ورلڈ ٹیسٹ کرکٹ چیمپئن شپ کے نئے 2 سالہ ایڈیشن کا آغاز دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین ایشز سیریز کے ذریعے برمنگھم میں 16 جون سے ہوگا۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا 11 جون کو اوول میں ہونے والے ورلڈ ٹیسٹ کرکٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں بھارت کو 209 رنز کے بھاری مارجن سے ہراکر عالمی ٹیسٹ چیمپئن بن گیا تھا۔
5 میچوں کی ہائی پروفائل ایشز سیریز برمنگھم میں شروع ہو رہی ہے جب کہ سیریز کے باقی میچز لارڈز، لیڈز، مانچسٹر اور اوول میں باقی میچز ہوں گے۔
آسٹریلیا نے ملک سے باہر 9 میچ کھیلے جن میں نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے خلاف 2 ٹیسٹ سیریز شامل تھیں جب کہ ہوم گراؤنڈز پر اس نے ہندوستان سے 5، پاکستان سے 3 اور ویسٹ انڈیز کے خلاف 2 ٹیسٹ کھیلے۔
دوسری جانب انگلینڈ نے 10 ٹیسٹ میچز اپنے ملک میں اور 11 باہر کھیلے ہیں۔ اس نے آسٹریلیا کے علاوہ ویسٹ انڈیز کی 3 اور سری لنکا کی 2 ٹیسٹ میچوں میں میزبانی کی جب کہ ملک سے باہر کھیلتے ہوئے اس نے ہندوستان سے 5، پاکستان 3 اور نیوزی لینڈ سے 3 میچوں میں مقابلہ کیا۔
9 ٹیموں پر مشتمل ڈبلیو ٹی سی کا ڈھانچہ یکساں رہتا ہے جس میں ہر ٹیم 2 سال کی مدت میں 3 ہوم اور 3 غیر ملکی سیریز کھیلتی ہے جس کا اختتام ایک فائنل پر ہوتا ہے۔ پچھلے ایڈیشن میں استعمال ہونے والا پوائنٹس فیصد سسٹم اسکور بورڈ کا تعین کرے گا۔ ٹیموں کو جیت کے لیے 12 پوائنٹس، ٹائی کے لیے 6 اور ڈرا کے لیے 4 پوائنٹس ملیں گے۔
آئی سی سی کے کرکٹ کے جنرل منیجر وسیم خان نے کہا ہے کہ ڈبلیو ٹی سی ٹیسٹ کرکٹ میں دلچسپی بڑھانے میں خاصا معاون ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے چیمپئن شپ کے نئے ’سائیکل‘ میں کھلاڑیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
وسیم خان نے کہا کہ’ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا تیسرا ایڈیشن 16 جون کو انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ایک زبردست معرکے سے شروع ہو رہا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس چیمپیئن شپ نے ٹیسٹ میچ کرکٹ کو تقویت بخشی ہے جو کرکٹ شائقین کے لیے بھی تفریح کا باعث ہے اور اس سے ٹیموں میں بھی اعلیٰ سطحی مقابلے کی امنگ پیدا ہوتی ہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیمیں 2 سالہ سائیکل کے اختتام پر ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن بننے کے لیے لڑ رہی ہیں۔
وسیم خان نے کہا کہ ’اوول میں 5 دنوں میں بڑا ٹرن آؤٹ اور فائنل کے لیے دنیا بھر میں ناظرین کی ناقابل یقین سطح ٹیسٹ کرکٹ کی مسلسل مقبولیت کا ثبوت ہے،‘
انہوں نے اس دلچسپ تصور کی مسلسل حمایت کے لیے ممبر بورڈز کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنہ 2025 میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن بننے کے لیے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔
انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس اور آسٹریلیا کے پیٹ کمنز نے کہا کہ وہ پرجوش ہیں اور اچھی شروعات کی امید رکھتے ہیں۔
بین اسٹوکس کا کہنا تھا کہ ’ہم ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے نئے دور کے منتظر ہیں اور امید ہے کہ ہم اس کا عمدہ آغاز کریں گے‘۔
اس حوالے سے آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے کہا کہ’ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے ذریعے یہ ایک بہت ہی پرلطف اور فائدہ مند سفر رہا ہے اور ہمیں اگلے سائیکل کا بیچینی سے انتظار ہے۔‘
پیٹ کمنز نے کہا کہ فائنل میں پہنچنا ہمارا ایک ہدف تھا اور حقیقت یہ ہے کہ ہم جیتنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان کے برطانیہ کے دورے کا ایک بہترین آغاز ہے لیکن اگلے 5 ٹیسٹ میچوں میں ابھی کافی محنت کرنی باقی ہے۔