کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی سردار یار محمد رند نے کہا کہ 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا بڑا مشکل دن تھا۔ ہم نے کبھی جمہوریت کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ ’سرکاری ہوں یا دفاعی تنصیبات نقصان پہنچانے کی مذمت کرتا ہوں۔ نومئی کا واقعہ منظم سازش کا حصہ ہے۔‘
سردار یار محمد رند نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد عمران خان نے انہیں محکمہ توانائی کے لیے معاون خصوصی بنایا لیکن خان صاحب تمام فیصلوں میں مجھے نظر انداز کرتے رہے۔ اس بات پر میں نے اپنا استعفٰی انہیں بھیج دیا تھا۔
سردار یار محمد رند کا کہنا تھا کہ عمران خان نے براہ راست اسپیکر بلوچستان اسمبلی کو خط لکھا کہ سردار یار محمد رند کو پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے ہٹادیا جائے۔ ’ہم پی ٹی آئی کے خاموش ممبر ہیں۔ الیکشن آنے والے مستقبل کے حوالے سے رفقاء کے ساتھ مشاورت کریں گے۔‘
سردار یار محمد رند کے مطابق دو ماہ قبل ان کے بیٹے پر ریموٹ کنٹرول بم سے قاتلانہ حملہ ہوا جس میں ایک محافظ ہلاک اور 4 شدید زخمی ہوئے۔ واقعہ میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے باوجود ذمہ دار افراد آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔
’معلوم ہوں ہوتا ہے جیسے ملزمان کو صوبائی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔ صورتحال تو یہ ہے کہ ملزمان کچھی اور کوئٹہ میں مسلح گارڈز کے ہمراہ دندناتے پھر رہے ہیں۔‘
سردار یار محمد رند نے کہا کہ گزشتہ سال اپوزیشن کو 1 ارب 86 کروڑ روپے کی اسکیمیں دی گئی ہیں۔ ان کے مطابق ان کے سیاسی مخالفین جب بھی اقتدار میں آتے ہیں انہیں نوازا جاتا ہے۔ آنے والے صوبائی بجٹ میں بھی مخالفین کو نوازا جائے گا اوروہ اپنے حلقے میں نئی اسکیموں سے محروم رہیں گے۔
’یہ کہاں کا انصاف ہے۔ حکومت نے حالیہ دنوں میں میرے سیاسی مخالفین کو 7 کروڑ 75 لاکھ روپے اسپیشل گرانٹ جاری کی ہیں۔‘