انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ اگر مودی بھگوان کے پاس بیٹھے ہوں تو اسے بھی بتانا شروع کردیں گے کہ یہ کائنات کیسے چلائی جاتی ہے، تب بھگوان سوچے گا کہ یہ ( مودی) میں نے کیا پیدا کردیا ہے!
راہل گاندھی ان دنوں امریکا کا 10 روزہ دورہ کر رہے ہیں۔ کیلی فورنیا میں امریکا میں مقیم بھارتی شہریوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بھارتی وزیراعظم پر طنز کے نشتر خوب چلائے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر مودی خدا کے پاس بیٹھے ہوں تو اسے بھی بتانا شروع کردیں گے کہ یہ کائنات کیسے چلائی جاتی ہے، تب بھگوان سوچے گا کہ یہ ( مودی) میں نے کیا پیدا کردیا ہے!
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دنیا اس قدر بڑی اور پیچیدہ ہے کہ کوئی ایک فرد اس کے بارے میں سب کچھ نہیں جان سکتا۔ تاہم بعض لوگوں کو سب کچھ جاننے کا دعویٰ کرنے کی بیماری لاحق ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جس کے لوگوں کو یقین ہے کہ وہ سب کچھ جانتے ہیں۔ وہ سائنس دانوں کو سائنس سکھانا شروع کردیتے ہیں، مورخین کو تاریخ کا سبق دینا شروع کردیتے ہیں، فوج کو جنگ لڑنے کے طریقے سکھاتے ہیں، ائیرفورس کو سکھاتے ہیں کہ جہاز کیسے اڑاتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ وہ بھگوان سے بھی زیادہ جانتے ہیں۔ اگر وہ خدا کے ساتھ بیٹھے ہوں گے تو اسے بھی بتانا شروع کردیں کہ دنیا میں کیا کچھ ہورہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ کچھ بھی نہیں جانتے۔
ایسے نمونوں میں سے ایک وزیراعظم مودی بھی ہیں۔ نریندر مودی خدا کے پاس بیٹھیں تو اسے بھی بتانا شروع کردیں کہ کائنات کا نظام کیسے چلایا جاتا ہے۔ پھر بھگوان بھی مخمصے کا شکار ہوجائے گا کہ یہ ( مودی) میں نے کیا پیدا کردیا ہے۔
راہل گاندھی نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کچھ بھی سننا نہیں چاہتے تو آپ کچھ جان بھی نہیں سکتے۔
بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہرلال نہرو کے پڑنواسے، سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے پوتے اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے بیٹے راہل گاندھی کے نریندر مودی کے خلاف مذکورہ بالا بیان پر حکمران بھارتی جنتا پارٹی نے ملک میں ایک طوفان کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نے غیرملکی سرزمین پر بھارت کی توہین کی ہے۔
راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ وہ لوگوں کی بات سننا چاہتے ہیں اور جو لوگ ان کے حامی نہیں ہیں، انہیں اور زیادہ سننا چاہتے ہیں۔
’اگر آپ غصہ، نفرت اور تکبر پر یقین رکھتے ہیں تو آپ بی جے پی کی میٹنگ میں بیٹھے ہوتے، آپ یہاں ( کانگریس کے پروگرام میں) موجود نہ ہوتے۔ آپ ’محبت کی دکان‘ کے عنوان سے منعقدہ اس پروگرام میں بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ محبت اور بھائی چارے پر ایمان رکھتے ہیں۔
’مسلمان نفرت کا براہ راست اور زیادہ نشانہ بن رہے ہیں‘
پروگرام میں شریک ایک بھارتی امریکی مسلمان نے راہل گاندھی سے پوچھا کہ بھارت میں مسلمان بچوں کو ایسے جرائم میں جیلوں میں ٹھونسا جارہا ہے جو جرائم انہوں نے کبھی نہیں کیے، آپ اس کے مقابلے میں کیا حکمت عملی اختیار کریں گے اور آپ بھارتی مسلمانوں کو کیا امید دیں گے؟
راہل گاندھی نے کہا کہ اس مسئلے کا بہترین حل ’نفرت کے بازار میں محبت کی دکان‘ ہے۔ اگرچہ یہ حملہ تمام غریبوں پر ہورہا ہے لیکن مسلمان اس صورت حال کو اس لیے زیادہ محسوس کررہے ہیں، کیونکہ وہ نفرت کا براہ راست اور زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔ تاہم جس طرح مسلمانوں پر حملے ہورہے ہیں، بالکل اسی طرح سکھوں،عیسائیوں، دلتوں اور قبائیلیوں پر بھی حملے ہورہے ہیں، وہ بھی مسلمانوں جیسا احساس رکھتے ہیں۔
جب بھارت کا ایک غریب دیکھتا ہے کہ سب سے زیادہ دولت چند افراد کے ہاں جمع ہورہی ہے، تو اس کے اندر بھی آپ مسلمانوں کی طرح جذبات پیدا ہوتے ہیں کہ کیوں چند لوگوں کے پاس لاکھوں، کروڑوں روپے ہیں اور میرے پاس کھانے کو ایک نوالہ بھی نہیں۔
’نفرت کے بازار میں محبت کی دکان‘
راہول گاندھی نے کہا کہ آپ نفرت کو نفرت کے ذریعے ختم نہیں کرسکتے۔آپ نفرت کو محبت اور اپنائیت سے ختم کرسکتے ہیں۔
پروگرام میں سکھوں نے احتجاج کیا، وہ 1984 میں ہونے والے سکھوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ اس پر بھی راہل گاندھی نے ایک جملہ کہا کہ نفرت کے بازار میں محبت کی دکان۔ اور دو لفظ مزید کہے:’بھارت جوڑو‘۔
’بھارت جوڑو‘
انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما کچھ عرصہ سے ’بھارت جوڑو‘ کے نام سے عوامی رابطہ مہم چلا رہے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ نریندر مودی جب سے حکمران بنے ہیں، انہوں نے تمام ریاستی ادارے انتہا پسند ہندوؤں سے بھر دیے ہیں، جہاں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والوں کو رگیدا جاتا ہے۔ ایسے میں راہل گاندھی ’ نفرت کے بازار میں محبت کی دکان اور بھارت جوڑو کے عنوانات سے عوامی رابطہ مہم چلا رہے ہیں۔
ان کی اس عوامی رابطہ مہم کو انتخابی مہم بھی کہا جارہا ہے۔ وہ اگلے برس ہونے والے عام انتخابات میں نریندر مودی کا بھرپور مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
گزشتہ ماہ کرناٹک میں ہونے والے ریاستی انتخابات میں انڈین نیشنل کانگریس نے 224 میں سے 136 نشستیں حاصل کیں۔ اس فتح نے راہل گاندھی کے حوصلے بلند کیے ہیں۔ یاد رہے کہ 2018 کے کرناٹک کے ریاستی انتخابات بی جے پی نے 118 نشستیں حاصل کرکے جیتے تھے۔