بھارت میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال، صحافتی تنزلی اور بڑھتی انتہا پسندی پر امریکی کانگریس اور سینٹ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
امریکی سینیٹرز اور کانگریس اراکین نے صدر جوبائیڈن کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے دوران بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر خط لکھ دیا جس پر نریندر مودی کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، خط پر سینیٹر کرس ہالن اور کانگریس رہنما پرا ملا جیا پال کی سرکردگی میں 75سے زائد سینیٹرز اور کانگریس اراکین کے دستخط ہیں۔
خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہ امریکہ کو انسانی حقوق پر دوست اور دشمن میں تفریق نہیں کرنی چاہیے، متعدد غیر جانبدارانہ اور مستند ذرائع بھارت میں سکڑتی سیاسی آزادی، مذہبی عدم برداشت اور صحافتی تنزلی کی تصدیق کرتے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ Access Nowکے مطابق بھارت انٹرنیٹ بندش میں پچھلے 5سالوں سے سرِ فہرست ہے،خط میں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی انسانی حقوق اور مذہبی آزادی پر مبنی رپورٹس اور رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے تحفظات کا بھی ذکر ہے
مزید پڑھیں
امریکی سینیٹرز اور کانگریس اراکین نے خط میں کہا ہے کہ گاندھی کا بھارت مودی کے انتہا پسند ہندوستان میں تبدیل ہو رہا ہے۔
امریکی قانون سازوں نے مطالبہ کیا کہ امریکی صدر بائیڈن مودی سے ملاقات میں یہ تمام معاملات زیر غور لائے جائیں۔
کانگریس رکن رشیدہ طلائب نے مودی کے کانگریس سے خطاب کو امریکی تاریخ کا شرمناک باب قرار دے دیا ہے ۔
راشدہ طلیب نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ مودی کے غیر جمہوری اقدامات، مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کی ایک لمبی تاریخ کے باوجود انہیں ہمارے ملک کے دارالحکومت کا پلیٹ فارم پیش کرنا انتہائی شرمناک ہے۔
It’s shameful that Modi has been given a platform at our nation’s capital—his long history of human rights abuses, anti-democratic actions, targeting Muslims & religious minorities, and censoring journalists is unacceptable.
I will be boycotting Modi’s joint address to Congress.
— Congresswoman Rashida Tlaib (@RepRashida) June 20, 2023
اس سے قبل مارچ2023میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بھی انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ میں بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو سنگین قرار دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال مودی کے خلاف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، 2020میں بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شدید حکومتی دباؤ پر بھارت میں کام بند کر دیا تھا۔
ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق 2014 سے نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت 140 سے 161 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ 2005میں امریکی حکومت نے مودی کو گجرات فسادات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے امریکا میں داخلے پرپابندی لگائی تھی۔