پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے 11 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر مزید 7 چیئرمینز کے ایم سی کی پارٹی رکنیت ختم کر دی ہے جبکہ ایک کی رکنیت بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی نے 32 اراکین نے میئر کراچی کے انتخابات میں پارٹی پالیسی سے انحراف کیا تھا، منحرف اراکین پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ جماعت اسلامی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کو ووٹ دینے نہیں پہنچے تھے، پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی سفارش پر 31 منحرف اراکین کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
آج جن ارکان کی رکنیت برخاست کی گئی ہے ان میں کراچی سے وسیم عبدالوحید، مخصوص لیبر نشت کے عذیر احمد صدیقی، چنیسر گوٹھ سے محمد شاہد، جناح ٹاؤن سے ریاض اللہ، جناح ٹاؤں سے محمد عمران قریشی، صدر سے گلفام ہاشمی اور محمد سلمان خان شامل ہیں۔
تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ چار مرحلوں میں سے پہلے مرحلےمیں 11، 6، 7 اور آج دوبارہ 7 چیئرمینوں کو پارٹی سے نکالا گیا ہے۔
15 جون کو ہمارے چیئرمین نے فیصلہ کیا تھا، فیصلے کے تحت میئر کراچی کے لیے حافظ نعیم الرحمان کی حمایت کرنی تھی،ہم نے جماعت اسلامی کے امیداور کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا، ہم جانتے ہیں مجبوریاں تھی آدھے لوگ نہیں پہنچے لیکن سوال یہ ہے کہ اگر آدھے 30 لوگ آ سکتے تھے تو باقی کیوں نہیں پہنچے۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہماری غریب خواتین نے بھی کیسز کے باوجود پارٹی کے حکم پر ووٹ کیا لیکن بڑے بڑے پرانے لوگوں نے مجبوریاں ظاہر کیں اور ووٹ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین کی ہدایت پر ہم نے 11 رکنی کمیٹی بنائی جس میں سینیئر رہنما شامل تھے، ہم نے تمام اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کیے لیکن یہ اراکین ہمیں مطمئن نہیں کر سکے، 30 کے ایم سی کے چیئرمین اور ایک ٹی ایم سی کا وائس چیئرمین شامل ہے جنہیں نکالا گیا تھا۔
صدر پی ٹی آئی سندھ نے کہا کہ خواتین کی مخصوص نشست کی سمرین ناز کے جواب سے مطمئن ہونے پر ان کی رکنیت بحال کر دی ہے، اگلے مرحلےمیں ہماری وکلاء کی ٹیم پارٹی پالیسی کے مطابق ان ارکان کو ڈی سیٹ کروائے گی، ان کی سیٹیں خالی کرائی جائیں گی جہاں بھی الیکشن ہوگا بلا ہی جیتے گا۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ اس وقت جو غداری اور بے وفائی کرے گا اسے پی ٹی آئی میں نہیں رہنے دیا جائے گا، ان کی جگہ اچھے پی ٹی آئی ورکرز کو ٹکٹ دے کر جتوائیں گے، پارٹی میں سزا اور جزا کا عمل جاری ہے۔