جہاں دنیا میں کئی ممالک تارکین وطن کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہیں جرمنی کی پارلیمان نے ایسے قانون کو منظور کیا ہے جس کا مقصد تارکین وطن کو جرمنی پہنچنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ نئے قانون کے بعد ایسے تارکین وطن کے لیے بھی جرمنی جانا آسان ہوگا جن کے پاس کسی نوکری کی پیشکش موجود نہیں۔ جرمنی نے تارکین وطن کے لیے ملک کو پرکشش بنانے کے لیے انہیں اپنے ساتھ بیوی اور بچوں کے علاوہ والدین کو بھی لانے کی اجازت دے دی ہے۔ جرمنی کی پالیسی میں یہ ایک اہم اور نیا موڑ ہے کیونکہ ماضی میں جرمن حکومتیں تارکین وطن کی میزبانی کی مخالفت کرتی رہی ہیں۔ قدامت پسند حکومتیں، جن میں انجیلا مرکل کی حکومت بھی شامل تھی، معاشرتی تنوع کے باوجود اس تصور سے دست و گریبان رہیں کہ تارکین وطن کے لیے جرمنی میں جگہ موجود ہے۔
فرانسیسی نیوز ویب سائیٹ ’یورونیوز‘ کے مطابق نئے قانون سے یورپی یونین کے باہر سے جرمنی جانے کے خواہش مند تارکین وطن کے لیےآسانی پیدا ہوگی اور کینیڈا کی طرز کا پوائنٹس سسٹم متعارف کروایا جائے گا۔ جس کے تحت عمر، مہارت، تعلیم اور جرمنی سے کسی قسم کے تعلق پر پوائنٹس دیے جائیں گے۔ تنخواہ، تعلیمی قابلیت اور جرمن زبان پر عبور کی شرائط میں بھی نرمی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ جرمنی کی چوتھائی آبادی کسی اور ملک میں پیدا ہوئی یا ان کے والدین میں سے ایک کی پیدائش کسی اور ملک میں ہوئی۔ جرمن رہنما ملک میں کام کرنے والوں کی کم ہوتی ہوئی تعداد پر پریشان نظر آتے ہیں۔ اس مسئلے کی بنیادی وجہ ملک میں عمر رسیدہ افراد کی بڑھتی ہوئی آبادی ہے کیوں کہ 1960 میں پیدا ہونے والی نسل اب جلد ہی ریٹائر ہو جائے گی۔ حکومتی وزرا نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں پہلے ہی لاکھوں آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اس وقت کام کرنے والوں کی کمی کو ملک کی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
2021 میں جب اینجیلا مرکل کی جماعت کو شکست ہوئی تو نئی حکومت نے اہم پالیسیوں میں تبدیلی کا اعلان کیا تھا۔ نئے حکومتی اتحاد میں بہت سے معاملات پر اختلاف رہا لیکن تارکین وطن پر ان کا اتفاق تھا۔ لبرل معیشت کی وجہ سے نئی پالیسی کے حامی ہیں جبکہ گرینز انسانی حقوق کی پاسداری کے دعویدار ہیں۔گزشتہ روز پارلیمان میں اس قانون پر گرما گرم بحث ہوئی جس میں قدامت پسندوں نے بل کے خلاف ووٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون سے ایسے لوگوں کو بھی کام تلاش کرنے میں مدد ملے گی جو پہلے سے ہی ملک میں شہریت حاصل کرنے کے لیے موجود ہیں لیکن ان کی درخواست مسترد کی جا چکی ہے۔
جرمنی میں تارکین وطن کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازع رہا ہے اور سیاسی ماحول اس پر تقسیم رہا ہے۔ حکومت اور معیشت کو تارکین وطن کی ضرورت ہے اور اب تو پارلیمان میں نئے قانون کی منظوری بھی دی جا چکی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا حکومتی اتحاد کے ووٹر نئے قانون کو تسلیم کریں گے؟