وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہےکہ وفاقی حکومت کا بلوچستان کے ساتھ رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے ساتھ وعدے ایفانہ کرنے کی روایت برقرار رکھی ہے۔ وزیراعظم کے اعلان کے باوجود 30 جون تک بلوچستان کو نہ تو پی پی ایل کے واجبات اور نہ ہی این ایف سی کا پورا شئیر مل سکا ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ خزانہ ڈویژن اور پی پی ایل بورڈ کی جانب سے وزیراعظم کے اعلان کو ہوا میں اڑا دیا گیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ وزیر اعظم کی باتوں اور وعدوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ ہماری وفاقی حکومت سے کوئی ذاتی پرخاش نہیں ہے۔
میر عبدالقدوس بزنجو نے مزیدکہا کہ ہم نے این ای سی اور وفاقی بجٹ کا بائیکاٹ بھی وعدوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے مجبور ہو کر کیا تھا۔ وزیراعظم نے بلوچستان کے مؤقف کو تسلیم کرتے ہوئے مالی مسائل کے حل کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی۔ ہم نے پارلیمانی کمیٹی کے لیے 11نکات پر مبنی اپنا مؤقف بھی بھیجا تھا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پی پی ایل اور این ایف سی شئیر کے علاوہ وفاقی منصوبوں کے لیے فنڈز کا عدم اجراء بھی ایک سنگین مسئلہ ہے، بلوچستان کی قومی شاہراہیں تباہ حال ہیں، ہمارا روڈ نیٹ ورک این ایچ اے کی جانب سے عدم توجیحی کا شکار ہے، ہم نے ہر فورم پر بارہا ان مسائل کو اٹھایا ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ تاحال پارلیمانی کمیٹی کی افادیت ثابت نہیں ہوئی ہے۔ پی پی ایل کمپنی بلوچستان کے لیے ایسٹ انڈیا کمپنی ثابت ہو رہی ہے۔ بلوچستان کے حالات کی ذمہ داری بڑی حد تک پی پی ایل پر بھی عائد ہوتی ہے۔کیا پی پی ایل اتنی زور آور ہے جو وزیراعظم پاکستان کے احکامات نہ مانے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور پی پی ایل کے مابین سوئی معاہدہ 2015 میں اپنی مدت پوری کر چکا ہے۔ پی پی ایل کسی معاہدے کے بغیر سوئی گیس فیلڈ میں آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ پی پی ایل کے ذمہ بلوچستان کے اب تک کے واجبات 60 ارب روپے سے زائد ہیں۔ ہم خیرات نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک کے مقتدر حلقے پی پی ایل کے رویے کا نوٹس لیں اور بلوچستان کو اسکا حق دلوائیں۔ ہمیں نہ تو دیوار سے لگایا جائے اور نہ ہی سخت رد عمل پر مجبور کیا جائے۔ بلوچستان کے عوام اپنے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ کسی وفاقی اکائی کو اس طرح مسلسل نظر انداز کرنا غیر آئینی و غیر جمہوری فعل ہے۔آئین پاکستان چھوٹے صوبوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ فوری طور نیا این ایف سی ایوارڈ لایا جائے، ساتواں این ایف سی ایوارڈ 2014 میں اپنی مدت مکمل کر چکا ہے، نیا این ایف سی ایوارڈ نہ ہونے سے بلوچستان کو سالانہ 10ارب سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔