یونان کے ساحل کے قریب الٹنے والی بدقسمت کشتی پر زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں نے واقعے کا ذمہ دار یونان کے ساحلی محافظوں کو قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کشتی کو جان بوجھ کر ڈوبویا گیا۔
بحرہ روم میں یونان کے ساحل کے قریب الٹنے والی کشتی میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کی پہلی بار سماجی رابطے کی ایپ ’ٹک ٹاک‘ ویڈیو منظرعام پر آئی ہے جس میں انہوں نے حادثے کی مزید تفصیلات بتائی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انجن فیل ہونے کے بعد بھی کشتی 5 دن 6 راتیں پانی میں کھڑی رہی، پھر بھی نہیں ڈوبی جوں ہی کشتی پر 1 من وزنی رسا پھینکا گیا تو کشتی ڈوب گئی۔
ڈوبی کشتی سے مزید لاشیں نکالنا ممکن نہیں رہا: پاکستانی سفیر
ادھر یونان میں پاکستان کے سفیر عمار آفتاب قریشی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ گہرے سمندر کی تہہ میں ڈوبی کشتی سے مزید لاشیں نکالنا ممکن نہیں۔
گہرے سمندر کی تہہ میں ڈوبی کشتی سے مزید لاشیں نکالنا ممکن نہیں۔ یونان میں پاکستانی سفیر عمار آفتاب قریشی
— AHMAD WALEED (@AhmadWaleed) June 19, 2023
منظر عام پر آنے والی ویڈیوںمیں زندہ بچ جانے والے منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں زندہ بچ جانے والے 2 پاکستانیوں نے دعویٰ کیا کہ کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے ذمہ دار یونان کے ساحلی محافظ ہیں۔
سینکڑوں مسافروں سے بھری کشتی کو جان بوجھ کر ڈبویا گیا: عینی شاہدین
ان کو ویڈیو میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ کشتی جس میں سینکڑوں افراد سوار تھے کو جان بوجھ کر ڈبویا گیا ہے ۔ جب انجن فیل ہوا تو کوئی ریسکیو امداد فراہم نہیں کی گئی۔
ویڈیو میں منظر عام پر آنے والے پاکستانیوں نے کشتی کے ڈوبنے سے چند گھنٹے پہلے یونانی حکام کے غیر انسانی رویے جو اس سانحے کا باعث بنا کو بھی بے نقاب کیا ۔
واضح رہے کہ یونانی حکام ابھی تک کوئی واضح اندازہ لگانے میں ناکام ہیں کہ کشتی ڈوبنے کے وقت اس میں کتنے افراد سوار تھے – ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد 400 سے 700 تک ہے – امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کشتی میں سینکڑوں افراد سوار تھے جن میں زیادہ تر کا تعلق پاکستان آزاد جموں کشمیر سے تھا۔
کشتی انجن بند ہونے کے بعد 5 دن 6 راتیں سمندر میں کھڑی رہی
اس المناک واقعے کے چند دن بعد زندہ بچ جانے والے 2 پاکستانیوں کا سماجی رابطے کی ایپ ٹک ٹاک پرویڈیو پیغام سامنے آیا ہے۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک ویڈیو میں کہہ رہا نے کہ ’انہوں نے یہ (جان بوجھ کر) کیا ہے۔ انہوں نے اسے خود ہی ڈبو دیا ہے‘، جب کہ اس کے ساتھ کھڑے دوسرے پاکستانی نے ویڈیو میں مزید سوال اٹھایا کہ ’جہاز کے ڈوبنے سے پہلے وہ 5 دن اور 6 راتیں پانی میں رہے تو کشتی کیوں نہیں ڈوبی ؟ کہ فوراً ایک منٹ میں ڈوب گئی۔ انہوں نے بتایا کہ جہاز کا انجن خراب ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے وہ تقریباً ایک ہفتے تک پانی میں رہے ہیں ۔
کشتی کو حادثہ رات کے وقت پیش آیا: عینی شاہدین
وہ کہہ رہے ہیں کہ ’کشتی کا انجن (مکمل طور پر) بند ہونے کے باوجود ہم نہیں ڈوبے۔ ان میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ’رات 2 بج کر 15 منٹ پر میں نے اپنی گھڑی پر ٹائم دیکھا تو اس کے بعد ٹھیک 10 منٹ گزر جانے کے بعد تقریباً 2 بج کر 30 منٹ کے قریب یہ واقعہ پیش آ گیا۔ ان میں سے ایک نے مزید یہ کہاکہ ’یہ کشتی اس لیے ڈوب گئی کہ انہوں نے اس پر 1 من وزنی رسا پھینکا گیا۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ سمندر میں حادثے کے مقام پر دو اسپیڈ بوٹس، ایک کارگو بوٹ اور ایک ریسیونگ جہاز کی موجودگی کے باوجود انہوں نے کوئی مدد نہیں کی۔
واضح رہے کہ ان دونوں پاکستانیوں کی اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے قبل برطانوی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ( بی بی سی ) نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی تھی جس میں ان پاکستانیوں کی باتوں کی توثیق کی گئی تھی اور اس سارے سانحے کا ذمہ دار یونانی حکام کو ٹھہرایا تھا۔
ادھر سمندر میں دیگر بحری جہازوں کی نقل و حرکت کا تجزیہ کرنے کے بعد بتاتا گیا ہے کہ ڈوبنے سے پہلے کشتی کم از کم 7 گھنٹے تک کھڑی رہی۔
اگرچہ یونانی حکام نے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ پر کوئی جواب نہیں دیا، لیکن وہ اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ کشتی اٹلی کی طرف جارہی تھی اس لیے اسے بچانے کی ضرورت نہیں تھی۔
کشتی کے پھنسے کی اطلاح یونانی حکام کو بروقت دے دی تھی: فرنٹیکس
ادھر یورپی یونین کی سرحدی فورس فرنٹیکس کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈوبنے والی کشتی کو 8 جی ایم ٹی کے قریب سمندر میں پھنسے ہوئے دیکھا اور اس کی اطلاح یونانی حکام کو دے دی تھی۔
سمندر میں پھنسے تارکین وطن کے لیے الارم نامی ایک ہنگامی ہاٹ لائن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہیں 12 بج کر 17 منٹ ایک کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ کشتی کسی مصیبت میں ہے۔
واضح رہے کہ یونان کشتی حادثے جس میں غالب امکان ہے کہ زیادہ تر پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں، کے بعد پاکستانی حکام نے کہا کہ 10 مشتبہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کر لیا ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اس انسانی تجارت میں ملوث افراد کے لیے ’سخت سزا‘ دینے کا عزم کیا ہے۔
وزیر اعظم کی اپیل پر ملک بھر میں یوم سوگ منایا گیا
وزیر اعظم شہباز شریف کی اپیل پر پیر کو پاکستان بھر میں کشتی کے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں پاکستانیوں کی یاد میں یوم سوگ منایا گیا ۔
ادھر برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کی رپورٹ میں بھی کہا گیا تھا کہ پاکستانی تارکین وطن کو زبردستی کشتی کے سب سے نچلے حصے میں جانے پر مجبور کیا گیا، جب کشتی ڈوبنے لگی تو باہر نکلنے کی کوشش کے دوران عملے نے پاکستانی مسافروں سے بد سلوکی بھی کی۔ برطانوی اخبار ’ دی گارڈین‘ نے خبر دی تھی کشتی انتہائی زنگ آلود اور بوسیدہ تھی۔
دی گارڈین نے بھی کہا تھا کہ یونانی ساحلی محافظوں نے اس سارے سانحے میں اپنے کردار کو ’چھپانے‘ کی کوشش کی ہے؟
زندہ بچ جانے والے عینی شاہدین نے جو گواہی دی ہے اس کے مطابق پاکستانی تارکین وطن کو کشتی کے سب سے نچلے اور خطرناک حصے میں جانے پر مجبور کیا گیا تھا جہاں سے باہر نکلنے اور کشتی کے ڈوب جانے کی صورت میں بچ نکلنے کے امکانات بہت محدود تھے۔
انسانی اسمگلروں سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سے ریکارڈ طلب
ادھر یونان کشتی حادثہ کی تحقیقات کے لیے پاکستان کے نیشنل پولیس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل احسان صادق کی سربراہی میں 4 رُکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے اہم ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ جاوید احمد عمرانی کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے جب کہ آزاد جموں کشمیر پونچھ ریجن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) اور جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔
یونان میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کے بعد انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹس کے خلاف پہلا مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کمپوزٹ سرکل گوجرانوالہ میں درج کرلیا گیا ہے۔