پیر کی صبح کے اولین لمحات میں ترکیہ اور شام شدید زلزلے سے لرز اٹھے۔ انتہائی شدت کے اس زلزلے سے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئی ہیں۔ ملبے میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کا عمل جاری ہے۔ زلزلہ کے باعث اب تک مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں ساڑھے 8 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ شام سے ہلاکتوں کی درست تعداد حاصل کرنا دشوار ہے تاہم اب تک تصدیق شدہ تعداد 2 ہزار 662 ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 2 کروڑ 30 لاکھ سے بھی تجاوز کرسکتی ہے۔ ریسکیو آپریشن میں 65 ممالک کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جب تک سارا ملبہ صاف نہیں کیا جاتا اس وقت تک یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ اس زلزے سے کتنے لوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اس کے علاوہ ایک مسئلہ یہ درپیش ہے کہ کئی اسپتالوں کی بجلی بھی منقطع ہے۔
ماہرین نے توجہ دلائی ہے کہ متاثرین کو ریلیف اور ریسکیو کی ضرورت تو ہے ہی لیکن جن کے پیارے ہلاک ہوئے ہیں انہیں ذہنی تھراپی کی ضرورت بھی ہے ورنہ یہ طویل عرصہ تک مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو لوگ زیادہ عرصہ زخمی حالت میں ملبہ تلے دبے رہتے ہیں ان کے گردے ناکارہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور آنے والے ہفتوں میں ایسے زیادہ کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سردی شدید ہے لیکن لوگ گھروں میں واپس جانے سے خوف زدہ ہیں اس لیے ان کے لیے محفوظ رہائش کا بندوبست ضروری ہے ورنہ وبائی امراض پھوٹنے کا بھی خدشہ ہے۔
ترک حکومت نےاس ہولناک زلزلے کے بعد ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے سات روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 ریکارڈ کی گئی ہے۔ زلزلہ کا مرکز ترکیہ کے غازی عنتپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا جہاں اس کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔ ترک میڈیا مطابق زلزلہ صبح چار بج کر 17 منٹ پر آیا تھا اور اس کے جھٹکےایک منٹ تک محسوس کیے جاتے رہے تھے۔
ترکیہ میں آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کا کہنا ہے کہ زلزلے کے مرکزی جھٹکے کے بعد اب تک کم اور زیادہ شدت کے 78 جھٹکے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، شام، اردن، لبنان اور فلسطین میں بھی محسوس کیےگئے تاہم سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ترکیہ اور شام میں ہوا ہے۔
ترکیہ کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق ہلاکتیں اور زخمی ہونے کے واقعات آدیامان، ملاتیا، کہرمان مرعش، غازی عنتپ میں سنلیورفا، دیاربکر، ادنہ، ملاتیا، عثمانیہ، ہتے اور کلس سے رپورٹ ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وسطی ترکیہ میں منگل کے روز ایک بار پھر زلزلہ کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی جب کہ زلزلہ کی گہرائی زیر زمین 2 کلومیٹرتھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلہ کے تازہ جھٹکوں سے فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
زلزلہ متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ترک صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تباہی سے جلد از جلد اور کم نقصان کے ساتھ نکل سکیں گے۔ ان مطابق امدادی ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں بھیج دیا گیا ہے جبکہ دیگر یونٹ بھی الرٹ پر ہیں۔
Kahramanmaraş’ta meydana gelen ve ülkemizin pek çok yerinde hissedilen depremden etkilenen tüm vatandaşlarımıza geçmiş olsun dileklerimi iletiyorum. İlgili tüm birimlerimiz AFAD koordinasyonunda teyakkuz halindedir.
— Recep Tayyip Erdoğan (@RTErdogan) February 6, 2023
بی بی سی کے مطابق بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ترکیہ اور شام میں حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا زلزلہ ہے۔
ترکیہ میں تو اس نوعیت کا زلزلہ 84 برس بعد دیکھنے میں آیا ہے۔ امپیریکل کالج لندن کے ماہر اسٹیفن ہِکس نے بتایا کہ اس سے قبل ترکی میں دسمبر 1939 کے دوران 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 30 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
حال ہی میں جنوری 2020 کے دوران مشرقی شہر العزیز میں 6.7 کی شدت کے زلزلے میں 41 افراد ہلاک اور 1600 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
شام میں زلزلوں پر نظر رکھنے والے قومی مرکز کے سربراہ رئیس احمد نے سرکاری ریڈیو کو بتایا کہ یہ ہمارے مرکز کی تاریخ میں ریکارڈ کیا گیا سب سے بڑا زلزلہ ہے۔ یہ مرکز 1995 میں قائم کیا گیا تھا۔
ترک میڈیا کے مطابق ملک میں زلزلے سے تک جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے کے بعد غازی عنتپ، حاطے ایئرپورٹ اور سول پروازیں معطل کردی گئی ہیں۔
حکومت نے شہریوں سے موبائل فونز استعمال نہ کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ امدادی رضاکار آپس میں رابطہ قائم کرسکیں۔
ہلال احمر نے شہریوں سے فوراً خون عطیہ کرنے اپیل کی ہے تاکہ زلزلہ متاثرین کی جانیں بچائی جاسکیں۔ تنظیم نے ٹویٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ تنظیم متاثرہ علاقوں تک خون کی اضافی سپلائی بھجوا رہی ہے۔ لوگوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوراً تباہ شدہ عمارتوں سے نکل جائیں اور امدادی کارکنان کے لیے سڑکیں خالی چھوڑ دیں۔
ترکیہ میں زلزلے کے بعد ملک بھر میں اسکول بند رکھنےکا اعلان کیا گیا ہے۔ وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں تمام اسکول 13 فروری تک بند رہیں گے۔
زلزلہ اس وقت آیا جب زیادہ تر لوگ گھروں میں سو رہے تھے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔ ادیامان اور ملاتیا شہروں میں بھی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ترکیہ میں اب تک 20 ہزار سے زائد زخمیوں کی اطلاع ملی ہے۔ واضح رہے کہ یہ زلزلہ اتنی شدید نوعیت کا تھا اور زمین بوس ہوجانے والی عمارتیں بھی ان گنت ہیں اس لیے فی الوقت زخمیوں کی حتمی تعداد بتانا محال ہے۔
ترکیہ اور شام کی ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیموں نے رپورٹ کیا ہے کہ کئی شہروں میں 5 ہزار 600 سے زیادہ عمارتیں زمین بوس ہوگئی ہیں جن میں متعدد کئی منزلہ اپارٹمنٹ بلاکس بھی شامل ہیں۔ یونیسکو کو خدشہ ہے کہ دیاربکر (ترکی) اور حلب (شام) میں متعدد تاریخی تعمیرات کو زلزلے سے نقصان پہنچا ہے۔
زلزلوں کی پیمائش جس پیمانے پر کی جاتی ہے اسے مومنٹ میگنیٹیوڈ اسکیل کہتے ہیں۔ انسان 2.5 شدت کا زلزلہ محسوس نہیں کر پاتے مگر آلات کی مدد سے ان کی تصدیق ہوسکتی ہے۔ پانچ کی شدت کے زلزلے کم نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ترکی اور شام میں زلزلہ کی شدت کو کافی زیادہ نقصان دہ خیال سمجھا جا رہا ہے۔ آٹھ کی شدت کے زلزلے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں اور اپنے اردگرد کی تعمیرات کو منہدم کرسکتے ہیں۔
سی این این ترکیہ ٹیلی ویژن نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکے وسطی ترکی اور دارالحکومت انقرہ کے کچھ حصوں میں بھی محسوس کیے گئے۔
دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ میں شدید زلزلے سے ہونے والے نقصانات پر رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔
اپنے تعزیتی بیان میں شہباز شریف نے ترکیہ کی حکومت اور عوام سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا، وزیراعظم نے جاں بحق افراد کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کےلیے دعا کی۔
دریں اثنا پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان اور عوام یہ جان کر شدید صدمہ میں ہیں کہ آج ترکی میں شدید زلزلہ آیا جس کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے عوام دکھ کی اس گھڑی میں اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان امدادی کارروائیوں میں ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے، ہمیں یقین ہے کہ ترک قوم اس قدرتی آفت پر خصوصی ہمت اور عزم کے ساتھ قابو پا لے گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی ترکیہ اور شام میں ہلاکتوں سے ان کی حکومتوں اور عوام سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے میں زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی کہ اللہ تعالٰی دنیا کو قدرتی آفات سے محفوظ رکھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زلزلے نے شام کو بھی شدید تباہی سے دوچار کیا ہے جہاں عمارتیں گرنے سے 592 زائد افراد ہلاک او ر 1089 زخمی ہوئے ہیں۔
شام کی وزارت صحت کے مطابق صوبہ الیپو، لطاکیہ، حما اورطرطوس میں اب تک 912 افراد ہلاک جبکہ 5335 زخمی ہیں۔ دوسری جانب متاثرہ علاقے میں بعد از زلزلہ جھٹکوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جن میں سے ایک کی شدت تو 6.7 بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔
زلزلے کے مقام کے قریب شامی پناہ گزین کی بڑی تعداد مقیم ہے۔ ترکی نے عالمی سطح پر سب سے زیادہ شامی پناہ گزین کو اپنے ملک میں پناہ دی اور ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد 37 لاکھ ہے۔ کئی لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ خراب موسم کی وجہ سے بھی امدادی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔
شمال مغربی شام کے ایک قید خانے کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے اور خدشہ ہے دولت اسلامیہ کے قیدی ملبہ تلے دب گئے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق اب تک کم از کم 20 قیدی وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔