گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی تائید و حمایت سے چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین اور سینیٹرز کی تنخواہوں، مراعات اور الاؤنسز میں اضافے کے بل کی منظور ی تنقید کی زد پہ ہے۔
منظور کردہ بل کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے آفس الاؤنس کو 6 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے جب کہ رہائش گاہ کا کرایہ ایک لاکھ تین ہزار روپے سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے ماہانہ کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ سے منظور کیے گئے اس بل کے مطابق سابق چیئرمین سینیٹ کو 12 افراد پر مشتمل ملازمین کا عملہ فراہم کیا جائے گا اور ان کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے 6 اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔
انہیں سفر کے دوران پولیس، رینجرز، فرنٹیئر کور اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 4 اہلکاروں پر مشتمل اسکواڈ بھی فراہم کیا جائے گا۔
اس ضمن میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ اجلاس میں بتایا کہ اس حوالے سے تین بل منظور کیے گئےتھے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے لیے 1975 کا ایکٹ تھا، تاہم اب ان ترامیم سے اس کو الگ الگ کر دیا گیا ہے۔
ان کا موقف تھا کہ مذکورہ قانون کو میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ ’ان بلوں کی منظوری سے بجٹ میں ایک پیسے کا بھی اضافہ نہیں ہو گا۔‘
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈیویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرینسی (پلڈاٹ) کے سربراہ احمد بلال محبوب نے اس پارلیمانی پیش رفت پر اپنا تبصرہ ٹوئٹر پر میر تقی میر کے ایک شعر کے ساتھ رقم کیا۔
ہم ہوے، تم ہوے کہ میر ہوے / سب ہی اس زلف کے اسیر ہوے ۔ پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں علاوہ جماعت اسلامی نے قانون منظور کیا ہے جس کی رو سے ریٹائرڈ چئیرمین سینیٹ کو تا حیات 12 ذاتی سٹاف ممبر ، 10 سیکیورٹی ممبر اور سیکیورٹی سٹاف کے لئے گاڑی ٹیکس گزاروں کے خرچ پر فراہم کی جائیں گی۔
— احمد بلال محبوبAhmedBilalMehboob (@ABMPildat) June 19, 2023
’پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں علاوہ جماعت اسلامی نے قانون منظور کیا ہے جس کی رو سے ریٹائرڈ چئیرمین سینیٹ کو تا حیات 12 ذاتی اسٹاف ممبر ، 10 سیکیورٹی ممبر اور سیکیورٹی اسٹاف کے لیے گاڑی ٹیکس گزاروں کے خرچ پر فراہم کی جائیں گی۔‘
احمد بلال محبوب کے اس محتاط اور نپے تلے تبصرے کے بعد ان کی ٹائم لائن پر بگڑتی معاشی صورتحال کے پس منظر میں ایوان بالا کی اس ’شاہ خرچی‘ کی مخالفت میں صارفین نے خوب اپنے دل کی بھڑاس نکالی۔ صحافی افتخار احمد نے مذکورہ بل کو منظور کرانے والے سینیٹرز کو ’بے حس لالچی لوگ‘ قرار دیدیا۔
واضح رہے کہ سینیٹ کے منظور کردہ بل کے باضابطہ قانون بننے کی صورت میں نہ صرف چیئرمین سینیٹ بلکہ ڈپٹی چیئرمین، تمام سینیٹرز اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے سربراہوں کو اضافی فوائد حاصل ہوں گے۔ ان بلوں میں زیادہ تر اضافی مراعات چیئرمین سینیٹ اور سابق چیئرمینوں کو دی گئی ہیں۔
مثال کے طور پر موجودہ قانون چیئرمین سینیٹ کو اپنی سرکاری رہائش گاہ کی ایک لاکھ روپے مالیت تک تزئین و آرائش کی اجازت دیتا ہے، تاہم مذکورہ بل میں اس رقم کو بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح موجودہ قانون میں چیئرمین سینیٹ کے لیے مختص اضافی الاؤنس 6 ہزار روپے ہے جسے بل کے ذریعہ بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ موجودہ قانون میں چیئرمین کی صوابدیدی گرانٹ 6 لاکھ روپے جبکہ منظور کردہ بل کی رو سے یہ اب 18 لاکھ روپے ہوجائے گی۔
جہاز سے سفر کرنے پر حکومت، فوج ، فلائنگ کلب یا چارٹرڈ سروس کا جہاز یا پھر ہیلی کاپٹر حاصل کیا جا سکے گا، چیئرمین سینیٹ بیرون ملک سفر پر کمرشل فلائٹ پر اپنے گھر کا ایک فرد یا ریکوزیشنڈ جہاز پر چار افراد کو ساتھ لے جا سکیں گے۔فضائی حادثے کی صورت میں معاوضہ تین لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کر دیا گیا۔
چیئرمین سینیٹ کی سرکاری رہائش گاہ کے فرنیچر کی مد میں خریداری کے اخراجات ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دیے گئے ہیں اسی طرح بیرون ملک سفر کے دوران چیئرمین سینیٹ کو ڈپٹی ہیڈ آف اسٹیٹ یا نائب صدر کے مساوی پروٹوکول ملے گا۔