16 سال نر کے بغیر رہنے والی مادہ مگرمچھ نے 14 انڈے دیدیے

ہفتہ 17 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک نئی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے 16 سال سے نر کے بغیر رہنے والی مادہ مگرمچھ پر تجربے کے ذریعے 14 انڈے حاصل کر لیے، اس تجربے کو تحریری طور پر محفوظ کر لیا گیا ہے۔

معروف عرب ٹی وی چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق محققین نے کہا ہے کہ مادہ مگرمچھ نے 2018 میں 14 انڈے پیدا کیے تھے حالانکہ تقریباً 16 سال تک مادہ مگرمچھ نر کے بغیر اکیلی رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق رینگنے والے جانوروں کے درمیان انڈے پیدا کرنے کے اس انوکھے واقعے کو تحریری شکل دے دی گئی ہے، یہ بات زیادہ حیران کن تب ہوئی جب ایک انڈے میں سے مکمل طور پر مگرمچھ کا بچہ پایا گیا۔

محقیقین کے مطابق جب ایک پالتو رینگنے والے جانور کو نر سے کچھ وقت کے لیے دور رکھا جائے تو اس میں صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ انڈے پیدا کر سکے لیکن 16 سال دور رہنے کے بعد انڈے پیدا کرنا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔

بدھ کو جرنل بائیولوجی لیٹرز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے مادہ مگرمچھ کے جنین کا جینیاتی تجربہ کیا جس میں ڈی این اے کے نمونے نظر آئے جو ایک فیکلٹیٹو پارتھینوجینیسیس (FP) کا نتیجہ تھا۔

تحقیقی مقالے میں مادہ مگرمچھ کی تصویر اور مکمل طور پر مردہ پیدا ہونے والے جنین کی تصویر پیش کی گئی۔

فیکلٹیٹیو پارتھینو جینیسیس (ایف پی) جسے کچھ سائنس دانوں نے بغیر نر کے ملاپ کے پیدائش کی ایک قسم ہے جو مچھلیوں، پرندوں، چھپکلیوں اور سانپوں کی دوسری انواع میں بھی پائی گئی ہے تاہم یہ مگرمچھ میں پائی گئی جس کی یہ پہلی معروف مثال سامنے آئی ہے۔

(FP) میں، ایک مادہ کے انڈے کا خلیہ نر کے سپرم سیل کے ذریعے فرٹیلائز کیے بغیر بچے میں نشوونما پا سکتا ہے۔

انڈے کا خلیہ بنانے میں، ایک پیشگی خلیہ چار خلیوں میں تقسیم ہوتا ہے، ایک انڈے کا خلیہ بن جاتا ہے اور کلیدی سیلولر ڈھانچے اور جیلی نما سائٹوپلازم (Cytoplasm) کو برقرار رکھتا ہے جبکہ دوسرے خلیے اضافی جینیاتی مواد رکھتے ہیں۔

پھر ان میں سے ایک خلیہ بنیادی طور پر سپرم سیل کے طور پر کام کرتا ہے اور انڈے کے ساتھ فیوز ہو کر “فرٹیلائزڈ” بن جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق یہ نتائج واضح کرتے ہیں کہ جب نر نہ ہو تب انڈوں کے ممکنہ قابل عمل ہونے کا اندازہ لگایا جانا چاہیے۔

ایک مفروضے کے مطابق (FP) معدومیت کے دہانے پر موجود انواع میں زیادہ عام ہو سکتا ہے۔

جس مگرمچھ پر تجربہ کیا گیا وہ امریکی مگرمچھ، (Crocodylus acutus)، ہے جسکوخطرناک سمجھا جاتا ہے اور اسے جنگل میں معدوم ہونے کا بھی خطرہ ہے۔

محقیقین کے مطابق کوسٹا ریکا میں اس نسل کے مادہ مگرمچھ سے اسکے آباؤ اجداد کے بارے میں نئی ​​معلومات مل سکتی ہیں جو 250 ملین سال پہلے (Triassic) دور میں زمین پر چلا کرتے تھے۔

محقیقین کے مطابق یہ دریافت مگرمچھوں اور پرندوں کے معدوم ہونے والی نسلوں خاص طور پر پٹیروسوریا اور ڈائنوسوریا کے ممبران کی ممکنہ تولیدی صلاحیتوں کے بارے میں دلکش بصیرت پیش کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب حکومت اور تعلیم کے عالمی شہرت یافتہ ماہر سر مائیکل باربر کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق

وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

کوپا امریکا کا بڑا اپ سیٹ، یوراگوئے نے برازیل کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر بھارتی کپتان روہت شرما کیا ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان برقرار رہیں گے؟

ویڈیو

پنک بس سروس: اسلام آباد کی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کے لیے خوشخبری

کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کے لیے مقامی شخص کی کیمرا ڈیوائس کتنی کارگر؟

سندھ میں بہترین کام، چچا بھتیجی فیل، نصرت جاوید کا تجزیہ

کالم / تجزیہ

روس کو پاکستان سے سچا پیار ہوگیا ہے؟

مریم کیا کرے؟

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا