طوفان اپنا راستہ کیسے بدلتا ہے اور کراچی اب تک کیسے محفوظ رہا؟

منگل 13 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ کے قریب آتے ہی کراچی میں کہیں گرد آلود ہوائیں تو کہیں بوندا باندی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جبکہ ساحل پر لہریں بلند ہو رہی ہیں جبکہ حد نگاہ بھی بہت کم ہے۔

ایک بار پھر کراچی طوفان سے محفوظ رہے گا لیکن کیسے؟ اس حوالے سے میٹرولوجسٹ زبیر احمد نے ’وی نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ویدر اسٹیشنز سے ہم ہر 2 گھنٹوں بعد معلومات اکٹھی کرتے ہیں۔ ہوا کا دباؤ، ہوا کا رخ، ہوا کی اسپیڈ، موسم، بادل یا بادلوں کی اقسام اور کتنی دوری پر بادل موجود ہے۔ اس طرح کے 70 پیرامیٹرز ہیں جن کا ڈیٹا ایک اسٹیشن سے ہمیں موصول ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہنگامی صورت حال میں ہر گھنٹے بعد ہم اسٹیشنز سے معلومات لیتے ہیں، 40 ہزار فٹ کی بلندی تک کا ڈیٹا ہمارے پاس ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہمارے 150 اسٹیشنز ہیں اور ہمارا سارا انحصار ان اسٹیشنز کی معلومات پر ہے۔

زبیر احمد کا کہنا تھا کہ یہی چیز آپ بڑے پیمانے پر دیکھیں تو دنیا بھر سے ہر ایک گھنٹے بعد ہمارے پاس ڈیٹا آتا ہے۔ ہم ان معلومات کی بنیاد پر ویدر چاٹ بناتے ہیں جس سے ہمیں یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس وقت کس ریجن میں موسم کی کیا صورت حال ہے۔

ان کا سائکلون کے بارے میں کہنا تھا کہ ہمارے پاس اوائل سے ہی سارا ڈیٹا موجود ہوتا ہے، سائکلون کے تمام تر پیرائے جانچے جاتے ہیں۔ اس ڈیٹا کی مدد سے جو ہمارے پاس لوکل یا انٹرنیشنل اسٹیشنز سے موصول ہوتا ہے، سائکلون کے بنتے ہی سمندر کا درجہ حرارت اس کا احاطہ اور آگے بڑھنے کی رفتار کے ساتھ ساتھ سائکلون کا درجہ حرارت اور ہوا کے درجہ حرارت سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں یہ کس نوعیت کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم اس کے ارد گرد کا ماحول جانچتے ہیں کہ آیا کوئی اور قریب میں ایسا سسٹم ہے جو اس کو سپورٹ کرسکتا ہے۔ یہ وہ عوامل ہیں جن کی مدد سے ہم باآسانی یہ اندازہ لگانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں کہ یہ قریب موجود سسٹمز کی وجہ سے کہاں کہاں اپنا رخ تبدیل کر سکتا ہے۔

کراچی طوفان سے کیسے محفوظ رہتا ہے؟

بحیرہ عرب میں ہر سال 2 سے 3 سائکلون بنتے ہیں، بے آف بنگال میں یہ تعداد زیادہ ہے، 5 تاریخ کو بننے والے اس سائیکلون کے بارے میں ہم اوائل میں ہی بتا چکے تھے کہ یہ انڈیا کے شہر گجرات کی طرف مڑے گا، ابھی تک یہ سیدھا کراچی کی طرف بڑھ رہا ہے اور بدھ کو امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس کا رخ انڈین گجرات کی طرف مڑ جائے گا۔

ہمارے ساحل پر ایک ہائی پریشر ہر وقت موجود رہتا ہے جو کبھی کم اور کبھی بڑھ جاتا ہے، جب بھی کوئی طوفان آتا ہے تو یہ پریشر اس طوفان کو دھکا دے رہا ہوتا اور آگے بڑھنے سے روکتا ہے، کراچی کے ساتھ طوفان کے نا ٹکرانے کی سب سے بڑی وجہ اس پریشر کی موجودگی ہے جو موجودہ سائکلون پر اس وقت حاوی ہے اور اس نے طوفان کو دھکیلنا شروع کردیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار

محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان اس وقت کراچی سے 470 کلو میٹر دور جنوب میں موجود ہے، ٹھٹھہ سے سمندری طوفان کا فاصلہ جنوب میں 460 کلو میٹر ہے، طوفان کے اطراف اس وقت 140 سے 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، بدھ کی صبح تک سمندری طوفان شمال کی سمت یعنی سندھ کی ساحلی پٹی کی جانب آگے بڑھے گا۔

سمندری طوفان کے ممکنہ اثرات

محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ میں ٹھٹھہ، بدین اور سجاول پر سمندری طوفان کے شدید اثرات ہوں گے، آج رات تھرپارکر، ٹھٹھہ، بدین، سجاول اور میرپورخاص کے اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش کا امکان ہے، بارش کے دوران ہوا کی رفتار 80 سے 100 کلو میٹر فی گھنٹہ ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب کراچی میں بوندا باندی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، جبکہ ہواؤں میں تیزی آنا شروع ہو چکی ہے، کراچی، حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان میں کل سے تیز بارش کا امکان ہے ۔

کراچی میں ہوائیں اس وقت 40 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چل رہی ہیں جو 60 سے 80 کلو میٹر فی گھنٹہ تک جا سکتی ہیں، کراچی میں اربن فلڈنگ کا کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن تیز ہوا کے باعث نقصانات کے خدشات موجود ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp