امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو میئر کراچی کا الیکشن بھاری پڑے گا اور ان کا چیپٹر کلوز ہونے میں یہ انتخاب کلیدی کردار ادا کرے گا۔
وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو اس وقت کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے،لیکن کچھ عرصے میں ان کی یہ ڈھیل ختم ہو جائے گی ۔
’وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے پورا ملک فتح کر لیا ہے حالانکہ پیپلز پارٹی مشکل میں آنے والی ہے۔ حالات دوبارہ ریورس ہو جائیں گے۔‘
حافظ نعیم الرحمن کے مطابق پیپلزپارٹی سمجھ رہی تھی کہ پروجیکٹ بلاول لانچ ہونے کا بہت فائدہ ملے گا لیکن یہ جہاز ٹیک آف ہوتے ہی کریش ہو گیا ہے۔ ’اب پیپلز پارٹی اپنی جیت کو انجوائے نہیں کر سکے گی۔‘
اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اداروں کو فریم ورک میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔ پاکستان میں ایک آئین ہے اس پر عمل کرنے میں ہی سب کا بھلا ہے۔
’75سال کی ایک تاریخ ہے اس کے تناظر میں اپنے کنڈکٹ کو دیکھنا چاہیے۔ اس بات کا اہتمام ہونا چاہیے کہ فوج او ر عوام آمنے سامنے نہ کھڑی ہوں۔‘
میئر کراچی کے انتخاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا موقف تھا کہ کراچی میں الیکشن کے علاوہ سب کچھ ہوا ہے۔ ان کے مطابق میئر کے انتخاب پر بہت سوالات ہیں، بد قسمتی یہ جعلی الیکشن تھا جس میں اکثریت کے مقابلے پر اقلیت کو جتوایا گیا۔
’اس کی ذمہ دار حکومت اور الیکشن کمیشن ہے جنہوں نے اپنا فرض پورا نہیں کیا۔اب یہ سوال اٹھ گئے ہیں کہ جو الیکشن کمیشن ایک میئر کا انتخاب نہیں کرا سکاوہ پورے پاکستان کا الیکشن کیسے کرائے گا۔‘
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے انسانوں کی منڈی لگا کر جمہوریت پر شب خون مارا ، 31لوگ جو ووٹ ڈالنے نہیں آئے ان کو روکا یا پھر خریدا گیا۔ ’ہمارے لوگوں سے بھی رابطہ کرکے انہیں آفرز کی گئیں لیکن جماعت اسلامی کے لوگ ثابت قدم رہے اور130کا نمبر پورا رہا۔‘
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم اس انتخاب کے نتائج کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے ،عوامی اور عدالتی جدوجہد کریں گے ۔ الیکشن کمیشن میں بھی پٹیشن دائر کر رہے ہیں۔پیپلز پارٹی کو اب منہ کی کھانی پڑے گی ۔
’پیپلزپارٹی نے 9 مئی کو بہانہ بنایا ہے اور پھر وہ چاپلوسی کرتے رہے ۔حالانکہ 9 مئی کا اس بات سے تعلق نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مسئلہ ہے تو جماعت اسلامی کا میئر روک دیا جائے گا۔‘
حافظ نعیم الرحمن کے مطابق اس الیکشن نے پورے پروجیکٹ اور پیپلز پارٹی وہ بد نما داغ لگایا ہے کہ لوگوں کو سنہ 70بھی یاد آ گیا اور فاطمہ جناح بھی یاد آ گئیں، جب بھٹو صاحب کنوینشنل لیگ کے سیکریٹری تھے اور ایوب خان ڈیڈی تھے ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ اب میثاق معیشت نہیں حسابِ معیشت ہو گا۔ن لیگ نے ہمیشہ کراچی کو نظر انداز کیا ہے، تحریک انصاف سے بھی ہمارا یہی شکوہ تھا۔
’ لیکن کراچی کے خراب حالات کی ذمہ دار پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہیں ۔پیپلز پارٹی کو کرپشن اور لوٹ مار سے روکیں گے ، جو کام یہ نہیں کریں گے ہم عوامی دباؤ کے ذریعے ان سے کرائیں گے لیکن ان کوکسی صورت قبول نہیں کریں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ 15سال سے بلدیہ اور صوبائی حکومت پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ ’قابض میئر پہلے ایڈمنسٹریٹر تھے اور ان کے دور میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے، ہم نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ہے اب ایک ایک چیز کا حساب دینا پڑے گا۔‘