بہار کے موسم کی آمد پر ہندوؤں کا مذہبی تہوار ’ہولی‘ منایا جاتا ہے۔ انڈیا کی دیکھا دیکھی یہ تہوار اب پاکستان کے بھی کچھ طبقات میں منایا جانے لگا ہے۔
چند روز قبل اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات نے ہولی کا تہوار منایا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔
Holi celebrations in Quaid-I-Azam University Islamabad Pakistan 🍁
Biggest holi celebration in Pakistan 💓 pic.twitter.com/xdBXwYEglt— QAU News (@NewsQau) June 13, 2023
ویڈیو وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے طلباء اور یونیورسٹی انتظامیہ کو جہاں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا وہیں کچھ نے اس عمل کی حمایت بھی کی۔
کامران نے لکھا کہ ہندوؤں کے سب سے بڑے تہوار ہولی کا جشن قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں منایا گیا۔ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اور ہم ان کے مذہبی تہوار منا رہے ہیں۔
یہ افسوسناک ترین خبر پتہ چلی کہ پاکستان میں ہندوؤں کے ہولی تہوار کا سب سے بڑا جشن قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں منایا گیا. اسلام کے نام پر حاصل کئے ملک میں ہم کس طرف جا رہے ہیں؟ انڈیا میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اور ہم ان کے مذہبی تہوار منا رہے ہیں؟ دل یہ سب دیکھ
⬇️ pic.twitter.com/76qoSEQz9W— Kamran Ahsan (@KamranA42766683) June 14, 2023
صحافی انصار عباسی نے قائداعظم یونیورسٹی میں منائے جانے والے ہولی کے تہوار پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ایک طرف نوجوانوں کو اسلام سے دور کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف بھارتی ثقافت کو عام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
ایک طرف اسلام اور اسلامی شعائر سے نوجوانوں کو دور کیا جا رہا ہے، دوسری طرف غیر اسلامی، مغربی اور بھارتی ثقافت کو یہاں عام کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں قائداعظم یونیورسٹی کا یہ ایونٹ ایک اہم مثال ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ https://t.co/qbaghRHtqP
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) June 14, 2023
ٹوئٹر پر جاری گفتگو میں کچھ صارفین نے اسے محض تفریح قرار دیا تو موقف اپنایا کہ طلبہ کو تعلیمی اداروں میں تفریح کرنے کا پورا حق ہے اور انہوں نے ہولی منا کر کوئی غلط کام نہیں کیا۔
ابوبکر کے ہینڈل سے لکھا گیا کہ یہ یونیورسٹی جتنی مسلمانوں کی ہے اتنی ہی ہندوؤں کی بھی ہے، وہ مزید لکھتے ہیں کہ پاکستان سب کا ملک ہے اور یہاں ہر کوئی اپنے مذہب کے مطابق رہ سکتا ہے۔
بھائی جتنی یونیورسٹی مسلمانوں کی ہے اتنی ہی ہندووں کی بھی ہے اور پاکستان سب کا ملک ہے اور ہر کوئی اپنے مذہب کے مطابق رہ سکتا ہے https://t.co/ZyS10QmPUH
— Abubakr7411 (@Abubakr74111) June 14, 2023
عامر بلوچ نے اس کے جواب میں لکھا کہ قائد اعظم یونیورسٹی میںز یر تعلیم ہندو طلبہ کی تعداد چند درجن بھی نہیں ہے۔ یہ تہوار انہوں نے نہیں بلکہ خود کو مسلمان کہلانے والوں نے منایا ہے۔
نعیم سرور لکھتے ہیں کہ ہولی اب صرف مذبی نہیں بلکہ رنگوں کا تہوار بن چکا ہے جو اب سعودی عرب میں بھی منایا جاتا ہے۔
پاکستان سے باہر نکل کر دیکھیں تو ہولی اب مذھبی نہیں بلکہ رنگوں کا تہوار بن چکا ہے حتیٰ کہ یہ تہوار اب سعودی عرب میں بھی منایا جاتا ہے. https://t.co/JUwgfM8cSA
— Naeem Sarwar (@Jamhooriat) June 14, 2023
ہولی منائے جانے کی ویڈیو پر تبصرہ کرنے والے کچھ افراد کو اس ایونٹ کے ٹائم پر تعجب ہوا تو پوچھا کہ ہندوؤں کا مذہبی تہوار ہولی مارچ میں ہوتا ہے، 3 ماہ قبل گزر چکا، آئندہ تہوار 8 ماہ دور ہے۔ ایسے میں امتحانات کے دوران جون کے مہینے میں ہولی کا تہوار کیوں؟
خلاف معمولی تقریب کے لیے وقت کے اختتام پر گفتگو کرنے والوں نے طنز کا سہارا لیا تو لکھا کہ جامعہ قائد اعظم میں جون کے مہینے میں ہولی منانے والوں کا صابن سلو ہے کیا؟ جو انہیں مارچ کا ایونٹ جون میں منعقد کرنے کا خیال آیا ہے۔
ہولی سے متعلق گفتگو میں شریک کچھ افراد نے انڈیا میں ان سرگرمیوں کی تصاویر شیئر کیں تو قائد اعظم یونیورسٹی میں تقریب کے منتظمین سے پوچھا کہ وہاں تو ہولی کی تقریبات کا اختتام گائے کے گوبر میں لتھڑے افراد ایک دوسرے پر گوبر پھینک کر کرتے ہیں۔ کیا قائداعظم یونیورسٹی کے منتظمین بھی اب ایسا کریں گے؟