سابق وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کی درخواست پر آج کی سماعت کے اختتام پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے مراد اکبر بازیابی کیس کی فائل چیف جسٹس کو بھیج دی ہے۔
تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ مراد اکبر کے اغوا اور پولیس کی وردی استعمال ہونے کے مقدمہ میں تفتیشی افسر قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈویژن بینچ میں بھی اسی نوعیت کے مقدمات زیر التوا ہیں۔
حکمنامہ کے مطابق مراد اکبر کو اٹھانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ویڈیو کلپ سے معلوم ہوتا ہے پولیس کی وردی استعمال ہوئی ہے۔ ان کی بازیابی کے لیے آئی جی اسلام آباد پولیس تحقیقات کروا رہے ہیں۔
عدالتی حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو کلپ کے مطابق رینجر کی وردی استعمال نہیں ہوئی ہے۔ مدعی مقدمہ دانیال اکبر اپنا بیان تفتیشی افسر کو قلمبند کرائیں اور ویڈیو کلپ کی کاپی بھی انہیں فراہم کریں۔
اس سے قبل سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل، آئی جی پولیس اسلام آباد اکبر ناصر عدالت میں پیش ہوئے۔
فاضل جج نے عدالتی ریمارکس رپورٹ کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ کیس کا صرف تحریری حکم رپورٹ کیا جائے۔ جج کی تصویر نہیں چلے گی، نام نہیں چلے گا، جو چلائے گا توہین عدالت ہو گی۔
سماعت کے دوران سیکریٹری داخلہ سید علی حسن بھی عدالت میں پیش ہوئے تاہم ان سے عدالتی استفسار کے دوران ہی جج کے ریمارکس رپورٹ کرنے پر پابندی کا حکم دیدیا گیا۔
فاضل جج کا کہنا تھا کہ وہ پیمرا کو بھی لکھ رہے ہیں اگر خلاف ورزی ہوئی تو ٹی وی لائسنس کینسل ہو گا۔ آج کی سماعت کی مزید کارروائی کا فقط تحریری حکمنامہ ہی رپورٹ کیا جائے۔
گزشتہ سماعت کی کارروائی
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی سے متعلق کیس کی گزشتہ سماعت میں ڈائریکٹر جنرل رینجرز، آئی جی اسلام آباد پولیس اور سیکریٹری داخلہ کو آج طلب کیا تھا۔
عدالتی استفسار پر ڈی آئی جی پولیس نے بتایا تھا کہ مراد اکبر کو اغوا کرنیوالوں کا قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے تعلق نہیں تھا۔ مزید عدالتی استفسار پر انہوں نے دستیاب فوٹیج میں نظر آنے والے افراد کے جائزے کے لیے مہلت طلب کی۔
جس پر عدالت نے کہا کہ گاڑیوں اور افراد کی شناخت ہو گئی تو اس کے نتائج ہوں گے۔ اگر اتنی بڑی تعداد میں لوگ سی ٹی ڈی اور رینجرز کی وردی میں آئے تو یہ شرمناک فعل ہے۔ سیف سٹی منصوبے پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے لوگوں کی نجی ویڈیوز اپ لوڈ کیں، لیکن چوروں اور ڈاکوؤں کو گرفتار نہیں کیا۔
مرزا مراد اکبر کا اغوا یا گرفتاری ؟
اس سے قبل نیب کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں نامزد مرزا شہزاد اکبر نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ 25 سے 30 اہلکاروں نے اسلام آباد میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور ان کے چھوٹے بھائی کو ساتھ لے گئے۔
اسلام آباد کے شالیمار تھانے میں شہزاد اکبر کے مغوی بھائی کے بیٹے کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مراد اکبر کو 28 مئی کو ان کے گھر سے پولیس، رینجرز اور انسداد دہشت گردی اسکواڈ کی وردی پہنے افراد نے اغوا کیا ہے۔