اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ دنوں پشتون ثقافت کے حوالے سے اپنے متنازع بیان پرمعافی مانگ لی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں مینر اکرم کا کہنا ہے کہ افغانستان پر انسانی حقوق کی بریفنگ کے دوران انکے کلمات سے ہونے والی دل آزاری پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
My apologies for the hurt caused by my comments at the humanitarian briefing on Afghanistan.I mispoke & my words did not accurately reflect Pakistan’s position.I have deep respect for Pashtun culture.Denying women & girls access to education is neither Islamic,nor Pashtun culture
— Munir Akram, PR of Pakistan to the UN (@PakistanPR_UN) February 3, 2023
گزشتہ دنوں اقوام متحدہ میں بریفنگ کے دوران منیر اکرم نے کہا تھا کہ طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کی تعلیم پر پابندیوں کا تعلق مذہبی نقطہ نظر سے زیادہ پشتون ثقافت سے ہے۔ جس کے تحت خواتین کو گھروں میں بیٹھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ افغانستان کی ایک مخصوص طرح کی ثقافتی حقیقت ہے۔ جو سینکڑوں سال سے نہیں بدلی۔
ان کے بیان کے بعد ٹوئٹر پر ان کے کلمات کے حوالے سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ اور سوشل میڈیا پر انہیں مستعفی ہونے کا بھی کہا گیا تھا۔ گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اسلام آباد نے منیر اکرم کے بیان اور ان کے نقطہ نظر کی وضاحت طلب کی ہے۔
اپنی معذرت خواہانہ ٹوئٹ میں منیر اکرم کا کہنا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کے حق سے انکار نہ تو اسلام میں ہے نہ ہی پشتون ثقافت میں۔ انہوں نے لکھا کہ وہ اپنی بات واضح نہیں کہہ سکے اور انکے الفاظ پاکستان کی پوزیشن کی صحیح ترجمانی نہیں کرسکے۔