سزائے موت کا سامنا کرنے والے کشمیری رہنما یاسین ملک کی زندگی پر ایک نظر

اتوار 28 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی خفیہ ایجنسی این آئی اے نے کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کو سزائے موت کے لیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس پر پیر 29 مئی کے روز سماعت ہونی ہے۔

کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ اگر یاسین ملک کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری مودی پر عائد ہو گی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب یاسین ملک نے بھوک ہڑتال کی تو میں نے اس وقت بھارتی وزیراعظم کو خط لکھ کر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

مشعال ملک نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی بات کرنے والے مقبول بٹ، علی گیلانی اور دیگر کے ساتھ جو کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ یاسین ملک نے بھی اپنا سب کچھ وطن پر قربان کیا ہوا ہے۔

خدشہ ہے یاسین ملک کو پھانسی نہ دے دی جائے: ریاض پیرزادہ

اِدھر وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض پیر زادہ نے بھی اپنے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدشہ ہے کہ یاسین ملک کو پھانسی نہ دے دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یاسین ملک کو دی جانے والی سزا کے خلاف بھرپور کیس لڑ رہا ہوں۔ جون میں جینیوا جانا ہے جہاں بھرپور تیاری سے اپنی بات کو سامنے رکھوں گا۔

یہ بھی یاد رہے کہ کشمیری رہنما کو گزشتہ برس ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یاسین ملک مارچ 2019 سے گرفتار ہیں۔

کشمیری عوام دہائیوں سے جدوجہد آزادی میں مصروف

کشمیری عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے پیدایشی ومنصفانہ حق، حق خودارادیت اور بھارت سے آزادی کے لیے جدوجہد اور اس راہ میں سفاک بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں بے مثال اذیت، بربریت اور محکومی کا سامنا کر رہے ہیں۔

بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کی بہادر اورنڈر قیادت میں کشمیری عوام نسل در نسل جاری غلامی کے چنگل سے نجات کے لیے غیرمتزلزل جدوجہد کر رہی ہے، عفت مآب کشمیری خواتین کی عصمت دری، تشدد، چھرے داربندوقوں اور ماورائے عدالت قتل کی صورت میں کشمیری قیادت اورعوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اوران قربانیوں کا تسلسل جاری ہے۔

جدوجہد آزادی کشمیر میں عام شہریوں کے علاوہ معروف کشمیری لیڈروں نے بھی غیرمتزلزل حوصلے اور عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے جعلی مقدمات، نظر بندی اور اذیتوں کا سامنا کیا اور اپنے مقصد کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔

یاسین ملک کشمیری قیادت میں قد آور شخصیت کے طور پر سامنے آئے

56 سالہ کشمیری رہنما یاسین ملک مقبوضہ کشمیر کی قیادت میں ایک اورقد آورشخصیت کے طور پر ابھر کرسامنے آئے، 1989 میں اپنے نوجوان ساتھیوں کے ساتھ مل کر جدوجہد آزادی کی نئی لہر میں کلیدی کردار سے یاسین ملک منظرعام پرابھرنا شروع ہوئے۔ قابض بھارتی افواج نے یاسین ملک کوحراست میں لے کر انھیں جیل بھیج دیا جبکہ ان کے دیگر ساتھی قابض سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں شہید ہوگئے۔ جیل میں رہتے ہوئے یاسین ملک نے عدم تشدد کی راہ پرچلتے ہوئے پرامن انداز میں مقبوضہ جموں وکشمیرکے عوام کو سفرِ آزادی کے نام سے ایک عوامی تحریک میں اپنے ہم رکاب کیا۔

تنازعہ کشمیر کے پرامن سیاسی حل کے لیے یاسین ملک نےبھارت اور پاکستان کی قیادت کے ساتھ ساتھ کشمیری تارکین وطن اور بین الاقوامی برادری کو شامل کیا۔ اپنی کوششوں میں وہ رہنما اور بات چیت کے ذریعہ مسائل کے حل کے چیمپئن بن کر ابھرے، وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے پرزور حامی رہے اور انہوں نے متعدد مواقع پر متنبہ کیا کہ اگر کشمیری عوام کے مطالبات پر مخلصانہ غور نہ کیا گیا تو کشمیری نوجوان اپنا راستہ خود منتخب کریں گے۔

یاسین ملک کی پیش گوئی اس وقت درست نکلی جب 2016 میں مقبوضہ وادی کشمیر برہان احمد وانی کی شہادت کے بعد 6 ماہ کی طویل ہڑتال سے گزری۔ یاسین ملک نے میرواعظ عمر فاروق اور مرحوم سید علی گیلانی کے ساتھ بھارت کے کل جماعتی پارلیمانی وفد سے سری نگر میں ملنے سے انکار کیا اور اسے ایک فضول مشق قرار دیا۔

اس فیصلے کے بعد بھارت نے یاسین ملک کو مثالی سزا دینے کا فیصلہ کیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں برسراقتدار بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت نے جموں وکشمیر کے مسئلہ اور تحریک آزادی سے وابستہ لوگوں سے نمٹنے کے لیے عسکری انداز اپنایا۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں کی تحقیقاتی رپورٹوں نے ان حقائق کوطشت ازبام کردیا کہ کس طرح جموں وکشمیرپرغیرقانونی طریقے سے قابض بھارتی افواج کے نیم فوجی دستے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو روکنے کے لیے تشدد کو آلہِ کے طورپر استعمال کر رہے ہیں۔

یاسین ملک کو جعلی فنڈنگ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی

مودی سرکارنے بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں وکشمیر کی حیثیت میں بنیادی تبدیلی کے لیے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے میں بڑی تبدیلیاں کیں۔ جب یاسین ملک اور دیگر کشمیری قیادت نے مودی سرکار کے ان غیر قانونی اقدامات کے خلاف پرامن احتجاج کا راستہ اپنایا تو نئی دہلی میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی ایک عدالت نے یاسین ملک کو دہشت گردی کے جعلی فنڈنگ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی۔

حال ہی میں ایک امریکی وفد نے پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک، جو اسیررہنما یاسین ملک کی اہلیہ ہے، سے ملاقات کی، وفدنے یاسین ملک کی غیر قانونی حراست اور بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر تشویش اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

بین المذاہب ہم آہنگی کے اس وفد، جس میں مائیکل کرو، ڈاکٹر جوز نائٹ، لوکاس بونٹر یگر، انور قاسمی، الیاس مسیح اور داد الیاس شامل تھے، نے بھی حراست میں یاسین ملک کے ساتھ ہونے والے غیر منصفانہ اور غیر انسانی سلوک پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ امریکی وفد نے مشعال ملک کو یقین دلایا کہ وہ یاسین ملک کی غیر قانونی نظر بندی اور کشمیریوں کی نسل کشی کا معاملہ ہر فورم پر اٹھائیں گے۔

یاسین ملک کو غیر منصفانہ نظر بندی پر انسانی حقوق کے رہنماؤں کو تحفظات

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سابق چیئرپرسن ڈاکٹرمہدی سعید نے بتایا کہ جعلی اور من گھڑت کیس میں یاسین ملک کی غیر منصفانہ نظر بندی دنیا بھر میں انسانی حقوق کے چیمپیئنز کے لیے دل کشا واقعہ ہے۔ یہ کشمیریوں کی موثر آواز کو دبانے اور حق خودارادیت کی جدوجہد کو سست کرنے کے مترادف ہے۔ ڈاکٹر مہدی نے خدشہ ظاہر کیا کہ سفاک بھارتی حکام یاسین کو تشدد کا نشانہ بنا سکتے ہیں کیونکہ اس سے قبل درجنوں حریت رہنما اور نوجوان کشمیری پہلے ہی نظر بندی میں مارے جا چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے سخت قوانین کے تحت بے رحمی سے کشمیریوں کے خلاف بلاخوف وخطرکام جاری رکھا ہے۔ ڈاکٹر مہدی نے مطالبہ کیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کو آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے کیونکہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اپنی 2018 اور 2019 کی رپورٹس میں بھی اس کی سفارش کی ہے۔

پاکستانی سینیٹ کی رکن سینیٹرسحرکامران نے بتایا کہ پاکستان عالمی برادری سے اپنے مطالبہ کا اعادہ کر رہا ہے کہ وہ غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کی ذمہ داری بھارت پر عائد کرے، اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اس دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھے۔ انھوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں بھارتی غیر قانونی اقدامات قابل مذمت ہیں۔

بھارت نے کشمیری عوام کو ان کے قانونی حق بشمول آزادی اظہاررائے اور حقِ خودارادیت سے محروم کر رکھا ہے۔ بھارت میں مودی کی قیادت میں بننے والی حکومت کشمیریوں کو اپنی بات کہنے یا کہیں بھی جمع ہونے یا پرامن احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے رہی، مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا کو بھی نشانہ بنایاجارہاہے۔ صحافیوں کو بغیر کسی وجہ کے ہراساں کرنے کاعمل جاری ہے ۔

انھوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری مسلمانوں کو مودی حکومت کی طرف سے ہندوتوا فاشزم سے بچانے کے لیے آگے آئے۔ انھوں نے کہاکہ گولیاں اور بندوقیں کبھی بھی عوام کی امنگوں کو دبانے میں کامیاب نہیں ہوئیں اور کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو قتل، گرفتاریوں یا تشدد سے شکست نہیں دی جا سکتی۔ بھارتی حکومت کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایک کشمیری رہنما کی نظربندی اس کا مقصد پورا نہیں کرے گی کیونکہ بہت سے لوگ اس مقصد کے لیے اٹھیں گے اور اپنے مقصد کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp