آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیخلاف سپریم کورٹ میں سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی

بدھ 31 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی ہے۔

آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیخلاف دائر درخواستوں پردوسری سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔

جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی اس بینچ کا حصہ ہیں، جس نے 26 مئی کواپنی پہلی سماعت کے بعد آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو کام کرنے سے روکتے ہوئے کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کیخلاف چار درخواستیں سابق وزیر اعظم عمران خان، صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن عابد زبیری، ریاض حنیف راہی اور مقتدر شبیر نے درخواستیں دائرکی ہیں۔

آج سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست ابھی دائر نہیں ہوئی۔۔۔ ہم نے اخبارات میں پڑھا ہے کہ اور بھی درخواستیں دائر ہوئی ہیں۔ آفس سے کہہ دیتے ہیں کہ درخواستیں دائر کروا دے۔ اگلے ہفتے سن لیں گے۔

اس موقع پر درخواست گزار ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ توہین عدالت کی درخواست دائر کرنا چاہتے ہیں۔

درخواست گزارعابد زبیری کے وکیل شعیب شاہین بولے؛ آڈیو لیکس کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ میں ٹاک شوز میں بیٹھ کر باتیں کرتا ہوں۔ ہم تو عدالت کا دفاع کرنے جاتے ہیں۔  آپ کے دروازے پر کھڑے ہو کر کیسی باتیں کی جاتی ہیں۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال بولے؛ آپ سب کی باتیں سنیں گے جب آپ دلائل دیں گے۔ پیر کو بینچ کے کچھ ارکان مصروف ہیں، آئندہ ہفتے کسی وقت سنیں گے۔ ان ریمارکس کے ساتھ آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

سپریم کورٹ کے بینچ پر انکوائری کمیشن کے سربراہ کا اعتراض

وفاقی حکومت کے بعد سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے بھی آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں کی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اپنا بیان جمع کرایا ہے۔

آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی جانب سے جمع کرائے گئے مختصر بیان میں سپریم کورٹ کی سماعت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ انکوائری کمیشن کے خلاف درخواستوں کو آرٹیکل (3) 184 کے تحت سن رہی ہے، اس بینچ کے لیے درخواستوں کی سماعت کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

کمیشن کیخلاف سماعت کرنیوالے بینچ پر حکومتی اعتراض

گزشتہ روز وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن پر سپریم کورٹ کے بینچ کے خلاف درخواست دائر کی۔ درخواست میں بینچ میں شامل تینوں ججز پر اعتراض کرتے ہوئے نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی تھی، تاہم اس درخواست پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض عائد کرتے ہوئے  درخواست واپس کردی ہے۔ حکومت سے اپنا اعتراض سماعت کے دوران پیش کرنے کا کہا گیا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیارکیا تھا کہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر آڈیو لیک کا مقدمہ نہ سنیں، تینوں معزز ججز 5 رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیں۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ 26 مئی کی سماعت میں چیف جسٹس پراٹھائے گئے اعتراض کو پذیرائی نہیں دی گئی۔ انکوائری کمیشن کے سامنے ایک آڈیو چیف جسٹس کی خوش دامن سے متعلقہ بھی ہے، عدالتی فیصلوں اور ضابطہ اخلاق کے مطابق جج اپنے رشتے دار کا مقدمہ نہیں سن سکتا۔

آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیخلاف درخواست میں کیا ہے؟

آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف اپنی درخواست میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایڈووکیٹ بابراعوان کے توسط سے دائر آئینی درخواست میں استدعا کی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیا جائے۔

سپریم کورٹ بار کے صدرعابد زبیری نے بھی آڈیو لیکس کمیشن کی جانب سے طلبی کا نوٹس چینلج کرتے ہوئے درخواست میں وفاق، آڈیو لیکس کمیشن، پیمرا اور پی ٹی اے کو فریق بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن آئین کی خلاف ورزی ہے، کسی بھی شہری کی جاسوسی یا فون ٹیپنگ نہیں کی جاسکتی۔

آڈیولیکس انکوائری کمیشن کی کارروائی

تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حکم پر وفاقی حکومت انکوائری کمیشن کو مبینہ آڈیوز کے ساتھ ٹرانسکرپٹ بھی مجازا افسر کے دستخط سے جمع کرواچکی ہے۔ مجموعی طور پر8 آڈیوز جمع کرائی گئی ہیں جن میں افراد کے نام، عہدے اور دستیاب رابطہ نمبرز کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

حکومت نے 20 مئی کو ججز کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔ کمیشن میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اخترافغان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامرفاروق بھی شامل تھے۔

اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ انکوائری کمیشن سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی سپریم کورٹ کے موجودہ جج اور ایک وکیل کے ساتھ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp