پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئیررہنما حسن مرتضی نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کا پیغام’جب میں چاہوں گا، الیکشن ہوں گے‘ غیر سیاسی قوتوں کے لیے تھا جو الیکشن نہیں کروانا چاہتیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو جب یہ پتہ چلا کہ بعض لوگ ملک میں الیکشن نہیں کروانا چاہتے اور وہ ٹینکوکریٹس کے ذریعے سسٹم کو آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو اس پر آصف علی زرداری نے ناراضگی کا اظہار کیا اور بعد میں یہ بیان جاری کیا کہ جب میں چاہوں گا تب الیکشن ہوں گے۔
حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ سابق صدر یہ سمجھتے ہیں کہ لاٹھی گولی کے ساتھ مسائل کا حل نہیں نکل سکتا، ہمیں الیکشن کی طرف بڑھنا ہوگا۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان کو بہت نقصان ہوگا۔ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جموریت ہی بہترین انتقام ہے۔ اب آصف علی زرداری واقعی اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ جب چاہیں گے تب ہی الیکشن ہوں گے۔
پنجاب میں حکومت پیپلزپارٹی بنائے گی؟
حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کا لاہور میں بیٹھنا ہی اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اس دفعہ بھرپور کوشش ہوگی کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی اپنی حکومت بنائے کیونکہ پیپلزپارٹی پنجاب میں پچھلے کئی برسوں سے حکومت نہیں کر رہی جس کی وجہ سے ہمارا جیالے بہت سارے مسائل کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا اس وقت جنوبی پنجاب سے 30 قریب لوگوں نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔ آنے والے دنوں میں آپ دیکھیں گے کہ سنٹرل پنجاب سے سابق ایم پی ایز، ایم این ایز اور ڈسٹرکٹ چیئرمین پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے۔ آصف علی زرداری کے الیکشن تک اب ڈیرے پنجاب میں ہی ہیں، وہ سب سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ بزنس کمیونٹی سے لے کر کسان اتحاد تک کے لوگوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
ن لیگ سے ہمارا نظریاتی اختلاف ہے
حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ ن لیگ سے ہمارا نظریاتی اختلاف موجود ہے کہ ان کی جماعت کا اپنا ایک نظریہ اور ہمارا اپنا ایک نظریہ ہے۔ لحاظ ہمارا ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ والا فارمولا کامیاب نہیں ہوگا۔ پیپلزپارٹی اس وقت حکومت میں اس لیے کہ کوئی بھی پارٹی ا کیلے اس وقت ملک کو اس بحران سے نہیں نکال سکتی جس کی وجہ سے ہم پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ ہمارا اب بھی یہی نعرہ ہوگا کہ روٹی، کپڑا اور مکان جو عوام کی بنیادی ضروریات ہیں، یہ انہیں ملنی چاہئیں۔ بڑی سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور پر الیکشن میں اترتی ہیں، ایک دوسرے کا مقابلہ کرتی ہیں، کسی دوسرے کو اپنی جگہ فراہم نہیں کرتیں۔
آصف علی زرادری چاہتے ہیں پچاس سال کے لیے میثاق معیشت کی جائے
پیپلزپارٹی کے سنئیر رہنما نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک میثاق جمہوریت ہوا تھا اور اب ایک میثاق معیشت پر سب اسٹیک ہولڈرز کو 50سال کے لیے اکٹھا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کا یہ ویژن ہے کہ میثاق معیشت کرنے سے ہی پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے۔اگر پیپلزپارٹی اقتدار میں آتی ہے تو سب سے پہلے ہم ساری سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کریں گے اور معیشت کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں گے تاکہ پاکستان آگے بڑھے، آپس کے لڑائی جھگڑوں سے پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔
’استحکام پاکستان پارٹی‘ مفاد پرست گروپ ہے
حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کا کوئی منشور نہیں ہے۔ یہ مفاد کے نام پر ایک گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ اس طرح کے گروہ قومی سطح پر اثر انداز ہوتے ہیں اور سیاسی ماحول کو کمزور کرتے ہیں تاکہ کسی جماعت کو واضح اکثریت نہ مل سکے۔ ایسے گروہ کسی کے اشارے پر عوامی مینڈیٹ سے بننے والی حکومتوں کو پریشرائز کر تے ہیں۔ اس طرح کے گروپس یا پارٹیوں کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ ماضی میں بھی اس طرح کے کئی گروپس بنائے گے جو بعد میں کامیاب نہیں ہو سکے۔