وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال حج سستا ہے تاہم روپے کی قدر میں کمی کے باعث حج پیکیج کی مالیت 11 لاکھ 25 ہزار روپے ہوگئی ہے۔ پاکستانی حاجیوں کے حج پیکیج میں ایئر ٹکٹ، جدہ، مکہ اور مدینہ ٹرانسپورٹ، کھانا وغیرہ شامل ہیں، وزارت کسی سرکاری افسر یا ملازم کو فری حج نہیں کرا رہی۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حج کے مکمل اخراجات ادا کر کے حج پر جا رہے ہیں۔ صدر عارف علوی اگر وزارت کے ساتھ حج پر جائیں گے تو 11 لاکھ 20 ہزار جمع کرائیں گے۔
’حج انتظامات کے لیے تجربے کار لوگوں کو حج پر بھیجا جائے تو کہا جاتا ہے کہ وزارت سات اور دس حج کرنے والوں کو بھیج دیتی ہے، اس سال نئے لوگوں کو بھیجا گیا ہے تو کہا جا رہا ہے کہ غیر تربیت یافتہ افراد کو بھیج دیا گیا ہے۔‘
اس سال حج پیکیج انتہائی مہنگا کیوں؟
سینیٹر طلحہ محمود کے مطابق اس سال پاکستانیوں کے لیے حج پیکج میں کوئی سبسڈی نہیں ہے۔ حج پیکج کے مہنگا ہونے کی ایک یہی وجہ ہےکہ ملکی معاشی حالات کے باعث ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بہت کم ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال حج پیکج 5 ہزار ڈالرز کا تھا، جسے اس سال کم کر کے 3 ہزار 900 ڈالرز تک کر دیا گیا ہے۔
’حج پیکیج سستا ہوا ہے تاہم روپے کی قدر میں کمی کے باعث عوام کو حج مہنگا لگ رہا ہے، اگر حکومت ڈالر ایک سو روپے کا کر دے تو یہی حج پیکج 3 لاکھ 90 ہزار کا ہو جائے گا۔‘
حج پیکیج میں حاجیوں کے لیے کیا سہولیات ہیں؟
سینیٹر طلحہ محمود نے بتایا کہ پاکستانی حجاج کرام A یا B نہیں D کیٹگری کا حج کریں گے، تاہم حج پیکیج میں سعودیہ کا ریٹرن ایئر ٹکٹ، جدہ سے مکہ، مکہ سے مدینہ اور واپسی تک مکمل ٹرانسپورٹ، مکہ اور مدینہ میں ہوٹل، 35 سے 42 دن کا فری کھانا، منٰی اور مزدلفہ میں قیام شامل ہیں۔ ’سعودی حکومت نے ٹیکس بڑھا دیے ہیں، اگر ہم سہولیات کو بہتر کرتے ہیں تو پیکج مزید مہنگا ہو جائے گا۔‘
پاکستانی حجاج کو کم مشکلات کا سامنا ہے؟
وزیر برائے مذہبی امور کے مطابق تین سال کے وقفہ کے بعد اس سال مکمل تعداد میں حج کا فریضہ ادا کیا جائے گا۔ دنیا بھر سے کثیر تعداد میں آنے والے حجاج کرام اور محدود وسائل کے باعث سہولیات کا فقدان ہے۔ پاکستانی عازمین حج سے 80 فیصد کو مرکزیہ میں رہائش دی گئی ہے۔
’حرم سے دور ہوٹلوں میں قیام پذیر حجاج کرام کو بسوں کی سہولت دی جا رہی ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ کسی حاجی کو حرم آنے جانے میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔۔۔حجاج کرام کی جانب سے بوفے میں کھانے کی شکایات کے بعد تاہم اب انہیں کھانا پیک کر کے دیا جا رہا ہے، جس سے یہ مسئلہ بھی حل ہو گیا ہے۔‘
صدر عارف علوی پیسے جمع کرائیں تو وزارت حج کرا دے گی؟
صدر عارف علوی کی اپنے خاندان کے ہمراہ مفت حج ادا کرنے کی خبروں سے متعلق سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ صدر عارف علوی کا وزارت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ’وہ میرے ساتھ کیوں جائیں گے، اگر عارف علوی نے وزارت مذہبی امور کے ساتھ حج کرنا ہے تو حج پیکج کی رقم 11 لاکھ 25 ہزار روپے ادا کرنا ہوں گے۔‘
سینیٹر طلحہ محمود کے مطابق صدر اور چیئرمین سینیٹ کے اپنے فنڈز ہوں گے۔ ’میں اپنے مکمل اخراجات کی ادائیگی کے بعد حج پر جا رہا ہوں اور میرے پاس ادائیگی کی رسید موجود ہے۔‘
اس سال کتنے سرکاری ملازمین مفت میں حج کر رہے ہیں؟
سرکاری ملازمین کے مفت حج کرنے سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا کہنا تھا کہ اس سال کوئی بھی سرکاری ملازم مفت حج نہیں کرے گا۔ وزارت کے پاس اس قسم کا کوئی کوٹہ ہے ہی نہیں کہ وہ کسی ملازم کو فری میں حج کروا سکے۔ ’مفت حج کرنے کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ حاجیوں کے پیسوں سے حج کر رہے ہیں۔‘
حج انتظامات کے لیے غیر تربیت یافتہ افراد کو بھیجنے کی شکایت کیوں؟
حجاج کرام کی سعودی عرب میں حج انتظامات کے لیے غیر تربیت یافتہ اسٹاف بھیجنے سے متعلق شکایت پر سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ کئی سالوں سے تربیت یافتہ اور تجربہ کار اسٹاف کو حج انتظامات کے لیے بھیجنے پر یہ شکوہ تھا کہ دس دس حج کرنے والوں کو بھیجا جا رہا ہے۔ جس پر وزارت مذہبی امور نے زیادہ تعداد میں نئے اسٹاف کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
’پاکستان میں حج انتظامات کے لیے اسٹاف کو مکمل ٹریننگ دینے کی سہولت نہیں ہے۔ ایک شخص جو مختصر ٹریننگ کے بعد سعودی عرب گیا ہو اور ایک دوسرا جس نے 5، 7 یا 10 حج کیے ہوں، تو دونوں کے کام میں فرق تو ہوگا۔‘