پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ساتھی اراکین کی جانب سے راہیں جدا کرنے کے باوجود اپنی جماعت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
ہفتہ کے روز ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے اپنے مؤقف پر مضبوطی سے کاربند رہنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں جہاں تھا وہیں کھڑا ہوں۔‘
شاہ محمود قریشی کا یہ بیان اس لیے اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے کئی سیاستدان حال ہی میں سینئر سیاست دان جہانگیر ترین کی قیادت میں نو تشکیل شدہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی ) میں شامل ہوئے ہیں۔ جب کہ دیگر پارٹی اراکین 9 مئی کے واقعات کے بعد متبادل آپشنز تلاش کر رہے ہیں یا پارٹی سے خود کو دور کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق اپنے خلاف مقدمات کی سماعت کے بعد ملتان کی سیشن عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے جہاں تھے آج بھی وہاں ہی ہیں۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے اس سے قبل جہانگیر ترین کی پارٹی کے تاخیر سے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے اسے ‘ڈیڈ آن ارائیول’ قرار دیا تھا۔
ملتان میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ’ میرا ضمیر مطمئن ہے اور میرے ہاتھ بھی صاف ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کے خلاف ملتان میں توڑ پھوڑ سے متعلق 5 من گھڑت مقدمات درج کیے گئے اور ایف آئی آر میں درج 13 الزامات میں سے کوئی بھی درست ثابت نہیں ہوا۔
کیسز کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جس دن یہ واقعات ہوئے اس روز وہ ملتان میں بھی موجود نہیں تھے۔ شہر میں اپنے خلاف حکومتی کارروائیوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’انتظامیہ میں کچھ خوف خدا ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ مجھے اسلام آباد میں گرفتار کیا گیا پھر اڈیالہ جیل بھیجا گیاجب کہ مقدمات ملتان میں درج ہوئے بقول ان کے ان جھوٹے مقدمات سے انتظامیہ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالت نے انہیں قبل از گرفتاری ضمانت دے دی ہے۔ ’میں کسی توڑ پھوڑ میں ملوث نہیں تھا اور نہ ہی میں اس کے حق میں ہوں۔’
انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ 40 سالوں میں صرف حب الوطنی کی سیاست کی ہے، بطور وزیر خارجہ میں نے دنیا بھر میں پاکستانی اداروں کا دفاع کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے قریشی نے کہا کہ مجھے اطمینان ہوا کہ ایسے جج بھی ہیں جو قانون کے مطابق میرٹ پر فیصلے کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ جسٹس میاں گل حسن نے مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) قانون کے تحت شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا تھا اور ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔