بیماریوں کا باعث بننے والی دوپہر کے کھانے سے وابستہ 12 عادات کیا ہیں؟

جمعہ 16 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہماری صحت کا تعین کرنے والے کئی عوامل ہیں اور ان میں سے ایک اچھی کھانے کی عادت ہے۔ ایک طرف تو ہم خوراک کے حوالے سے انتہائی محتاط ہیں لیکن بدقسمتی سے دوسری طرف ہم اپنی کھانے پینے کی عادات کا خیال نہیں رکھتے۔ یہ عادات ہماری جان لیوا بیماریوں کا خطرہ دھیمی رفتار سے بڑھا دیتی ہیں۔ گھر پر ہو یا کام کی جگہ پر، یہاں کھانے کی چند عادات ہیں جنہیں آپ کو فوری طور پر درست کرنا چاہیے۔

ہم خوراک کے بارے میں محتاط رہتے ہیں لیکن اپنی کھانے کی عادات کا خیال نہیں رکھتے۔ اس ضمن میں ضرورت ہے کہ دوپہر کے کھانے سے جڑی ان 12 عادات کو جان لیا جائے جن سے آپ کو بچنا چاہیے۔

  • ناشتہ پر ایک بھاری لنچ کو فوقیت دینا
  • دوپہر کے کھانے کے فوراً بعد اپنی میز پر واپس لوٹ آنا
  • پانی کی مقدار کو کم کرنا
  • کھانے کے دوران اسنیکس چھوڑ دینا
  • بے تکان کھانا
  • دوپہر کے کھانے کا باقاعدہ وقت متعین نہ کرنا
  • دوپہر کے کھانے میں فاسٹ یا پروسیسڈ فوڈ باقاعدگی سے کھانا
  • کھانے کے وقت چائے اور کافی کا استعمال
  • بہت تیزی سے کھانا
  • غذائی اجزاء پر توجہ نہیں دینا
  • دوپہر کے کھانے کا کوئی منصوبہ نہ ہونا
  • متوازن غذا نہ کھانا

یہ عادات کیسے نقصان دہ ہوتی ہیں؟

ان عادات کے نقصان دہ اثرات اتنے چھوٹے اور لطیف ہوتے ہیں کہ وہ تب تک ظاہر نہیں ہوتے جب تک کہ نقصان تقریباً ناقابل واپسی نہ ہو یا عام حالت میں پلٹنا مشکل نہ ہو۔ دوپہر کے کھانے کی بری عادت آپ کی غذائیت کو کم کرتی ہے۔ جسم کو مناسب طریقے سے کام کرنے کے لیے ضروری وٹامنز اور منرلز نہیں مل پاتے۔ کھانے کی بے قاعدگی سے نظام ہاضمہ متاثر ہوتا ہے۔ یہ معدے کے تیزاب کو غیر متوازن کرتا ہے۔ یہ علامات، جو معمولی اور عام معلوم ہوتی ہیں، بڑی پیچیدگیوں کا باعث بنتی ہیں۔

آپ کا وزن بڑھتا ہے

موٹاپے کو ہمیشہ سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ وزن میں تھوڑے سے اضافہ کو بھی سنجیدگی کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ غیر صحت بخش غذا وزن میں سب سے زیادہ اضافہ کرتی ہے۔ 25 سے زیادہ کا باڈی ماس انڈیکس زیادہ وزن سمجھا جاتا ہے اور جب یہ 30 سے زیادہ ہو تو اسے موٹاپا سمجھا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2017 میں 40 لاکھ سے زائد افراد کی ہلاکتیں زیادہ وزن یا موٹاپے کی وجہ سے رونما ہوئیں۔ 1975 سے دنیا بھر میں موٹاپا تین گنا بڑھ چکا ہے۔

کھانے کی بے قاعدہ عادت ذیابیطس کو دعوت دینے کے مترادف ہے

ناشتہ نہ کرنا جسم میں بلڈ شوگر کے اتار چڑھاؤ کی ایک بڑی وجہ ہے۔ دوپہر کے کھانے تک بھوکا رہنا انسولین کی سطح کو خراب کرتا ہے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے آغاز کے لیے ایک طوفان کا پیش خیمہ ہے۔ جب آپ دوپہر کے کھانے تک بھوکے رہتے ہیں، تو آپ دوپہر کے کھانے میں زیادہ کھاتے ہیں جو کھانے کی مقدار میں عدم توازن پیدا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صبح کے وقت اچھا ناشتہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

غیر صحت بخش غذائیں اور کینسر کا خطرہ

غیر صحت بخش غذائیں جیسے میٹھے مشروبات اور پروسیسڈ فوڈز کا استعمال بڑی آنت جیسے کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ غیر صحت بخش خوراک موٹاپے کا باعث بنتی ہے جو کہ بالآخر میننجیوما، تھائرائیڈ، غذائی نالی کا اڈینو کارسینوما، ملٹیپل مائیلوما، گردے، بچہ دانی، بیضہ دانی، جگر، پتہ، پیٹ، لبلبہ اور چھاتی کے کینسر جیسے مہلک اور جان لیوا امراض کا باعث بننے میں معاون و مددگار ہوسکتا ہے۔

ناقص خوراک دل کو کمزور کرتی ہے

نمک سے بھری خوراک بلڈ پریشر کو بڑھا کر دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ طبی نقطہ نگاہ سے ایک بالغ کو روزانہ 2,300 ملی گرام سے کم نمک استعمال کرنا چاہیے۔ آج کل لوگ بہت زیادہ نمک استعمال کرتے ہیں اور اس سے وابستہ مگر پوشیدہ خطرات سے آگاہ نہیں ہوتے ہیں۔ زیادہ تر نمک پیک شدہ کھانوں سے آتا ہے جو اپنی شیلف لائف بڑھانے کے لیے بہت زیادہ سوڈیم استعمال کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp