استحکام پاکستان پارٹی نے عبدالعلیم خان کو صدر، عامر کیانی کو جنرل سیکرٹری مقرر کر دیا ہے۔ جب کہ عون چوہدری ایڈیشنل سیکرٹری جنرل اور پارٹی کے پیٹرن ان چیف کے ترجمان ہوں گے۔
’استحکام پاکستان پارٹی‘ (آئی پی پی ) کے پیٹرن اِن چیف جہانگیر ترین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں عہدیداروں کے ناموں کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عبدالعلیم خان پارٹی کے صدر ہوں گے، عامر کیانی کو پارٹی کا جنرل سیکرٹری مقرر کر دیا گیا ہے۔
I am pleased to announce Abdul Aleem Khan as the President of Istehkam-e-Pakistan Party. Aamir Mehmood Kiyani as Secretary General. Awn Chaudhary as Additional Secretary General & Spokesperson of the Party as well as of the Patron-in-Chief.
More announcements to follow Inshallah— Jahangir Khan Tareen (@JahangirKTareen) June 12, 2023
جہانگیر ترین کی پوسٹ کے مطابق عون چوہدری پارٹی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل بھی ہوں گے اور پیٹرن اِن چیف کے ذاتی ترجمان بھی ہوں گے۔جب کے دیگر تمام عہدیداروں کا بھی جلد اعلان کر دیا جائےگا۔
فردوس عاشق اعوان، فیاض الحسن سمیت 7 ممبران پارٹی کے ترجمان مقرر
استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین نے میڈیا کیلئے بھی پارٹی کے ترجمان مقرر کر دیے۔ انہوں نے انپے ایک اور ٹویٹ میں بتایا ہے کہ اسحاق خاکوانی، نعمان لنگڑیال، سعید اکبر نوانی اور فردوس عاشق اعوان کو میڈیا پر پارٹی کی نمائندگی کیلئے ترجمان مقرر کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ فیاض الحسن چوہان، ڈاکٹر مراد راس اور خرم حمید روکھڑی بھی استحکام پاکستان پارٹی کے ترجمان ہوں گے۔
واضح رہے کہ 8 جون 2023 کو جہانگیر ترین لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں پر ہجوم پریس کانفرنس میں’استحکام پاکستان پارٹی‘ کا اعلان کیا تھا، جس میں یہ بھی اعلان کیا گیا تھا کہ جہانگیر ترین پارٹی کے پیٹرن اِن چیف ہوں گے تاہم مقدمات ختم ہونے کے بعد وہ استحکام پاکستان پارٹی کے چیئرمین بن جائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے متعدد منحرف رہنماؤں نے اس وقت تک استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ ان رہنماؤں میں علی زیدی، فواد چوہدری ، نوریز شکور، جے پرکاش، فردوس عاشق اعوان، خرم روکھڑی، تنویر الیاس، فیاض الحسن چوہان، عمران اسماعیل، مراد راس و دیگر اہم رہنما بھی شامل ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ استحکام پاکستان پارٹی کا جھنڈا بھی فائنل کرلیا گیا ہے اور اس کی رجسٹریشن کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست بھی جمع کرائی گئی ہے۔