 50 فیصد ووٹ حاصل کرلے گا وہ صدر منتخب ہو جائے گا تاہم 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کی صورت میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے درمیان دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ہوتی ہے۔
فتح کے قریب کون ہے؟
کہا جا رہا ہے کہ قلیچ دار اولو بھرپور مہم جوئی کے باوجود اپنے ووٹ بینک میں مزید اضافہ کرنے میں خاطر خواہ کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ طیب اردوان کو ایک بڑی کامیابی اس وقت ملی ہے کہ 14 مئی کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل مخالف امیدوار اوغان جنہوں نے 5 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے، نے بھی رجب طیب اردوان کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جس سے ان کی پہلے سے مستحکم پوزیشن مزید بہتر ہوئی ہے۔