ماڈل و اداکارہ میرب علی نے کہا ہے کہ ان کا منگیتر عاصم اظہر گلوکار ہے جبکہ بھائی رامز صرف ریپر (Rapper) ہے۔ تاہم ان کے بھائی رامز نے یہ کہ کر بہن کی مشکل حل کر دی کہ عاصم بھائی ان سے اچھے اور بڑے گلوکار ہیں۔
میرب علی ایک نجی ٹی وی شو میں شریک تھیں جہاں ان سے سوال پوچھا گیا تھا کہ ان کا منگیتر عاصم اظہر بڑا گلوکار ہے یا ان کا بھائی رامز، ان سے اور بھی کئی دلچسپ سوالات کیے گئے۔
10 ماہ کی میرب علی کو بچپن کا ڈراؤنا قصّہ یاد ہے؟
میرب علی سے پوچھا گیا آپ کو 10 ماہ کی عمر میں پیش آئے ڈراؤنے واقعات کیسے یاد ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ناقابل یقین ہے لیکن سچ ہے ، مجھے یاد ہے کہ میں رات کو بہت روتی تھی ایک رات میرے مرحوم نانا ابو مجھے چپ کروانے کے لیے گود میں لیکر لان میں ٹہل رہے تھے کہ وہاں موجود ایک کالی بلی مجھے گھور رہی تھی اور میں اسے دیکھ کر منہ بنا رہی تھی، 15 برس بعد میں نے یہ واقعہ اپنی والدہ کو سنایا تو وہ بھی حیران تھیں کہ یہ سب مجھے کیسے یاد ہے۔
خَس و خَاشاک کا مطلب ہے فصل خشک ہونا؟
شو کے ایک حصے میں میرب علی سے اردو کے کچھ لفظوں کے معنی پوچھے گئے، وہ ’ندرت‘ کا معنی بھی نہیں بتا سکیں تو شرکا میں سے ایک نوجوان نے ان کی مدد کی اور بتایا کہ اس کا مطلب ہے نیاپن۔ پھر ان سے خس و خاشاک کا مطلب پوچھا گیا تو میرب علی نے جواب دیا فصل خشک کرنا، ان کے جواب پر وہ لوگ ہی ہنسے جن کو اس لفظ کا معنی پتا تھا۔ انہیں ’کاخ‘ اور ’خشمگیں‘ کا مطلب بھی نہیں آتا تھا۔
گھر میں جن اور اس کا موٹا بچہ تنگ کرتے تھے؟
میرب علی نے بتایا کہ کراچی میں ان کے گھر میں آسیب تھا، انہیں محسوس ہوتا تھا کہ وہ کوئی خاتون ہے جو اکثر گنگناتی بھی رہتی تھی جبکہ اس کا موٹا بچہ میرے کمرے کی باہر دوڑتا بھاگتا تھا، وہ خاتون اپنے بچے کے لیے کھانا بھی تیار کرتی تھی۔ مجھے اکثر تنگ کیا کرتی تھی کبھی دروازہ باہر سے لاک کر دیتی، کبھی میری چیزیں چھپا دیتی اور جب میں سوئی ہوئی ہوتی تو میرے کان میں میرا نام لیکر جگا دیتی تھی۔ پھر ہم نے ان سے چھٹکارے کے لیے گھر پر دعا کروائی تو وہ گھر چھوڑ گئے تھے۔
ڈپریشن پر کیسے قابو پایا؟
شو کے دوران میزبان نے میرب علی سے پوچھا کہ آپ کچھ عرصہ کے لیے ڈپریشن میں بھی چلی گئیں تھیں اور پھر آپ نے اس مسئلے پر بخوبی قابو بھی پا لیا تھا، یہ سب کیسے ہوا؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ آپ کو یہ سمجھنے میں وقت لگتا ہے کہ آپ ڈپریسڈ ہیں، لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں اور نت نئے مشوروں سے نوازتے ہیں تاہم میں نے تھیراپی بھی لی اور اپنی خامیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے ڈپریشن پر قابو پالیا۔