جانوروں کی آلائشیں اور فضلہ کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟

جمعہ 30 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشیں اور فضلہ کھلے عام پھینک دیا جائے تو وہ انسانوں کی صحت کے لیے کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟  آئیے! جاننے کی کوشش کرتے ہیں:

تیزی سے بڑھتی آبادی اور حفظان صحت کی ناکافی سہولیات جیسے مسائل کے ہوتے رہائشی علاقوں میں عید الاضحیٰ کے دوران ہونے والی انفرادی اور اجتماعی قربانیاں ایک طرف طبی مسائل کو جنم دے رہی ہیں اور دوسری طرف یہ صورت حال ہمارے ماحول کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔

عید قرباں پر عام گلی محلوں میں سرِ راہ جانوروں کی آلائشیں پھینکنا عام بات تصور ہوتی ہے، تاہم انہیں بروقت ٹھکانے لگانے کے حوالے سے بڑے شہروں میں کچھ بہتری آئی ہے، لیکن مجموعی طور پر عید قربان کے دوران رہائشی علاقے جو مناظر پیش کر رہے ہوتے ہیں وہ خاصے تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ یہ آلائشیں محض راہ گیروں ہی کے لیے پریشانی کا باعث نہیں بنتیں بلکہ ان آلائشوں سے پیدا ہونے والی غلاظت اور اس اٹھتا تعفن مختلف بیماریوں بھی کا سبب بنتا ہے۔

رہائشی علاقوں میں عید الاضحیٰ کے دوران ہونے والی  قربانیاں طبی مسائل کو جنم دیتی ہیں۔

سوک مینجمنٹ کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شاہ جہاں نے وی نیوز سے گفتگو میں قربانی کے فضلے کے حوالے سے بتایا کہ بڑے شہروں میں قربانی کے فضلے کو گڑھے کھود کر دفن کرنے کے بعد ان گھڑوں کو چونا وغیرہ چھڑک کر بند کر دیا جاتا ہے یوں یہ آلائشیں خود ہی گل سڑ کر ختم ہو جاتی ہیں۔

بائیوڈی گریڈایبل بیگز

ڈاکٹر شاہ جہاں کے مطابق ملک بھر میں جتنی بھی فضلہ اٹھانے والی اتھارٹیز ہیں ان سب میں عید قربان پر ڈیوٹیاں لگتی ہیں۔ اتھارٹی کے لوگ ٹیموں کی شکل میں جاتے اور اس فضلہ ٹھکانے لگاتے ہیں۔

جتنی بھی فضلہ اٹھانے والی اتھارٹیز ہیں ان سب میں عید قربان پر ڈیوٹیاں لگتی ہیں۔

انہوں بتایا کہ بلکہ گزشتہ برس پنجاب اور اسلام آباد میں بائیوڈی گریڈایبل بیگز دیے گئے تھے۔ یوں قربانی کے جانوروں کی آلائشوں کو ٹھکانے لگانے میں کافی سہولت رہی تھی۔

ڈاکٹر شاہ جہاں کے مطابق اگربلوچستان اور پختونخوا کی بات کی جائے تو وہاں ایسا کوئی سسٹم نہیں ہے۔ نتیجتاً قربانی کے جانوروں کی الائشوں کو کہیں پھینک دیا جاتا ہے اور وہ خود ہی گل سڑ جاتی ہیں۔

فضلہ اور آلائشیں مفید کھاد

ڈاکٹر شاہ جہاں نے اس فضلے کی افادیت کے متعلق بتایا کہ اگر کسی کے گھر میں کچی اور خالی جگہ ہو یا کوئی باغیچہ تو وہ فضلہ اور الائیشیں وہاں بھی دفن کر سکتا ہے۔ کیونکہ اس سے وہ مٹی زرخیز ہو گی اور یہ پودوں کے لیے مفید کھاد ثابت ہوگی۔

 پمز اسپتال اسلام آباد کے انفیکشن کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نسیم نے بتایا کہ گرمیوں کے موسم میں عید قربان کا فضلہ اگر گلی محلوں میں چند دن تک بھی پڑا رہے تو اس سے مختلف قسم کے جراثیم پیدا ہوتے ہیں۔

عید قربان کا فضلہ اگر گلی محلوں میں چند دن تک بھی پڑا رہے تو اس سے مختلف قسم کے جراثیم پیدا ہوتے ہیں۔

پیٹ کی بیماریاں

وہ کہتے ہیں کہ اگر قربانی کے جانوروں کی آلائشیں یوں پڑی رہیں گی تو سب سے زیادہ مکھیاں پیدا ہوتی ہیں جبکہ جراثیم پھیلانے میں مکھیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ کیونکہ مکھیوں کے ساتھ بیکٹریا جگہ جگہ منتقل ہوتے ہیں۔ بیکٹریاز سے بیماریاں جنم لیتی ہیں جس میں ڈائیریا اور پیٹ کی دیگر بیماریاں عام ہیں۔

جانوروں کا خون اور پودے

ماہر ماحولیاتی آلودگی علی توقیر شیخ نے بتایا کہ  قربانی کے جانوروں کا خون اور آلائشوں سے مختلف بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ دنیا بھر میں ذبح خانے اسی لیے بنائے جاتے ہیں کیونکہ 1 یا 1 ملین سے زائد آبادی والے شہر میں اسے مضر صحت قرار دیا گیا ہے۔

علی توقیر شیخ  کے مطابق گلی محلے میں ہر طرف پھیلا خون،آنتیں،اوجھڑیاں اور جانوروں کے دیگر اجزاء آلودگی تو پھیلاتے ہیں ساتھ ہی لال بیگ، چوہے، چھچھوندر،کتے، بلیاں ان آلودہ الائشوں پر پل پڑتے ہیں اور انسانوں میں بیماریاں پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔

یہ تو بالکل غلط اندازہ ہے کہ جانوروں کا خون پودوں میں ڈالنے سے پودے پھلتے پھولتے ہیں۔

علی توقیر شیخ  کہتے ہیں یہی فضلہ جب گلی محلوں میں گل سڑ رہا ہوتا ہے تو ہوا کو بھی آلودہ کرتا ہےاور وہ فضا سانس لینے کے قابل نہیں رہتی۔

انہوں نے جانوروں کے خون کے حوالے سے بتایا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ جانوروں کا خون کیارویوں اور پودوں میں ڈالنے سے پودے پھلتے پھولتے ہیں یہ تو بالکل غلط اندازہ ہے کیونکہ میڈیکل سائنس کے مطابق اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp