پاکستان مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی حکومت گزشتہ ایک سال سے ملک بھر میں مقررہ وقت پر عام انتخابات کے انعقاد کی خواہاں نہ تھی تاہم پاکستان تحریک انصاف کی 60 سے زائد اہم وکٹیں گرنے کے بعد اب ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ جلد الیکشن ہو جائیں، تجزیہ کاروں کے خیال میں اب ایسا لگ رہا ہے کہ عام انتخابات وقت پر ہی ہوں گے۔ تجزیہ کار نادیہ نقی کے مطابق پولیٹیکل انجینئرنگ مکمل ہو گئی ہے۔ 184/3 میں آئینی ترمیم کر کہ نظر ثانی کا حق بھی حاصل کر لیا گیا ہے، جہانگیر ترین نئی پارٹی کا اعلان کریں گے، جس سے واضح ہو جائے گا کہ الیکشن مقررہ وقت پر ہوں گے۔
پولیٹیکل انجینئرنگ کیسے کی گئی؟
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار نادیہ نقی نے کہا کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ الیکشن سے قبل ایسی پولیٹیکل انجینئرنگ کی جاتی کے کہ جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہونے والا ہے، حکومت نے آرٹیکل 184/3 میں ترمیم کرکے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی تاحیات نااہلی کے فیصلے پر نظر ثانی کا حق حاصل کر لیا ہے، دوسری جانب پی ٹی آئی سے Electables نے پارٹی چھوڑ کر مختلف پارٹیوں میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
ن لیگ چاہتی ہے کہ الیکشن جلد ہو جائیں؟
عام انتخابات کے اکتوبر میں انعقاد سے متعلق سوال پر تجزیہ کار نادیہ نقی نے کہا کہ پی ڈی ایم ماضی قریب تک الیکشن سے خوفزدہ تھی اور الیکشن میں تاخیر چاہتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے، الیکشن وقت پر ہوتے نظر آ رہے ہیں، ن لیگ میں ایک گروپ چاہتا ہے کہ الیکشن کا انعقاد فوری ہو جائے تا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جڑیں زیادہ مضبوط ہونے سے قبل نئی حکومت کا قیام ہو جائے۔
جہانگیر ترین متحرک ہو گئے، پارٹی کا اعلان جلد متوقع؟
نادیہ نقی نے کہا کہ جیسا کہ ہر عام انتخابات سے قبل بڑی سیاسی جوڑ توڑ ہوتی ہے، اسی طرح اب جہانگیر ترین گروپ بھی متحرک ہو گیا ہے اور Electables نے جہانگیر ترین کا ساتھ دینے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ سب الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں، جہانگیر ترین جلد اپنی نئی پارٹی کے قیام کا اعلان کرنے والے ہیں جس سے الیکشن کا انعقاد اور بھی واضح ہو جائے گا۔
رہنماؤں کا پی ٹی آئی چھوڑنا فطری عمل ہے
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے سربراہ احمد بلال محبوب نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں گے، ایسی کوئی وجہ نہیں کہ الیکشن میں تاخیر ہو سکے، اگر بہت زیادہ ہو تب بھی عام انتخابات میں ایک ماہ سے زائد کی توسیع نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سے رہنماؤں کا چھوڑ کر جانا بالکل فطری عمل ہے اور ایسا عام انتخابات سے پہلے ہونا ایک معمول کی بات ہے۔