غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے نوجوانوں کا سفر کیسا ہوتا ہے؟

پیر 19 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافے کے باعث متعدد نوجوان اپنے بہتر مستقبل کے لیے یورپ جانے کا فیصلہ کرتے ہیں جس کے لیے معاشی طور پر مضبوط خاندانوں کے نوجوان قانونی راستہ اختیار کرتے ہیں جب کہ معاشی لحاظ سے کمزور نوجوان مختلف ٹریول ایجنٹس کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپ جانے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ سفر بہت خطرناک ہوتا ہے اور اس سفر میں خرچ بھی 30 سے 50 لاکھ تک آتا ہے۔ حال ہی میں یونان میں کشتی کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایسا خطرناک سفر کرنے والے 300 کے قریب پاکستانی نوجوان جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔

نوجوان یورپ جانے کے لیے غیر قانونی طریقہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟

وی نیوز نے تحقیق کی کہ نوجوان یورپ جانے کے لیے غیر قانونی طریقہ کیوں اختیار کرتے ہیں جس پر معلوم ہوا کہ یورپ یا ایسے ممالک میں ملازمت اختیار کرنے کے لیے ویزے کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے بینک اسٹیٹمنٹ کا اچھا ہونا انتہائی ضروری ہے، دوسری جانب کسی اچھی کمپنی کا ملازمت کا لیٹر بھی درکار ہوتا ہے۔

 پاکستان میں رہنے والے مالدار خاندانوں کے نوجوان تو بینک اسٹیٹمنٹ، ویزہ وغیرہ حاصل کر لیتے ہیں لیکن دیہی علاقوں میں رہنے والے کم آمدن والے خاندانوں کے نوجوان مطلوبہ بینک اسٹیٹمنٹ ہی نہیں بنوا سکتے ہیں، ایسے نوجوانوں کو ایجنٹس بھاری رقم کے عوض غیر قانونی طریقے سے یورپ بھیجنے کا جھانسا دیتے ہیں، اور بے روزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں مجبور نوجوان یہ خطرناک اور غیر قانونی راستہ اختیار کر لیتے ہیں۔

نوجوانوں کا سفر کیسا ہوتا ہے؟

وی نیوز کو ٹریول ایجنٹ نے بتایا کہ غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے والے نوجوانوں کا سفر انتہائی مشکل اور خطرناک ہوتا ہے، ایجنٹس شروع میں نوجوانوں کو ایران کا زیارت ویزہ لگوا کر دیتے ہیں جس کے بعد نوجوانوں کو زمینی راستے کے ذریعے ایران لے جایا جاتا ہے، ایران سے غیر قانونی سفر کا آغاز ہوتا ہے اور نوجوانوں کو ایران اور ترکی کے درمیان پہاڑی سلسلے کا پیدل سفر کرنا ہوتا ہے، اس طرح نوجوان 3 ہفتوں تک ترکی پہنچتے ہیں۔

نوجوانوں کا سمندری سفر کیسا ہوتا ہے؟

ترکی سے یورپ کے سمندری سفر کا آغاز ہوتا ہے اور نوجوانوں کو کشتی کے ذریعے ترکی سے یونان تک کا سفر طے کرنا ہوتا ہے۔ سفر کا دورانیہ کشتی کی رفتار پر منحصر ہوتا ہے۔ کشتی میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ نوجوانوں کو ایک ملک سے دوسرے ملک لے جائے تو اس صورت میں کشتی کو سمندر میں چھوڑ دیا جاتا ہے اور انتظار کیا جاتا ہے کہ کوسٹ گارڈ آ کر نوجوانوں کو گرفتار کریں اور اپنے ساتھ لے جائیں۔ بعض اوقات کوسٹ گارڈ نوجوانوں کو ساتھ لے جاتے ہیں تاہم بعض اوقات ایسی کشتی پر دور سے فائرنگ کی جاتی ہے تاکہ ڈر سے نوجوان واپس چلے جائیں۔ ایک اندازے کے مطابق غیر قانونی طریقے سے پاکستان سے یورپ پہنچنے میں مجموعی طور پر 40 سے 45 دن لگ جاتے ہیں۔

نیا پاسپورٹ دے کر یورپ پہنچایا جاتا ہے

ایک اور ٹریول ایجنٹ نے وی نیوز کو بتایا کہ غیر قانونی طریقے سے نوجوانوں کو یورپ پہنچانے کا ایک اور طریقہ بھی ہے جس میں غیر قانونی طریقے سے ایک نیا پاسپورٹ حاصل کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں کو پہلے جہاز کے ذریعے ہانگ کانگ لے جایا جاتا ہے اور وہاں انہیں نیا پاسپورٹ تھما دیا جاتا ہے جس کے بعد نوجوانوں کو جہاز کے ذریعے ہی یورپ کا داخلہ مل جاتا ہے تاہم اب یہ طریقہ بہت عام نہیں ہے۔

یونان کشتی حادثے میں جاں بحق نوجوان یورپ کیسے جا رہے تھے

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے سینیئر افسر نے بتایا کہ یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے نوجوان پاکستان سے قانونی طریقے سے ویزہ حاصل کر کہ ایئرپورٹ سے جہاز پر بیٹھ کر دبئی، مصر اور لیبیا گئے تھے۔ ویزہ موجود ہونے کے باعث کسی نوجوان کو ایف آئی اے نے ایئرپورٹ پر نہیں روکا تاہم ان ممالک میں پہنچ کر ان افراد نے نیا پاسپورٹ حاصل کرلیا اور پھر غیر قانونی سفر کا آغاز کیا۔

ایف آئی اے نے ایجنٹس کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا

ایف آئی اے کے سینیئر افسر نے وی نیوز کو بتایا کہ یونان حادثے میں ملوث ایجنٹس کے خلاف ایف آئی اے نے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

ایف آئی اے لاہور اور اسلام آباد نے آزاد کشمیر سے 9، لاہور سے ایک جب کہ دیگر علاقوں سے مجموعی طور پر 15 ایجنٹس کو گرفتار کرلیا ہے۔

سینیئر افسر کے مطابق غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی خواہش رکھنے والے نوجوانوں اور ایجنٹس کا خفیہ معاہدہ ہوتا ہے اس لیے ایف آئی اے آغاز میں ایکشن نہیں لے سکتی۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان جب پاکستان سے روانہ ہوتے ہیں تو ان کے پاس ویزہ ہوتا ہے اور ویزے پر سفر کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے کارروائی نہیں کر سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp