سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ وقت گزرنے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور اب شہر قائد کراچی میں اس کے اثرات بھی نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔
سمندری طوفان کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصانات سے بچانے کے لے پاک فوج اور سول انتظامیہ پوری طرح متحرک ہیں اور پیشگی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
طوفان جوں جوں کراچی کی جانب بڑھ رہا ہے انتظامیہ نے ساحلی پٹی پر بسنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق قریباً 90 ہزار افراد کو یہاں سے نکالنے کا ٹارگٹ ہے۔ متاثرین کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
پاک فوج کے دستے کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ساحلی علاقوں میں پہنچ چکے ہیں جبکہ رینجرز اور دیگر فورسز کی جانب سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ طوفان کراچی کے جنوب سے 410 کلومیٹر اور ٹھٹھہ کے جنوب سے صرف 400 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔
دوسری جانب جوں جوں طوفان قریب آ رہا ہے اس کے اثرات بھی نمایاں ہونے لگے ہیں۔ کراچی، بدین، ٹھٹھہ اور دیگر کئی علاقوں میں اس وقت حبس ہے جبکہ ساحلی بستی چشمہ گوٹھ میں سڑک کنارے تک پانی پہنچ چکا ہے۔
پی آئی اے نے 13 جون کی پروازیں منسوخ کر دیں
اِدھر سمندری طوفان کے باعث پی آئی اے نے 13 جون کی پروازیں منسوخ کر دیں۔ طوفان کے اثرات، ہوائی اڈوں اور ہوائی گزرگاہوں پر کل صبح 3 بجے شروع ہوں گے۔
سمندری طوفان کے کراچی اور سندھ کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے خطرے کے پیش نظر پی آئی اے نے حفاظتی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ متوقع تیز ہواؤں اور گردوغبار کی وجہ سے پروازوں کا رخ متبادل ایئر پورٹس کی جانب موڑ دیا جائے گا۔
کراچی اور سکھر کی پروازوں کے لیے خراب موسم ہونے کی صورت میں لاہور یا ملتان کو متبادل ایئر پورٹس کی حیثیت سے استعمال کیا جائے گا۔
پی آئی اے نے کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر ایمرجنسی ریسپانس سنٹر کو فعال کردیا ہے جو لمحہ با لمحہ صورتحال کا جائزہ لے گا۔ قومی ایئر لائن نے ریمپ سیفٹی ٹاسک فورس بھی فعال کردی ہے جو آپریشنل ایریا پر موجود آلات اور جہازوں کی حفاظت کی ذمہ داری ادا کرے گی۔
زمین پر کھڑے تمام جہازوں کو پارکنگ چاکس لگائے جائیں گے تاکہ وہ ہواؤں اور آندھی سے محفوظ رہ سکیں۔
اس کے علاوہ مسافروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ موسم کے متوقع خراب ہونے کی صورت میں ایئر پورٹ آنے سے قبل اپنی پروازوں کے متعلق پی آئی اے سے ضرور رابطہ کریں۔
کراچی میں 14 اور 15 جون کو ہونے والے پرچوں سمیت تمام تقریبات منسوخ
دوسری جانب طوفان کے خطرے کے پیش نظر کمشنر کراچی نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے 14 اور 15 جون کو ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دیے ہیں۔ اس کے علاوہ تعلیمی سیمینارز اور دیگر تقریبات بھی نہیں ہو سکیں گی۔
انٹربورڈ کراچی نے 14جون اور15جون کو ہونے والے پرچے ملتوی کردیے ہیں اور اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
وزیراعظم کی لوگوں کی حفاظت کے لیے وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت
وزیراعظم شہباز شریف نے سمندری طوفان ’بپرجوائے‘ کے پیش نظر لوگوں کی حفاظت کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت، این ڈی ایم اے اور دیگر ادارے مل کر ساحلی علاقوں میں موبائل اسپتالوں کا قیام یقینی بنائیں۔
شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ممکنہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی طبی امداد کا خاطر خواہ انتظام یقینی بنایا جائے۔ طوفان کے پیش نظر نقل مکانی کرنے والے افراد کے کیمپس میں پینے کے صاف پانی اور خوراک کا خصوصی انتظام کیا جائے۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نے وزیر توانائی خرم دستگیر کو جنوبی سندھ کے اضلاع میں سمندری طوفان کے اثرات ختم ہونے تک موجود رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ وزیر توانائی آئندہ چند دن ساحلی علاقوں میں 24 گھنٹے بجلی کے ترسیلی نظام کی نگرانی کریں۔
وزیراعظم نے سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ کے پیش نظر پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنےکے لیے کمیٹی قائم کردی۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کی صدارت میں وفاقی وزرا خرم دستگیر، وزیر غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، حکومت سندھ اور بلوچستان کے نمائندے، محکمہ موسمیات اور نیشنل ہائی وے کے نمائندے شامل ہوں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ کو متعلقہ کمشنرز کی بریفنگ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 15 جون کو طوفانی ہواؤں کے خدشات کے پیش حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے کراچی کا اچانک دورہ کیا اور متعلقہ حکام سے مختلف علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی کے علاوہ بل بورڈز، نیون سائنز، ٹریفک سائن بورڈز اور دیگر کمزور نصب شدہ انسٹالیشنز ہٹائے جانے کے عمل کا بھی معائنہ کیا۔
اس موقع پر کمشنر کراچی اقبال میمن نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ طوفان کے دوران متاثر ہونے والی آبادی کا تخمینہ 40,000 کے قریب ہے اور تقریباً 5000 سے 10,000 ہزار افراد کو ریسکیو پوائنٹس پر منتقل کیا جاچکا ہے۔
ٹھٹھہ، سجاول اور بدین سے انخلا
دریں اثنا کمشنر حیدرآباد نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کی متاثرہ آبادی 85022 ہے جن میں سے 24105 کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔
وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ انخلا کا عمل جاری ہے اور جلد ہی مزید 13,650 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا اور منگل کی رات تک مجموعی طورپر 37,755 افراد منتقل کردیے جائیں گے۔
کیٹی بندر کے 13000 افراد میں سے 6000 افراد کو 7 ریلیف کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
گھوڑا باری کی متاثرہ آبادی 5000 کے قریب ہے جن میں سے 2000 کو 3 محفوظ کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
سجاول کی 36,560 متاثرہ آبادی میں سے 2578 کو 10 محفوظ کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ جاٹی میں 9027 افراد سمندری طوفان کی زد میں ہیں جن میں سے 3027 کو 4 محفوظ کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ اسی طرح خروچن کی 7936 متاثرہ آبادی میں سے 3000 کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
بدین کے مختلف حصوں سے نقل مکانی
شہید فضل راہو کی 11000 متاثرہ آبادی میں سے 6500 کو8 کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ بدین تعلقہ کی 2500 متاثرہ آبادی میں سے 1000 کومحفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
کمشنر کراچی نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شمال مشرقی بحیرہ عرب میں سیور سائیکلونک اسٹورم شمال سے شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سمندری طوفان کراچی سے 410 کلومیٹر جنوب اور ٹھٹھہ سے 400 کلومیٹر جنوب میں ہے۔ ہوائیں مسلسل 150-160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ سسٹم سینٹر کے ارد گرد 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سےچلنا شروع ہو گئی ہیں اور سمندری لہروں کی 30 فٹ بلندی پر ہیں۔
طوفان 14 جون کی صبح تک مزید شمال کی جانب بڑھنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ اس کے بعد شمال مشرق کی جانب مڑ کر کیٹی بندر (جنوب مشرقی سندھ) اور ہندوستانی گجرات کے ساحل سے 15 جون کی شام کو ٹکرائے گا۔
جنوب مشرقی سندھ کے ساحل کے ساتھ، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر ، میرپور اور عمران کوٹ میں 13 سے 17 جون کے دوران 80-100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے ساتھ شدید اورموسلادھار بارش کے ساتھ گرد و غبار، گرج چمک کے امکانات ہیں۔
کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، شہید بینظیر آباد اور سانگھڑ کے اضلاع میں 14 سے 16 جون تک 60-80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کے ساتھ گردو غبار اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
طوفان کی شدت 3 سے 3.5 میٹر(8-12 فٹ) متوقع ہے، جس سے کیٹی بندر اور دیگر نشیبی علاقوں کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔ سندھ کے ساحل کے ساتھ سمندری لہریں بہت شدت اختیار کرکے، جن کی بلندی (2 سے 2.5 میٹر) کے ساتھ بلوچستان کے ساحل (سونمیانی، حب، کنڈ ملیر، اوڑماڑہ اور اطرف) کو بری طرح متاثر کرسکتے ہیں۔
کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ کو مخدوش عمارتوں کی فہرست فراہم کردی
ادھر کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ کو مخدوش عمارتوں سے متعلق فہرست فراہم کر دی ہے۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں 578 عمارتیں مخدوش ڈکلیئر کی ہیں۔ ضلع جنوبی میں 456 عمارتیں مخدوش قرار دے دی گئیں جبکہ ضلع وسطی میں 66 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا گیا ہے۔
ضلع کیماڑی کی 23 عمارتوں کو مخدوش ڈکلیئر کیا گیا ہے، کورنگی کی 14، ضلع شرقی 13، ضلع ملیر4 اورضلع غربی کی 2 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا گیا ہے۔
کمشنر کراچی نے ڈپٹی کمشنرز کو مخدوش عمارتیں خالی کروانے کی ہدایت کردی۔ مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر عمارتیں پہلے سے ہی خالی ہیں تو ان کو بند یا سیل کر دیا جائے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر شہر میں کمزور پول بھی ہٹائے جانے کا کام جاری ہے۔
سندھ کی مدد کے لیے بڑا بھائی (پنجاب) حاضر ہے، محسن نقوی کا مراد علی شاہ سے رابطہ
پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے وزیرا علیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے فون پر رابطہ کیا اور انہیں سمندری طوفان سے نمٹنے کے سلسلے میں اپنی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون اور معاونت کا یقین دلایا۔
محسن نقوی نے کہا کہ ریسکیو 1122 اور پی ڈی ایم اے سمیت پنجاب کے دیگر متعلقہ ادارے سندھ کے بھائی بہنوں کی مدد کے لیے ہمہ وقت حاضر ہیں اور صوبے کے ساحلی علاقون میں آبادی کے انخلا کے حوالے سے بھی سندھ حکومت کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب بڑے بھائی کی حیثیت سے سندھ کے بھائی بہنوں کی ہر ممکن مدد کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہوئے نبھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے الرٹ کردیا ہے۔
سید مراد علی شاہ نے محسن نقوی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت صورتحال کو مانیٹر کر رہی ہے اور ضرورت پڑنے پر مدد کے لیے پنجاب کو آگاہ کردیا جائے گا۔