وفاقی ملازمین پر بینک اکاؤنٹ کھولتے وقت اثاثے بتانے کی شرط لاگو

جمعہ 3 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت نے بالآخر بینکوں کو اس بات کی اجازت دے دی کہ وفاق کے 17 سے 22 گریڈ کے سرکاری افسران کے اکاؤنٹ کھولنے سے قبل ان کے اثاثوں کی تفصیل بحیثیت لازمی شرط طلب کرلیں۔ اس فیصلہ کا مقصد کرپشن پر قابو پانا اور گڈ گورننس یقینی بنانا ہے۔

بینک حکام کے مطابق یہ قدم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایک اور مطالبے کو پورا کرنے کے لیے بھی اٹھایا گیا ہے۔

ایک سینئر ٹیکس افسر کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹس کھولنے کے وقت پہلے مرحلے میں بینک وفاقی حکومت کے ملازمین کے اثاثوں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کریں گے جبکہ اگلے مرحلے میں صوبائی حکومتوں کے ملازمین پر بھی اس شرط کا اطلاق متوقع ہے۔

افسر نے بتایا کہ بینکوں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ معلومات کو عوام سے خفیہ رکھیں اور مذکورہ معلومات کسی بھی قیمت پر عام لوگوں کو جاری نہ کریں۔ افسر نے مزید بتایا کہ یہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت کیا جانے والا ایک مستعد اقدام ہے۔

مزید براں یہ آئی ایم ایف کی شرط تھی جس پر سنہ 2018 میں اتفاق کیا گیا تھا کہ بینکوں کو سرکاری ملازمین کے اثاثوں کے اعلان تک رسائی کی اجازت ہوگی۔

فیڈرل بورڈ آف ریوینو نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ہونے والے مذاکرات کے دوسرے روز 2023 کے ایس آر او 80 کے ذریعے “شیئرنگ آف ڈیکلریشن آف ایسٹس آف سول سرونٹ رولز 2023” نوٹیفائی کیا۔

بینک اکاؤنٹ کھولنے کے وقت ذریعہ آمدنی

عامومی طور پر کھاتہ کھولتے وقت بینک متعلقہ شخص کی آمدنی کا ذریعہ دریافت کرتے ہیں۔ تنخواہ دار شخص کی صورت میں بینک ثبوت کے طور پر پے سلپ مانگتے ہیں۔ تاہم، تنخواہ کے علاوہ ہونے والی آمدنی کی صورت میں سرکاری ملازم بینک افسر کو اپنی بنیادی تفصیلات بتائے گا۔ افسر اس کے بعد تفصیلات فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو اس بات کی تصدیق کے لیے بھیجے گا کہ ان اثاثوں کو گوشواروں میں ظاہر کیا گیا ہے یا نہیں۔

بینک کے مجاز افسران وفاقی بورڈ آف ریونیو کو ڈکلیئریشن جمع کرائیں گے کہ وہ فراہم کی جانے والی معلومات کو خفیہ رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp