عدالتی نظام میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا شکوہ محاوراتی زبان سے بھی بلند حقیقت بن چکا ہے۔ مختلف عدالتوں میں مقدمات کی بروقت سماعت میں عدالتی نظام کی دیگر خرابیوں سمیت فریقین کی جانب سے تاخیری حربوں کا استعمال اب عام سی بات تصور کی جاتی ہے۔
ملک کی دیگر عدالتوں کی طرح اعلٰی ترین عدالت میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس عمومی حقیقت کی توثیق سپریم کورٹ نے 15 جون تک زیر التواء مقدمات کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کی ہے، جس کے مطابق عدالتِ عظمٰی میں زیر التواء مقدمات کی تعداد ساڑھے 54 ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق نے 15 جون تک سپریم کورٹ میں زیر التواء سول پیٹیشنز کی تعداد 29 ہزار 557 تک پہنچ گئی ہے۔
زیر التواء مقدمات کی رپورٹ کے مطابق زیر التواء سول اپیلوں کی تعداد 9 ہزار 758 جب کہ عدالت عظمی میں زیر التواء فوجداری درخواستوں کی تعداد 8 ہزار 915 ہے۔
’زیر التواء نظرثانی درخواستوں کی تعداد ایک ہزار 438 جب کہ زیر التواء فوجداری اپیلوں کی تعداد ایک ہزار 62 ہے۔ اسی طرح سپریم کورٹ میں 130 آئینی درخواستیں اور 25 از خود نوٹس زیر التواء ہیں۔‘