قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ہولی منانے پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے گزشتہ روز جاری کیا گیا نوٹیفیکشن آج واپس لے لیا۔
نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے ہدایت نامے کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ ایچ ای سی ملک میں منائے جانے والے مذہبی تہواروں کی آزادی پر یقین رکھتا ہے۔ اور تمام مذاہب، افراد اور گروہوں کے مذہبی عقائد کا احترام کرتا ہے۔ اور یونیورسٹی میں مذہبی عقائد اور ملکی نظریہ کے مطابق ہر طالبعلم کو تقریبات کی آزادی حاصل ہے۔
نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے گزشتہ روز جاری کیے ہدایت نامے کو پابندی سمجھا گیا۔ چونکہ اس پیغام کا غلط مطلب لیا گیا ہے اس لیے یہ نوٹیفیکیشن واپس لیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
گزشتہ روز پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای اسی) کا ایک خط سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنا جس میں یونیورسٹی میں ہولی کی تقریب منعقد کرنے کو پاکستان کے تشخص کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اپنے خط میں کہا تھا کہ ایسی سرگرمیوں افسوسناک ہیں جو ملک کے اسلامی تشخص کے خاتمے کی تصویر پیش کرتی ہیں اور ہندو تہوار ’ہولی‘ بھی ایسا ہی واقعہ ہے جس کی وجہ سے ملکی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی نامور یونیورسٹی قائد اعظم یونیورسٹی میں طلباء کی جانب سے جون کے مہینے میں ہولی کا تہوار منایا گیا جس کی ویڈیوز اور تصاویر دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی تھیں۔ اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ہندوؤں تہوار اسلامی ملک میں جوش وخروش سے منانے کی اجازت کیوں دی گئی۔