ٹیکنالوجی کی دنیا کی دس بڑی کمپنیوں کی عمر پاکستانیوں کی اوسط عمر سے بھی کم ہے۔
دنیائے انٹرنیٹ بالخصوص مصنوعی ذہانت یعنی آے آئی کے شعبے میں انقلاب لانے والے چیٹ جی پی ٹی کی عمر ایک برس ہے۔
موبائل فونز کی دنیا میں بہت کم وقت میں معتبر برانڈ کا درجہ پا لینے والے رئیل می کی عمر 5 برس ہے۔
چینی کمپنی ون پلیس ٹیکنالوجی کنزیومر الیکٹرانکس کے شعبے میں کام کرتی ہے۔ موبائل فونز بنانے والے ادارے اوپو کی ذیلی کمپنی ون پلس امریکا میں بھی فعال ہے۔ اس ادارے کی عمر محض 10 برس ہے۔
ژیومی ہوم الیکٹرانکس کے شعبے میں کام کرنے والا بڑا ادارہ شمار ہوتا ہے۔ اس کی کل عمر 14 برس ہے۔
مائکروبلاگنگ کی دنیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم کا اعزاز رکھنے والے ٹویٹر کو قائم کیے ہوئے 17 برس ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم کا اعزاز رکھنے والے امریکی ادارے فیس بک کی کل عمر 19 برس ہے۔
الیکٹرانک کاریں بنانے والے ادارے ٹیسلا کو قائم ہوئے 20 برس ہو گئے ہیں۔
خلائی سائنس کے شعبے سے وابستہ نجی ادارے اسپیس ایکس کو قائم کیے ہوئے 21 برس گزر چکے ہیں۔
سرچ انجنز سمیت انٹرنیٹ کی دنیا میں بہت سی ٹیکنالوجیز پر بیک وقت کام کرنے والے امریکی ادارے گوگل کے قیام کو 25 برس گزر چکے ہیں۔
ای کامرس سمیت متعدد ڈیجیٹل شعبوں سے وابستہ امیزون کا قائم ہوئے 29، کمپیوٹر ہارڈئیر کے شعبے سے وابستہ ڈیل کو 40 اور اسمارٹ فونز کی دنیا کے معتبر ترین برانڈ کا درجہ رکھنے والے آئی فونز کے مالک ادارے ایپل کے قیام کو 47 برس گزر چکے ہیں۔
آج کی ڈیجیٹل دنیا میں بہت بڑی تعداد کے انٹرنیٹ یا سافٹ وئیرز سے تعارف کا ذریعہ بننے والے مائیکروسافٹ کو 47 برس ہو چکے ہیں۔
صحت اور ڈیٹا کے شعبے سے وابستہ مختلف اداروں کے مطابق پاکستانیوں کی زندہ رہنے کی عمر کی اوسط گزشتہ چند برسوں میں مسلسل بہتر ہوئی ہے۔ اس وقت یہ 67.79 برس تسلیم کی جاتی ہے۔