منی پور میں 249 گرجا گھر نذر آتش، فسادات کے پیچھے کس کا ہاتھ ؟

اتوار 18 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی ریاست منی پور کے علاقے امپھال کے آرچ بشپ ڈومینک لومون نے دعویٰ کیا ہے کہ  2 مقامی برادریوں کے درمیان پر تشدد فسادات کے دوران 249 گرجا گھروں کو نذر آتش کر دیا گیاہے۔ آرچ پشپ نے سارے معاملے میں حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے کردار کو مشکوک قرار دے دیا۔

بشپ ڈومینک لومون نے اعلیٰ حکام کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ منی پور کی میتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان پھوٹ پڑنے والے مذہبی فسادات کے دوران مؤثر اور منظم انداز سے مذہبی حملے کیے گئے ہیں لیکن سیکیورٹی فورسز کا کردار مشکوک رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پر تشدد فسادات شروع ہونے کے بعد سے کیتھولک چرچ کے تحت چلنے والے مذہبی اداروں پر حملوں کے کم از کم 10 مبینہ واقعات ہوئے۔ ڈومینک لومون کا دعویٰ ہے کہ تشدد شروع ہونے کے 36 گھنٹوں کے اندر میتئی عیسائیوں سے تعلق رکھنے والے 249 گرجا گھروں کو تباہ کیا گیا۔

انہوں نے اپنے خط میں حیرت کا اظہار کیا کہ کوکی اور میتئی برادریوں کے درمیان فسادات میں میتئی برادری کے 249 گرجا گھروں کو جلا کر تباہ کیوں کیاگیا ؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میتئی علاقوں میں ہی گرجا گھروں پر اتفاقاً حملے ہوئے ہوں۔ اس کے علاوہ اگر پہلے اس کے بارے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی تو فسادیوں کو کیسے پتہ چلا کہ گرجا گھر کہاں واقع ہیں۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کچھ پادریوں کو گرجا گھروں کو دوبارہ تعمیر نہ کرنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اقلیتوں کو منظم طریقے سے خاموش کیا جا رہا ہے۔ کیا یہ کسی اور جگہ منتقلی (گھر واپسی) کی جانب اشارہ تو نہیں؟۔

پشپ ڈومینک نے ریاست میں امن برقرار رکھنے کی ناکامی میں حکومت اور مسلح افواج کے کردار پر بھی سوال اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست اور مرکز میں منتخب حکومت ڈیڑھ ماہ بعد بھی ریاست میں قانون کی حکمرانی کو بحال کرنے اور تشدد کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ یہ کہنا مناسب ہے کہ ریاست میں آئینی ذمہ داریوں کا زوال ہو رہا ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ صدر راج اب بھی کوئی آپشن کیوں نہیں ہے؟۔

انہوں سیکیورٹی فورسز کے کردار کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آیا ریاستی افواج کی تعداد بہت زیادہ کم تھی یا وہ فسادیوں سے مغلوب تھی یا وہ خود ان فسادات میں شریک تھیں۔ انہوں نے لکھا کہ ان جگہوں پر جہاں سیکیورٹی فورسز کی سب سے زیادہ ضرورت تھی وہاں سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم موجودگی ایسے سوالات کو جنم دیتی ہے جو پریشان کن ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگرسیکیورٹی فورسز میں خلوص تھا تو ایسا کیوں تھا کہ حملہ کی ایک جگہ بھی ریاستی طاقت اس قابل نہیں تھی کہ فسادات کو دیر تک چلنے سے روک سکے؟۔ ایسا کیوں ہے کہ حملوں کی کوشش کے بعد بھی غیر محفوظ مقامات کو غیر محفوظ ہی رکھا گیا۔

مرکزی حکومت کا منی پور میں کرفیو میں نرمی کا اعلان

ادھر بھارتی حکام نے اتوار کو کہا ہے کہ انہوں نے شمال مشرقی ریاست میں 45 دن کی شہری بدامنی سے متاثرہ منی پور میں نافذ کرفیو میں نرمی کرنا شروع کر دی ہے، جس سے سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کو کم کرنے اور معمولات کو بحال کرنے کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

ریاست منی پور کی حکومت نےاعلان کیا کہ صبح 5 بجے سے شام 5 بجے تک کرفیو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاکہ رہائشیوں کو خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیا خریدنے کا موقع مل سکے۔ گزشتہ ہفتہ امپھال میں ایک وزیر کے گھر کو بھی آگ لگا دی گئی تھی  جس کا تعلق اکثریتی میتئی کمیونٹی سے ہے۔

ادھر اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اپنی پارٹی کے زیر انتظام ریاست میں بحران پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔ منی پور میں اپوزیشن کے ایک ممبر اسمبلی نیما چند لوانگ نے کہا، ’ہم سمجھتے ہیں کہ اگر وزیر اعظم کارروائی کریں تو 24 گھنٹوں میں منی پور میں امن بحال ہو سکتا ہے۔‘

ادھر نئی دہلی میں وزارت داخلہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ کم از کم 32,000 سیکیورٹی فورسز مقامی پولیس کی مدد جاری رکھیں گے جب تک کہ حالات معمول پر نہیں آتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp