دنیا بھر میں اسکولوں سے باہررہ جانے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد والے ممالک میں پاکستان کا دوسرا نمبر ہے۔ شرح کے اعتبار سے نائجیریا کا پہلا جبکہ پاکستان کا دوسرا نمبر ہے۔
1 ارب 40 کروڑ کی آبادی والے پڑوسی ملک بھارت میں بھی اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 1 کروڑ 20 لاکھ ہے، لیکن پاکستان میں 5-16 سال عمر کے 2 کروڑ 30 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، تاہم اب حکومت اس تعداد میں کمی کے لیے کوشاں ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویرحسین کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تمام 54 ہزار بچوں کو رواں ماہ جون کے آخر تک اسکولوں میں داخل کر دیا جائے گا۔ یہ پائلٹ پروجیکٹ ہو گا جس کے بعد صوبوں میں بھی اس پراجیکٹ پر کام ہو گا۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے بجٹ میں اسکولوں سے باہر بچوں کو پڑھانے کے لیے نیشنل فنڈ فار ایڈریسنگ کرائسز آف آؤٹ آف اسکول چلڈرن کے قیام کی تجویز دی ہے، واضح رہے کہ یہ تجویز پہلی مرتبہ سامنے آئی ہے۔
ذرائع کے مطابق فنڈ میں نیشنل فنڈ فار ایڈریسنگ کرائسز آف آؤٹ آف اسکول چلڈرن کے قیام پر 25 ارب 10 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور یہ فنڈ مقامی وسائل سے قائم کیا جائے گا، اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس فنڈ کے لیے بھی 10 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پاکستان میں 5سے 16سال کی عمر کے 2؍ کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ اسکولوں سے باہر بچوں کی سب سے زیادہ شرح بلوچستان میں 47فیصد ہے جبکہ سندھ میں 44فیصد، خیبر پختونخوا میں 32فیصد، پنجاب میں 24فیصد، اسلام آباد میں 10فیصد ہے۔
تعداد کے لحاظ سے تقریباً 80 لاکھ بچے پنجاب میں، سندھ میں 66 لاکھ، خیبرپختونخوا میں 39 لاکھ ، بلوچستان میں 21لاکھ، جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 54 ہزار بچے اسکول نہیں جاتے۔
اسکولوں سے باہر رہ جانے والے بچوں میں 77فیصد کا تعلق دیہی علاقوں سے جبکہ 23فیصد کا شہری علاقوں سے ہے ۔