پاکستانی حکام سے مذاکرات جاری، مقصد جلد معاہدہ کرنا ہے، آئی ایم ایف

منگل 27 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاکستان میں مشن چیف ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے جس کا مقصد ‘آئی ایم ایف سے مالی معاونت پر جلد معاہدہ کرنا ہے’۔

انہوں نے منگل کو ایک بیان میں کہاکہ گزشتہ چند دنوں کے دوران پاکستانی حکام نے پالیسیوں کو اقتصادی اصلاحات کے پروگرام کے مطابق لانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔

پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مقصد پاکستان کے ساتھ مالی مدد پر جلد معاہدہ کرنا ہے کیوں کہ اسلام آباد نے حالیہ دنوں میں اپنی پالیسیوں کو ادارے کی طرف سے مانگی گئی معاشی اصلاحات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات  کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات میں پاکستان کے پارلیمنٹ کی جانب سے بجٹ کی منظوری شامل ہے جس سے ٹیکس وصولی کے اقدامات کو بڑھایا گیا ہے جب کہ اعلیٰ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کم کرنے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے اور مالیاتی پالیسی کو سخت کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔ افراط زر اور ادائیگی کے توازن کے دباؤ جو خاص طور پر زیادہ کمزور طبقے کو متاثر کرتے ہیں کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے جس کا مقصد آئی ایم ایف سے مالی معاونت پر جلد معاہدہ کرنا ہے۔

واضح رہے کہ ناتھن پورٹر کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان 2019 میں 6.5 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے 9 ویں جائزے کی تکمیل اور 1.2 بلین ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔

آئی ایم ایف کی طرف سے نظرثانی اکتوبر سے تعطل کا شکار ہے اور حکومت اب اس کے جلد مکمل ہونے کے لیے پرامید ہے جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حالیہ دنوں میں آئی ایم ایف کے سربراہ سے متعدد بار بات چیت کی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل منگل کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کے آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کومنگل کو علی الصبح ٹیلی فون کیا۔

وزیراعظم اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے امور پر گفتگو کی۔ منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف نے وزیراعظم سے پیرس میں ہونے والی ملاقاتوں کے تناظر میں وزیرخزانہ اور ان کی ٹیم کی آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کے حوالے سے کوششوں کا اعتراف کیا ۔

وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف پروگرام کے نکات پر ہم آہنگی آئندہ ایک دو دن میں آئی ایم ایف کے فیصلے کی شکل اختیار کرے گی۔وزیراعظم نے معاشی صورتحال کی بہتری کے اہداف مشترکہ کوششوں سے حاصل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف نے وزیراعظم سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کی بہتری چاہتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے قائدانہ عزم کو سراہا۔

ناتھن پورٹر کا یہ بیان وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف کے رکے ہوئے بیل آؤٹ پروگرام پر ایک یا 2 دن میں فیصلہ ہو جائے گا کیوں کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کی تمام شرائط قبول کر لی ہیں۔

واضح رہے کہ ماہرین اقتصادیات کو خدشہ ہے کہ اگر پاکستان یہ توسیعی فنڈ سہولت ( ای ایف ایف ) کے 1.1 بلین ڈالر کے قرض کی قسط کوحاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو350 بلین ڈالر کی معیشت اپنے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیوں  پر ڈیفالٹ کر سکتی ہے۔

وزیر اعظم نے پیرس، فرانس میں منعقدہ نیو گلوبل فنانشل پیکٹ سمٹ کے موقع پرجمعرات سے ہفتہ تک 3 بار کی ملاقات کے بعد منگل کو پھر آئی ایم ایف کی سربراہ سے فون پر بات کی۔

اس سے قبل منگل کو ہی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے 2.6 بلین ڈالر کے رکے ہوئے فنڈز حاصل کرنے کے لیے طریقہ کارتلاش کررہی ہے۔

نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قوم جلد ہی تعطل کا شکار بیل آؤٹ پیکج کے حوالے سے ’اچھی خبر‘ سنے گی کیوں کہ اگلے ایک یا 2 دن انتہائی اہم ہیں۔

واضح رہے کہ اس وقت پاکستان ریکارڈ مہنگائی اور شرح سود کے درمیان اپنے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے، لیکن اب آئی ایم ایف کی طرف سے بیل آؤٹ پرگرام ملنے کے حوالے سے مثبت اشارے مل رہے ہیں۔

بیل آؤٹ پروگرام کی میعاد 30 جون کو ختم ہونے والی ہے، وفاقی حکومت نے بھی اپنے رواں مالی سال کے بجٹ پر نظرثانی کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp