پاکستان تحریک انصاف کی جانب جھکاؤ رکھنے والے معروف یو ٹیوبر عمران ریاض خان کو بدھ اور جمعرات کی شب گرفتار کرلیا گیا۔
عمران ریاض کو جولائی 2022 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں اٹک میں درج بغاوت کے مقدمہ میں گرفتارکیا گیا تھا تاہم چند روز بعد لاہور ہائی کورٹ سے ان کی ضمانت منظور ہوگئی تھی۔
ان کے وکیل میاں علی اشفاق نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عمران ریاض کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے گرفتار کیا ہے۔
علی اشفاق نے مزید بتایا کہ عمران ریاض کو لاہور ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تاہم ان پر درج مقدمہ کی تفصیل نہیں بتائی گئیں۔ انہوں نے مذکورہ کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں ایف آئی اے کے عمل کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔
قبل ازیں سوشل میڈیا پر اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ عمران ریاض خان بیرون ملک جانے کے لیے گزشتہ شب لاہور ایئر پورٹ پہنچے تھے جہاں انہیں سفر سے روک دیا گیا تھا۔
دریں اثنا عمران ریاض کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹویٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ اگر حکومت انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے تو ایف آئی اے بلوالے وہ مایوس نہیں کریں گے۔
ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ ’فی الحال ایف آئی اے نے انتظار کا کہا ہے اور طاقتور لوگوں کو جگا کر مشورہ کیا جا رہا ہے کہ اب کیا کرنا ہے؟‘۔
بعد ازاں عمران ریاض خان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا گیا کہ ’مجھے گرفتار کیا جائے گا‘۔ اس ٹوئٹ کے چند گھنٹوں بعد عمران ریاض خان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ایک اور ٹویٹ میں بتایا گیا کہ ’عمران ریاض خان کو ایف آئی اے نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے‘۔
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ عمران ریاض خان کو ایف آئی اے نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں انسانی حقوق مکمل طور پر موجود نہیں ہیں، ایک فاشسٹ ریاست ہے جہاں قانون کی حکمرانی موجود نہیں ہے‘۔