بھارت کی مشہور و معروف اداکارہ نرگس پہلے لیجنڈ اداکار راج کپور کے بہت نزدیک رہیں تاہم بعد میں دونوں میں بریک اپ ہوگیا جس کے بعد ان کی زندگی میں سنیل دت کی اینٹری ہوئی جو حقیقی طور پر فلمی جسی تھی۔
نرگس کا اصل نام فاطمہ راشد تھا اور وہ یکم جون 1929 کو کلکتہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد اتم چند موہن چند ایک امیر پنجابی ہندو خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جنہوں نے اپنے زمانہ کی مشہور گلوکارہ، اداکارہ اور فلم ساز جدن بائی سے شادی کی تھی۔ اتم چند نے بعد میں مذہب اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام عبد الرشید رکھا۔ نرگس کو فلمی دنیا میں ان کی والدہ جدن بائی ہی لے کر آئی تھیں۔
نرگس کو بالی ووڈ میں جتنی شہرت اپنی بہترین اداکاری سے ملی اتنے ہی ان کے قصے بھی انڈسٹری میں کافی مشہور ہوئے۔ انہوں نے پہلی مرتبہ جس شخص سے محبت کی تھی وہ معروف اداکار اور فلم ساز راج کپور تھے جو پہلے ہی سے شادی شدہ تھے۔
راج کپور اور نرگس کی محبت کا آغاز سنہ 1948 میں ہوا جب راج کپور اپنی فلم آگ بنا رہے تھے۔ تب نرگس کی عمر صرف 20 سال تھی اور وہ 8 فلموں میں کام کر چکی تھیں۔ جب راج کپور اپنی فلم آگ کی شوٹنگ کے لیے اسٹوڈیو کی تلاش میں تھے تو انہیں معلوم ہوا کہ نرگس کی والدہ جدن بائی بمبئی کے مشہور اسٹوڈیو میں رومیو جولیٹ بنا رہی ہیں۔
وہ مشہور اسٹوڈیو کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کرنا چاہتے تھے اس لیے وہ ایک دن جدن بائی کے گھر پہنچے لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ آج ان کی زندگی میں ایک نیا موڑ آنے والا ہے۔ اس دن جدن بائی گھر پر نہیں تھیں۔ جب راج کپور ان کے گھر پہنچے تو ان کی بیٹی نرگس نے دروازہ کھولا وہ اس وقت کچن میں پکوڑے تل رہی تھیں اور ان کے ہاتھوں میں بیسن لگا ہوا تھا۔
راج کپور کو پہلی نظر میں نرگس پسند آگئیں اور وہ نرگس سے اس قدر متاثر ہوئے کہ بعد میں انہوں نے نرگس سے اپنی پہلی ملاقات کا یہ سین 27 سال بعد فلم بوبی میں اپنے بیٹے رشی کپور اور ڈمپل کپاڈیہ پر شوٹ کیا۔ اس پہلی اور خوبصورت ملاقات کے بعد راج کپور نے نرگس کو اپنی فلم آگ میں بطور اداکارہ کاسٹ کیا۔
راج کپور کے لیے نرگس کو اپنی فلم آگ کے لیے کاسٹ کرنا آسان نہیں تھا۔ اس کے لیے نرگس کی والدہ جدن بائی نے ان کے سامنے کئی شرائط رکھی تھیں۔ انہوں نے شرط رکھی کہ فلم کے پوسٹر میں ان کی بیٹی کا نام اداکارہ کامنی کوشل اور نگار سلطانہ کے اوپر رکھا جائے۔ اس کے ساتھ انہوں نے نرگس کا فلم کے لیے معاوضہ 10 ہزار روپے سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کرنے کی شرط بھی رکھی۔
نرگس کی شادی راج کپور سے کیوں نہیں ہوسکی؟
نرگس اور راج کپور خاصے قریب آتے چلے گئے لیکن ان کے بھائی اختر حسین کو راج کپور اور نرگس کا یہ رشتہ بالکل بھی منظور نہیں تھا۔
دوسری جانب راج کپور کے والد پرتھوی راج کپور بھی اس رشتے سے خوش نہیں تھے۔ انہوں نے بھی اپنے بیٹے کو سمجھانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے۔ اس معاملے نے راج کپور کی شادی شدہ زندگی کو بھی متاثر کرنا شروع کر دیا لیکن راج کپور اور نرگس کا رشتہ برقرار رہا۔
راج کپور اور نرگس کے رشتے پر کتاب لکھنے والی مدھو جین اپنی کتاب ‘دی کپورز’ میں لکھتی ہیں کہ راج کپور اور نرگس ایک دوسرے کو اس قدر پسند کرتے تھے کہ اب نرگس اپنا دل، اپنی روح اور اپنا پیسہ بھی راج کپور کی فلموں میں صرف کرنے لگی تھیں۔ مسلسل فلاپ فلموں کی وجہ سے جب آر کے فلمز مالی بحران سے دوچار تھا تو نرگس راج کپور کی مدد کے لیے آگے آئیں اور اپنے زیورات بھی بیچ ڈالے۔ اس کے ساتھ انہوں نے دیگر فلمسازوں کی عدالت، گھر سنسار اور لاجونتی جیسی فلمیں کیں تاکہ راج کپور کی فلم کمپنی کی مدد کی جا سکے۔
نرگس اور راج کپور کی سوپر ڈوپر فلمز
سال 1948 میں جب راج کپور کی فلم ‘آگ’ ریلیز ہوئی تو ناظرین نے ان دونوں کی ریئل لائف جوڑی کو بہت پسند کیا۔ اس فلم کے بعد راج کپور اور نرگس نے تقریباً 14 فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔ ان فلموں میں سنہ 1949 میں ریلیز ہونے والی برسات، سنہ 1950 کی انبار، سنہ 1951 کی آوارہ، سنہ 1952 کی آشیانہ، سنہ 1953 کی آہ، سنہ 1955 کی شری 420 اور سنہ 1956 کی چوری چوری اور جاگتے رہو قابل ذکر ہیں۔
نرگس کے ساتھ اپنی جوڑی کو ہٹ ہوتے اور نرگس کو خود سے قریب ہوتے دیکھ کر راج کپور نے فیصلہ کیا کہ نرگس اب آر کے بینر کی فلموں کے علاوہ کسی اور پروڈیوسر کی فلم میں کام نہیں کریں گی۔ نرگس کے بھائی اور فلم انڈسٹری میں ان کے قریبی دوست اس فیصلے سے کافی ناراض تھے لیکن ان تمام باتوں کا راج کپور کی محبت میں گرفتار نرگس پر کوئی اثر نہیں ہوا۔
وقت گزرنے کے ساتھ نرگس کو بھی احساس ہونے لگا کہ شاید انہوں نے ایک شادی شدہ اداکار سے محبت کر کے غلطی کی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ راج کپور نے نرگس سے کئی بار وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے کر جلد شادی کر لیں گے لیکن حقیقت میں راج کپور اپنی بیوی کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے۔
حالات اتنے بدل گئے کہ نرگس کو لگنے لگا کہ اب راج کپور انہیں نظر انداز کر رہے ہیں۔ وہ خود تو مقبول ہو رہے تھے لیکن نرگس کی شہرت ان کے لیے مسائل کا باعث بن رہی ہے۔ اس سوچ کے ساتھ آہستہ آہستہ نرگس اور راج کپور کے تعلقات میں دراڑ آنے لگی۔ یہ دراڑ اتنی بڑھی کہ دونوں کا رشتہ ختم ہو گیا۔
سنیل دت کی اینٹری
فلم انڈسٹری میں نئے آنے والے سنیل دت کو نرگس سے شدید محبت تھی لیکن وہ اس کا اظہار کرنے سے ڈرتے تھے۔ خوف کی وجہ بھی واضح تھی کیوں کہ ایک طرف انڈسٹری کی مشہور اداکارہ نرگس تھی، جن کا راج کپور کے ساتھ افیئر فلم انڈسٹری میں عام تھا اور دوسری طرف سنیل دت تھے جنہیں اس وقت تک انڈسٹری میں کوئی خاص شہرت نہیں ملی تھی۔
نرگس اور راج کپور کی علیحدگی نے سنیل دت کے لیے نرگس کے دل تک پہنچنے کا راستہ کھول دیا۔ ہوا کچھ یوں کہ سنہ 1957 میں فلم انڈسٹری کے معروف فلم پروڈیوسر و ہدایت کار محبوب خان نے نرگس کے ساتھ اپنی ڈریم پروجیکٹ فلم مدر انڈیا بنانے کا اعلان کیا۔ اس فلم میں نرگس کے ساتھ راج کمار، راجندر کمار اور سنیل دت کو بھی کاسٹ کیا گیا تھا۔ اس فلم میں سنیل دت نرگس کے چھوٹے بیٹے برجو کا کردار ادا کر رہے تھے۔ فلم کے دوران نرگس اور سنیل دت کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں اور فلم کی شوٹنگ کے دوران سیٹ پر ایک حادثے نے ان دونوں کو ہمیشہ کے لیے ایک کر دیا۔
نرگس اور سنیل دت کی شادی
ہوا یوں کہ فلم کے ایک سین میں سنیل دت کو اپنی ماں نرگس کو بچانا تھا جو آگ میں گھر گئی تھی لیکن شوٹنگ کے دوران غلطی کی وجہ سے سیٹ پر حقیقت میں آگ لگ گئی اور نرگس اس آگ کی لپیٹ میں آ گئیں۔ سنیل دت نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر آگ میں کود کر نرگس کی جان بچائی۔ اس حادثے میں نرگس تو بچ گئی لیکن سنیل دت بری طرح جھلس گئے۔ انہیں علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں نرگس نے سنیل دت کی اچھی دیکھ بھال کی۔ اس حادثے نے دونوں کو قریب کر دیا اور دونوں میں محبت ہوگئی۔ نرگس کی والدہ جدن بائی نے اس رشتے پر اپنی مہر رضامندی ثبت کر دی جس کے بعد 11 مارچ 1958 کو دونوں کی شادی ہو گئی۔ البتہ راج کپور کو سنیل دت اور نرگس کی شادی کی خبر ملی تو خاصی اداسی کا شکار ہوگئے۔
سنہ1957 میں ریلیز ہونے والی نرگس کی فلم مدر انڈیا نے انہیں شہرت کی نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ اس فلم کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ محبوب خان کی ہدایت کاری میں بننے والی نرگس کی یہ فلم آسکر کے لیے بھی نامزد ہوئی تھی۔
نرگس کو ملے اعزازات
نرگس کو سنہ 1958 میں اپنی فلم مدر انڈیا کے لیے بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ اس کے ساتھ ہی سال 1958 میں حکومت نے انہیں پدم شری سے نوازا۔ انہیں سال 1967 میں ریلیز ہونے والی فلم رات اور دن کے لیے بہترین اداکارہ کا نیشنل ایوارڈ بھی دیا گیا۔ 3 مئی 1981 کو صرف 52 سال کی عمر میں ہندوستان کی یہ منفرد اور بہترین اداکارہ اس دنیا کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ گئیں۔