ویری ویلڈن خان صاحب !

پیر 29 مئی 2023
author image

محمد وقاص اعوان

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مرحوم مشاہد اللہ خان نے اپنی سینٹ کی تقریر میں کہا تھا ہم نے بہت جیلیں بہت نیب دیکھے ہیں لیکن مجھے ابھی سے آپ لوگوں کے آنسو نظر آ رہے ہیں یہ اس وقت کی بات ہے جب مسلم لیگ ن کی قیادت زیر عتاب تھی اور تحریک انصٓاف حکومت میں تھی نیب روزانہ کوئی نا کوئی اپوزیشن کا بندہ اٹھا کر لے جاتی تھی ، آصف علی زرداری نے بھی یہی کہا تھا میں نے تو بہت نیب دیکھے ہیں لیکن سوچیں اس وقت کیا ہو گا جب آپ کو بلایا جائے گا ۔

مرحوم مشاہد اللہ تو چلے گئے اگر زندہ ہوتے تو ان سے پوچھنا بنتا تھا کہ کیا آپ کا اس وقت ارادہ تھا کہ ہم تحریک انصاف سے اقتدار میں آ کر چن چن کے بدلے لیں گے ورنہ آپ ایسی بات کیوں کرتے ، ذاتی طور پر آج تک رانا ثنا اللہ پر ہیروئین کا کیس ، احسن اقبال ، شاہد خاقان عباسی ، مفتاح اسماعیل اور دیگر پر بننے والے کیسز پر آج تک سوالیہ نشان ہے یہ واقعی کوئی حقیقت تھی ، یا خواہشات تھیں ، ضد تھی ، بدلہ تھا یا پھر اس وقت کی اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگانا تھا ۔

یہ تمہید صرف اس لیے باندھی کہ میں عمران خان کے زمان پارک والے گھر کے باہر لگے ہجوم اور رونق میلے کو چند دنوں سے ویرانی اور خاموشی میں بدلا دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ کیا پاکستان کی تاریخ بدلی نہیں جو بھی صاحب مسند ہو گا وہ اپنے سیاسی مخالفین کو ایسے ہی للکارے گا پھر کیس بنائے گا اور اندر ڈال دے گا اور وہ بھی ان مقدمات میں جن میں سے بہت کا سر پیر ہی نہیں ہو گا ، اور قوم یہ تماشہ دیکھتی رہی گی ، ہم کب بدلیں گے یا بدلنا نہیں چاہتے یا پھر اس ملک میں حکمرانی کے خواہش مند لوگ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان کی ہی حکمرانی ہو اور ان کے مقابلے میں کوئی نا ہو۔

یہ ویرانی کے ڈیرے زمان پارک میں ایسے ہی نہیں لگے یہ ویرانی کے ڈیرے اسی چکر میں لگے ہیں کہ خان صاحب اور ان کی کابینہ کے لوگ اس بات کا یقین کر بیھٹے تھے کہ اب 2028 تک ہماری حکومت ہیں اس ملک پر حق حکمرانی کا حق صرف تحریک انصاف کا ہے باقی سب چور ڈاکو لٹیرے ہیں ، اس ملک میں عمران خان کے علاوہ کوئی بھی اس قابل نہیں کہ وہ پاکستان پر حکمرانی کرے اور پھر غلط فہمی پر کامل یہ ہوا کہ عمران خان کے ارد گرد چند لوگ ، یس سر ،ویری ویل ڈن سر ، سر آپ نے ٹھیک کیا ، سر ایسا ہی ہونا چاہیے یہ کرتے رہے اور عمران خان کو آخر کار تنہا کر دیا ۔

پاکستان میں اپنی سیاسی مقبولیت کی معراج پر میں نے کبھی کوئی سیاستدان اتنی مشکل اور تنہائی میں نہیں دیکھا جس کی اہم قیادت اس وقت جیلوں میں ہو وہ اکیلا عدالتوں میں پیش ہوا ، عوام بھی اس طرح نا نکلے ، اس کے کارکنان سوشل میڈیا پر بھی خاموش ہو جائیں اور کیس پر کیس بن رہا ہو ، میری یاد میں ایسا نہیں ہوا ،نواز شریف بھی وزارت عظمی سے فارغ ہونے کے بعد جب نیب میں پیش ہوتے تھے تو کم از کم درجن بھر کارکنان اور دو چار قائدین ساتھ ہوتے ہی تھے ۔

ایسا کیوں ہوا !!!

کیوں کہ آپ نے سوچ لیا کہ آپ اس ملک میں صرف ایک ہیں ، آپ کے علاوہ کوئی وزیراعظم بننے کے لائق نہیں ، پاکستان کی 23 کروڑ عوام کے آپ ہی ایک واحد لیڈر ہیں باقی کوئی نہیں ، عمران خان کے علاوہ سب گمراہ ہیں چور ہیں ڈاکو ہیں لٹیرے ہیں ۔اور آپ کے ارد گرد لوگ آپ کو حقائق سے آگاہ کرنے کے بجائے آپ کو یس سر کہتے رہے ، یہ سارے گمان کرنے کے بعد آپ ہر ریڈ لائن کراس کرتے گئے اور اختتام ایک بند گلی میں ہوا جب آپ کے آگے دیوار ہے پیچھے آگ نہیں راستہ کھلا ہے لیکن آپ کے پیچھے کوئی نہیں وہ راستہ ہے لیکن راستہ کٹھن اور دشوار ہے۔

سیاستدان ہوں ، ادارے ہوں ، اسٹیبلشمنٹ ہو مجھے ایسے لگتا ہے خان صاحب خود ہی معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر لے گئے ، ایک دن کسی کے خلاف پریس کانفرنس کی تو دوسرے دن ہی یو ٹرن لے کربات بدل ڈالی ، بہتر نہیں کہ آپ بات کرنے سے پہلے ہی سوچ لیں کہ کب کیا کیسے کیوں کس طرح بات کرنی ہے تو بعد میں افسوس ہی نا ہو لیکن خان صاحب کو افسوس ہی کب ہوتا ہے انہیں 9 مئی کے واقعات پر بھی افسوس نہیں ہوا ، جس کو انھوں نے کھلے عام تسلیم تک نا کیا ۔

مذمت بھی کی تو دبے الفاظ میں ، ایسے نہیں ہوتا خان صاحب سیاستدان کبھی بھی کسی کے لئے بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتے وہ بات کرتے ہیں مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں وہ گلے شکوے کرتے ہیں ، وہ قوم کو راہ دکھاتے ہیں اختلافات جمہوریت کا حسن ہے مگر جمہوریت میں یہ نہیں کہا جاتا کہ میرے علاوہ سب ہی گمراہ اور خائن ہیں ۔۔۔۔۔ آپ کی بند گلی میں راستہ پیچھے کی طرف موجود ہے مگر واپس مڑیے بات چیت کریے اور ان سے بھی کریے جن کے ساتھ آپ بیٹھنا پسند نہیں کرتے ورنہ پھر آپ تنہا رہ جائیں گے اور تاریخ آپ کو تنہا ہی دیکھے گی !

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سماء نیوز کے ساتھ گزشتہ 8 برس سے بطور پروڈیوسر وابستہ ہیں۔ اس سے قبل دیگر میڈیا چینلز کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp