القادر ٹرسٹ کیا ہے نہیں معلوم، کابینہ اجلاس میں موجود نہیں تھا، شیخ رشید کا نیب کو جواب

منگل 30 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے نیب طلبی نوٹس کے جواب میں لکھا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس کے بارے میں نہیں جانتا، جس دن القادر ٹرسٹ کے حوالے سے کابینہ کا اجلاس ہوا، میں اس اجلاس میں موجود ہی نہیں تھا۔

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو نیب نے 30 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں گواہی کے لیے طلب کیا تھا۔ سابق وزیر داخلہ نے نیب طلبی نوٹس پر اپنا تحریری جواب بھیج دیا۔

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے نیب کو لکھا کہ مجھے 30 مئی کوالقادر ٹرسٹ کیس میں گواہ کے طور پر بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

شیخ رشید نے نیب کو اپنے تحریری بیان میں لکھا کہ 13 دسمبر 2019 کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں القادر ٹرسٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی لیکن اس دن اجلاس میں شرکت نہیں کر سکا تھا۔

اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے میرے پاس القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے کوئی معلومات اور ثبوت موجود نہیں ہے۔

دوسری جانب میرے شہزاد اکبر کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں، یہاں تک کہ ہم دونوں کی ایک دوسرے کے ساتھ بول چال بھی نہیں ہے۔

میں اس خط کے ذریعے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ میرے پاس القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں۔

القادر ٹرسٹ کیا ہے؟

نیب کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا، تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم میں واقع 458کنال، 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی ہے جس کے بدلے میں مبیّنہ طور پر عمران خان نے ملک ریاض کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔

گزشتہ سال اکتوبر 2022 میں نیب نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی۔ نیب دستاویزات کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں ملک ریاض کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بالواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

یہ رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے)  کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے منی لانڈرنگ کے الزامات پر ضبط کی گئی تھی۔

سابق وزیرِاعظم عمران خان نے 26 دسمبر 2019 کو ریئل اسٹیٹ ڈیویلپر کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے کے چند ہفتوں کے اندر القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے ٹرسٹ رجسٹر کیا تھا جو بعد میں یونیورسٹی کے لیے ڈونر بن گیا۔ نیب کے مطابق ٹرسٹ کی رجسٹریشن سے صرف 3 ہفتے پہلے عمران خان کی کابینہ نے نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے پاکستان کو ملنے والی رقم واپس ملک ریاض کو بالواسطہ طور پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp