سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بعد پی ٹی آئی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں نے گرفتاری کے باعث ابھی تک حلف نہیں اٹھایا، اس پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے، عدالت نے سماعت کے بعد سندھ حکومت، چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ کو 9 جون کے لیے نوٹس جاری کردیے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے سیف الدین ایڈووکیٹ اورعثمان فاروق ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
وکیل جماعت اسلامی سیف الدین ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت کی جائے کہ تمام منتخب نمائندوں کے حلف کو یقینی بنایا جائے جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جنہیں گرفتار کیا گیا، وہ لوگ کہاں ہیں، خود درخواست کیوں نہیں دیتے؟
عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے اپنے موقف میں کہا کہ یوسیز چیئرمین حافظ نعیم الرحمن کے ووٹرز ہیں، اس لیے ہم آئے ہیں۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو گرفتار یو سیز چیئرمین سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے سندھ حکومت، چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ کو 9 جون کے لیے نوٹس جاری کردیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں حافظ نعیم الرحمان نے موقف اپنایا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے۔ منتخب چیئرمینز کی تعداد کے لحاظ سے مختلف جماعتیں مخصوص نشستوں پر کامیاب امیدواروں کا اعلان کریں گی۔
’پہلے مرحلے میں بھی پیپلزپارٹی نے ہر طرح کی دھاندلی کی اور انتظامی مشینری کی مدد سے مداخلت کی۔‘
امیر کراچی جماعت اسلامی نے درخواست میں موقف اپنایا کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6نشستوں پر وائس چیئرمین کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا تھا۔ جماعت اسلامی نے پیپلزپارٹی کی دھاندلی کے باوجود کراچی میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ پاکستان تحریک انصاف نے 41 نشستوں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔
’پی ٹی آئی نے میئر کے انتخابات کے لیے حافط نعیم الرحمان کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہوا ہے۔‘
درخواست میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس نے پی ٹی آئی کے کئی منتخب نمائندوں مخصوص نشستوں کے امیدواروں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا ہے۔ پیپلزپارٹی مئیر کراچی کے الیکشن میں جماعت اسلامی کو شکست دینے کے لیے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔
مزید پڑھیں
درخواست گزار نے کہا کہ گرفتار منتخب نمائندوں کو حلف لینے کی اجازت دی جائے۔ منتخب نمائندوں کو مخصوص نشستوں کے انتخاب اور مئیر کے الیکشن میں شامل ہونے میں رکاوٹ ڈالنے سے روکا جائے۔