پاکستان میں جمعہ کی سہ پہر خبر سامنے آئی ہے کہ تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کے وزیراعلی عثمان بزدار نے پارٹی چھوڑنے اور سیاست سے دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے۔
پنجاب کے بجائے کوئٹہ سے سامنے آنے والی خبر سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ سابق وزیر اعلی عثمان بزدار گرفتاری سے بچنے کے لیے پہاڑوں پر چلے گئے ہیں۔
نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری اور اس کے بعد ہونے والے پرتشدد احتجاج کے بعد پیداشدہ صورتحال میں متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارٹی اور عمران خان سے مکمل یا جزوی علیحدگی کا اعلان کیا۔ اس دوران مسلسل یہ بات نوٹ کی جاتی رہی ہے کہ تحریک انصاف کے خیبرپختونخوا کے صدر اور سابق وزیراعلی پرویز خٹک اور سابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار ابھی تک عمران خان کے ساتھ ہیں۔
جمعرات کی رات ایک منٹ کی پریس کانفرنس میں پرویز خٹک نے تحریک انصاف کے عہدوں سے استعفی کا اعلان کیا۔ اگلے ہی روز پنجاب کے سابق وزیراعلی بھی عمران خان سے الگ ہو گئے۔
سردار عثمان بزدار کی سیاست چھوڑنے کی خبر ٹائم لائنز پر آتے ہی وائرل ہو گئی۔ ٹوئپس نے اس پر تبصرے کیے تو ملاجلا ردعمل دیا۔
پاکستانی صحافی خرم شہزاد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’عمران خان کو عثمان بزدار پر مقدمہ کرنا چاہیے، جس کی وجہ سے ان کی حکومت گئی وہ خود ہی انہیں چھوڑ کر بھاگ گیا۔‘
عمران خان کو عثمان بزدار پر مقدمہ کرنا چاہیئے، جس کی وجہ سے ان کی حکومت گئی وہ خود ہی انہیں چھوڑ کر بھاگ گیا۔
— Khurrram Shahzad (@KhurramShahzPK) June 2, 2023
تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کے دور میں عثمان بزدار کی وزارت اعلی کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کا موقف رہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کو پنجاب حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے عثمان بزدار کو وزارت اعلی سے ہٹا کر کسی فعال فرد کو اس پوزیشن پر لانا چاہیے۔ اس مسلسل مطالبے کے باوجود عمران خان نے اپنے منتخب کردہ وزیراعلی کو تین برس سے زائد تک اہم پوزیشن پر برقرار رکھا۔
پی ٹی آئی کے حامی صارفین نے عثمان بزدار کی جانب سے سیاست چھوڑنے کو ’پارٹی میں خوشی کی لہر دوڑنے‘ سے تعبیر کیا تو لکھا کہ ’وہ چاہتا تو ایک بار پھر پنجاب کی وزارت اعلٰی کا امیدوار بن سکتا تھا لیکن اس نے پارٹی کے وسیع تر مفاد میں سیاست سے کنارہ کش ہونے کا اعلان کیا۔‘
ایسے ہی ایک شعری تبصرے میں عثمان بزدار کی تصویر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’لازم نہیں ہر بار تجھے ہم ہوں میسر – ممکن ہے تو اس بار ہمیں سچ میں گنوا دے۔‘
کوئٹہ میں دوسری پریس کانفرنس کی تیاری صوبائی اسمبلی کا ایک اور رکن ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی بابر موسی خیل بھی تھوڑی دیر میں ٹی وی اسکرین پر نمودار ہونگے https://t.co/qkq12nlWHo
— Shahid Rind (@ShahidRind) June 2, 2023
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی شاہد رند نے عثمان بزدار کی علیحدگی کو ’اگلے ٹورنامنٹ سے دستبرداری‘ قرار دیتے ہوئے اطلاع دی کہ تحریک انصاف کے ایک اور رہنما ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی بابر موسی خیل بھی علیحدگی اختیار کر رہے ہیں۔
فیصل عباسی نے مستقبل کی نقشہ گری کی تو لکھا کہ ’وعدہ معاف گواہوں‘ کا سلسلہ چل پڑا تو عثمان بزدار سب سے خطرناک گواہ ثابت ہوں گے۔
بتایا تھا آپ کو اب یہ بھی بتا رہا کہ وعدہ معاف بننے کا سلسلہ شروع ہوا تو سب سے خطرناک گواہ سائیں بزدار ہوں گے https://t.co/ffWWRmSj1I pic.twitter.com/JpMBmNqdlR
— Faisal Abbasi (@Faisalabassi) June 2, 2023
پنجاب کے علاقے تونسہ سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے کے بعد وزیراعلی پنجاب بننے والے عثمان بزدار نے پریس کانفرنس میں سیاسی گرفتاریوں پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ گرفتار افراد سے نرمی برتی جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’فوج کے ساتھ کھڑے تھے اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔‘