بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں حجاب پہننا کسی جرم سے کم نہیں، اسکول کے باہر باحجاب طالبات کا پوسٹر لگانے پر پولیس نے اسکول کی پرنسپل، ریاضی کے استاد اور سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کر لیا، بعد ازاں بلڈوزر لگا کر اسکول کی عمارت کے کچھ حصے کو بھی مسمار کر دیا گیا۔
نیوز ایجنسی اے پی پی پی کے مطابق مدھیہ پردیش کے ضلع دھموہ کی پولیس نے گنگا جمنا اسکول کی پرنسپل کو اس الزام میں گرفتار کر لیا کہ انہوں نے طالبات کو مبینہ طور پر حجاب کرنے پر مجبور کیا، پرنسپل افشاں شیخ سمیت ریاضی کے استاد انس اطہر اور سکیورٹی گارڈ رستم علی کو بھی اسی الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ریاستی حکومت نے بلڈوزر کے ذریعے تجاوزات کے نام پر اسکول کے کچھ حصے کو گرا دیا، جس پر اہل علاقہ اور اسکول طلبہ کے لواحقین نے بھارتی پولیس اور بی جے پی کے اس اقدام کی سخت مخالفت کی۔
بھارتی اخبارانڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق منگل کو دموہ کی میونسپل اتھارٹی نے اسکول کے احاطے میں تعمیر ہونے والی نئی عمارت کوگرا دیا، اس کارروائی پر ریاستی انتظامیہ کو مقامی لوگوں اور اسکول طلبہ کے رشتہ داروں کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
اس سے قبل حجاب تنازعے کی وجہ سے اسکول کی رجسٹریشن بھی منسوخ کردی گئی تھی۔ ایک طالبہ کی رشتہ دار مبارکہ بیگم نے بتایا کہ ریاستی حکومت طلبہ کے مستقبل سے کھیل رہی ہے، ہمارے بچے اسکول میں 12سال سے پڑھ رہے ہیں پرنسپل نے کبھی کسی طالبہ کو زبردستی حجاب پہننے کا نہیں کہا۔
’اسکول پرنسپل کی اپنی بیٹی بھی باحجاب طالبات کے پوسٹر میں موجود تھی۔‘
اسکول پرنسپل کے شوہر شیخ اقبال نے کہا کہ سیاست نے ان کے خاندان کو برباد کر دیا ہے۔
انکے مطابق افشاں اس وقت عدالتی حراست میں ہیں اور ان کے شوہر اقبال ان کی ضمانت کے لیے کوشش کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے طالبات کوحجاب پہننے پر مجبورکرنے کے الزام میں اسکول کی عمارت کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کرنے کی دھمکی دی تھی۔
واضح رہے اس سے قبل بھی بھارت میں اسی نوعیت کے مختلف واقعات پیش آچکے ہیں، چند روز پہلے بھارت کے دارالحکومت نئی دلی میں بھی ایک مسلم طالبہ کو حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق این ٹی اے کے زیر اہتمام سی یو ای ٹی پوسٹ گریجویٹ داخلہ امتحان میں مسلم طالبہ کو حجاب پہن کر امتحان دینے سے روک دیا گیا تھا جبکہ این ٹی اے نے داخلہ ٹیسٹ کیلئے مذہبی لباس پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کی تھی۔
اسی طرح بھارتی ریاست کارناٹکا کے ایک سول اسپتال میں بی جے پی رہنما نے باحجاب مسلمان ڈاکٹر کو دیکھ کر ہنگامہ شروع کر دیا تاہم وہاں موجود لوگوں نے مسلمان خاتون کا ساتھ دیا اور بی جے پی رہنما کو خاموش کروایا۔
کشمیر میڈیا سروس کےمطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے سری نگر کے وشو بھارتی اسکول میں باحجاب طالبات کو داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ پوچھنے پر بتایا گیا کہ اعلیٰ افسران کی جانب سے پابندی لگائی گئی ہے اور اگر آپ نے حجاب پہننا ہے تو آپ مدرسے میں داخلہ لے لیں۔