وی نیوز اور اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ’مشرق وسطیٰ میں جاری پیشرفت، پاکستان کے لیے سبق اور مواقع‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار کے شرکا نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کے مابین مضبوط تعلقات کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی عواض العسيری نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سیکیورٹی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول اور سرمایہ کاروں کو تحفظ فرہم کرنا ہوگا کیوں کہ یہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے کلیدی مواقع موجود ہیں۔
سابق سعودی سفیر نے پاکستان کے سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہیں اور پاکستان میں جاری یہ سیاسی انتشار اور عدم استحکام ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو ترقی کرنی ہے تو سیاسی استحکام پیدا کرنا ہوگا تاکہ ملک معاشی، سیاسی اور اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔
ڈاکٹر علی عواض العسيری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے آپس میں دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو 70 کی دہائی میں فروغ ملا۔
پاکستانی فوج کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے سرحدی ریجن میں پاکستانی فوج نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کے علاوہ ثقافتی تعلقات کو بھی پروان چڑھایا جا رہا ہے۔
پاکستان کی معیشت سے متعلق انہوں نے کہا کہ مالی مشکلات کے دوران پاکستان کو سعودی عرب نے امداد فراہم کی اور وہ پاکستان کی بہتر معیشت کے لیے مزید مالی تعاون جاری رکھے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مالی ذخائر میں اضافے کے لیے 3 ارب ڈالر اور موخر ادائیگیوں پر تیل کی سہولت دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب سے پاکستان کو 5 ارب ڈالر کی ترسیلات زر سالانہ موصول ہوتی ہیں تاہم دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم کم ہے اور اسے بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ڈاکٹر علی عواض العسيری نے دونوں ممالک کے کاروباری چیمبرز کو آپس میں تعاون کو فروغ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں 20 لاکھ پاکستانی افرادی قوت ہے تاہم زیادہ تر غیر ہنرمند یا نیم ہنرمند ہیں۔
سابق سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سعودی عرب کے ساتھ مل کر معاشی تعلقات کے لیے ورکنگ گروپ بنانا ہوگا۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ مالیاتی، آئی ٹی اور بنیادی ڈھانچے میں پاکستانی افرادی قوت کے لیے بہت مواقع موجود ہیں اور پاکستان، ایران اور سعودی عرب کے مفادات چین کی ترقی سے وابستہ ہیں۔