پاکستانی پارلیمنٹ نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی اور کڑی سزا دینے کی ہدایت کی ہے۔
ہفتہ کے روز قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث اور معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
پاکستانی پارلیمنٹ میں ہفتہ کے روز یونان کے پانیوں میں کشتی الٹنے کے المناک واقعے کی طرف توجہ دلاؤ تحریک پیش کی گئی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے رولنگ دی کہ انسانی اسمگلنگ ایک خوفناک فعل ہے جس کا مقصد معصوم لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے کی آڑ میں فریب دینا ہے۔ انہوں نے حکومت اور متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کریں اور انہیں کڑی سے کڑی سزا دیں۔
واضح رہے کہ جنوبی یونان کے ساحل پر کشتی ڈوبنے کے افسوسناک سانحے میں 78 لاشیں نکال لی گئی تھیں جب کہ 12 پاکستانیوں کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے۔ یونان میں پاکستانی سفارتخانہ نے متعلقہ پاکستانیوں سے لاپتا افراد کی شناخت میں مدد کی اپیل کی تھی۔ شناخت کے لیے صرف والدین یا بچوں کا ڈی این اے نمونہ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یونان میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے المناک کشتی حادثہ سے متعلق بتایا گیا ہے کہ اب تک 78 لاشوں کو تلاش کر لیا گیا ہے، تاہم جاں بحق افراد کی شہریت کا علم نہیں۔
My thoughts and prayers are with the bereaved families who lost their loved ones in the unfortunate ferry disaster in the Mediterranean Sea off the coast of Greece. Our Embassy in Athens has identified 12 Pakistanis rescued by Hellenic Coast Guard. The Embassy is in contact with…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 17, 2023
یونان کشتی حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرا دکھ ہے: شہباز شریف
ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہمیری تمام ہمدردیاں اور دعائیں سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے یونان کے ساحل پر بحیرہ روم میں بدقسمت کشتی کے حادثے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایتھنز میں ہمارے سفارت خانے نے ہیلینک کوسٹ گارڈ کے ذریعے بچائے گئے 12 پاکستانیوں کی شناخت کی ہے۔ مزید اپ ڈیٹس کے لیے سفارت خانہ یونانی حکام سے رابطے میں ہے
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ سانحہ میں بچ جانے والوں میں سے 12 پاکستانی شہریوں کی شناخت کر لی گئی ہے، تاہم ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکا کہ جہاز میں کتنے دیگر پاکستانی شہری سوار تھے اور وہ اس بد قسمت حادثے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس وقت کم از کم 78 لاشیں مل چکی ہیں جن میں سے بہت سی لاشوں کی تا حال شناخت نہیں ہو سکی ۔
ادھر اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اس سال تقریباً 1000 تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے یورپی ساحلوں تک پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہو گئے یا لاپتہ ہو گئے ہیں۔
اس سال فروری کے شروع میں دفتر خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ اٹلی اور لیبیا میں دو الگ الگ بحری جہازوں کے حادثے میں کل 9 پاکستانی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔