اسلامی کیلنڈر میں ذوالحج سال کا آخری مہینہ ہے، اللہ نے قرآن مجید میں جن 4 حرمت والے مہینوں کا ذکر کیا ہے اس میں ایک ذوالحج کا مہینہ بھی ہے۔ یہ مہینہ مسلمانوں کے لیے مقدس ہے کیونکہ اسلام کے 5 بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ’حج‘ اسی ماہ میں ادا کیا جاتا ہے۔ ذوالحج کے مہینے کی آٹھویں، نویں اور دسویں تاریخ کو امت مسلمہ حکم الہی کو بجالانے کے لیے”مکۃ المکرمۃ“ میں اکھٹے ہوتے ہیں، جہاں رنگ ونسل اور لسانی تفریق نہیں ہوتی، ہر ایک کی زبان بس ایک ہی کلمہ ہوتا ہے:
لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ
( حاضر ہوں یا اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بیشک تعریف اور نعمتیں تیرے لیے ہی ہیں، اور تیری ہی بادشاہی ہے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے)
عشرۂ ذوالحج کے اعمال کی فضیلت
جس طرح رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں آخری 10 طاق راتوں کی خاص اہیمت ہے اسی طرح ذوالحج کے پہلے 10 بھی خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس میں روزہ رکھنے، عبادات اور قربانی کی بہت فضیلت ہے۔ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دنوں میں روزے رکھنے کا ثواب ایک سال کے روزوں کے برابر ہے۔ اور اگر کوئی شخص باقی دنوں میں روزے کا اہتمام نہ بھی کرسکے تو کم از کم 9 ذوالحج کو روزہ ضرور رکھنا چاہیے۔
اسی طرح بقر عید کا چاند دیکھنے کے بعد قربانی کر لینے تک بال اور ناخن نہیں کٹوا سکتے، حجاج سے مشابہت کی بناء پر بال اور ناخن کٹوانے سے احتراز کرنا چاہیے۔ ذکر و اذکار، قرآن کی تلاوت یا درود پاک کثرت سے پڑھنا چاہیے۔