برطانیہ میں سکھ برادری نے خالصتان موومنٹ کے رہنما اوتار سنگھ کھنڈا کی برمنگھم میں پراسرار موت کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اے پی پی کے مطابق اوتار سنگھ کھنڈا نے رواں سال کے آغاز میں لندن میں بھارتی ہائی کمیشن میں احتجاج کی قیادت کی تھی جس میں خالصتان کے کارکنوں نے بھارتی ہائی کمیشن پر ہندوستانی پرچم اتار دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں مظاہرین کو عمارت پر چڑھتے اور بھارتی پرچم اتارتے ہوئے دکھایا گیا جن کی قیادت اوتار سنگھ کھنڈا کررہے تھے۔ جس پر بھارت نے برطانوی حکومت کو اپنا سخت احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اوتار سنگھ کھنڈا کو پیر کو بے چینی کی شکایت کے بعد برمنگھم کے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم ان کی موت کی اصل وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی اور سکھ برادری نے پراسرارموت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
موت کی وجہ فوڈ پوائزننگ ہے، بھارتی میڈیا
دریں اثنا بھارتی انڈین ایکسپریس کے مطابق 38 سالہ اوتار سنگھ کھنڈا کے خلاف مارچ میں لندن میں ہندوستانی ہائی کمیشن پر حملے کے لیے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی طرف سے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ انہیں 19 مارچ کو لندن میں سفارت خانے سے ہندوستانی پرچم اتارنے پر گرفتار کیا گیا تھا اور ان کا برطانیہ کے برمنگھم کے ایک اسپتال میں انتقال ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موت کی اصل وجہ کا تعین ہونا ابھی باقی ہے تاہم کچھ میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کی موت فوڈ پوائزننگ کی وجہ ہوئی جب کہ کچھ کا دعویٰ ہے کہ وہ بلڈ کینسر کا شکار ہو گئے تھے۔
اوتار سنگھ کھنڈا نے برطانیہ میں سیاسی پناہ لی تھی۔ ان کے والد جو خالصتان لبریشن فورس سے وابستہ تھے اور وہ سنہ 1991 میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔